چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کا اجلاس

165

اسلام آباد۔3اگست (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم ہائر ایجوکیشن کمیشن ترمیمی بل 2023 اور فیڈرل اردو یونیورسٹی بل ترامیم کے ساتھ متفقہ طور پر منظور کر لئے ، کمیٹی نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور معاملہ پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو خط لکھنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

کمیٹی اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن ترمیمی بل 2023، فیڈرل اردو یونیورسٹی بل پر بحث کی گئی۔ کمیٹی کو خصوصی دعوت پر آئے سینیٹر رضا ربانی نے ایچ ای سی ترمیمی بل بابت تحفظات سے آگاہ کیا اور سیکشن وائز ترامیم تجویز کیں۔ رکن کمیٹی مشتاق احمد نے اس موقع پر بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ بل سے ایچ ای سی کی خودمختاری ختم ہو جائے گی، کوالٹی ایجوکیشن کیلئے ضروری ہے کہ ادارے کی خودمختاری پر کمپرومائز نہ کیا جائے۔ انہوں نے اس موقع پر بل میں چیئرمین کمیشن کی مدت تعیناتی تین سال سے بڑھا کر چار سال کرنے سمیت چیئر مین کمیشن وفاقی وزیر کے سٹیٹس کو بحال کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

وفاقی وزیر تعلیم نے اس موقع پر رکن کمیٹی کے چیئرمین ایچ ای سی کی مدت تعیناتی کا دورانیہ بڑھانے کے مطالبہ پر رضامندی ظاہر کی جبکہ وفاقی وزیر کے سٹیٹس سے متعلق اٹھائے گئے اعتراض پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ ایک فرد واحد کو خوش کرنے کیلئے آمرانہ دور حکومت میں اقدام اٹھایا گیا تھا جس کو ختم کرنا ضروری ہے۔ رکن کمیٹی جام مہتاب حسین داہر نے کہا کہ ایچ ای سی کو مضبوط بنانا ہو گا تا کہ ہم کوالٹی ایجوکیشن کی طرف جا سکیں،ہمارے پاس ڈگریز اور ڈگریاں بانٹنے والوں کی بہتات ہے ۔

چیئرمین ایچ ای سی نے کمیٹی شرکاء کو بتایا کہ ہم نے اب جو پریکٹس شروع کر رکھی ہے یہ پہلے پنجاب ہو چکی،ہم خودمختاری کی بات کرتے ہیں ،موجودہ بل سے ہر چیز واپس سیکشن افسر کے پاس چلی جائے گی، ہمیں گلہ ہے کہ بل کی تیاری میں آن بورڈ نہیں لیا گیا۔چیئرمین کمیٹی نے ایچ ای سی کی خودمختاری پر آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔کمیٹی نے اس موقع پر ایچ ای سی ترمیمی بل 2023 اراکین کمیٹی کی تجویز کردہ ترامیم کے ساتھ متفقہ طور پر منظور کر لیا ۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ اردو یونیورسٹی بل میں سینٹ اور سنڈیکیٹ میں اکیڈیمیا کے تین نمائندے شامل کئے جائیں۔ وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ڈاکٹر نوید اختر نے شرکاء کمیٹی کو جامعہ کی حالیہ صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت جامعہ میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کی تعداد 65 ہزار ہے، ان میں سے 7 ہزار 8 سو بچے ہاسٹلز میں رہتے ہیں جبکہ جامعہ میں زیر تعلیم بچیوں کو ہاسٹل کی سہولت فراہم کرنے کیلئے 185 پرائیویٹ ہاسٹل بھی قائم کئے گئے ہیں۔ جامعہ میں سکیورٹی کیمرے تو نصب ہیں مگر ان کا کنٹرول روم موجود نہ ہونے کے سبب دشواریوں کا سامنا ہے۔ اراکین کمیٹی نے اس موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو معاملہ کی غیر جانبدار انکوائری کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی سفارش کی جسے چیئرمین کمیٹی نے منظور کر لیا۔

کمیٹی چیئرمین نے فیڈرل اردو یونیورسٹی کے معاملہ پر جامعہ کے مین کیمپس میں کمیٹی کا اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا ۔ کمیٹی چیئرمین نے اس موقع پر چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن پنجاب اور ڈی پی او بہاولپور کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا بھی اظہار کیا۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی کے علاوہ وزیر تعلیم ، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن، سیکرٹری وزارت تعلیم ، وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ، قائم مقام وائس چانسلر فیڈرل اردو یونیورسٹی و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔