چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس ، ماہانہ کارکردگی،فاضل احتساب عدالتوں میں نیب کے زیر سماعت 1237 ریفرنسز خصوصاََ میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے اب تک کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا

84

اسلام آباد۔10فروری (اے پی پی):قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی صدارت میں نیب میں اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں ظاہر شاہ، ڈپٹی چیئرمین نیب،سید اصغر حیدر، پراسیکیوٹر جنرل اکاؤنٹبلیٹی، ڈی جی آپریشنزنیب کے علاوہ سینئر افسران جبکہ نیب کے تمام علاقائی بیوروز کے ڈائریکٹر جنرلز نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔

اجلاس میں نیب کی ماہانہ مجموعی کارکردگی، ملک بھر کی مختلف فاضل احتساب عدالتوں میں نیب کے زیر سماعت 1237 ریفرنسز خصوصاََ میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے اب تک کی پیش رفت کا نہ صرف جائزہ لیا گیابلکہ چئیرمین نیب نے نیب پراسیکیوشن ڈویژن، آپریشنزڈویژن،نیب ہیڈکوارٹرز اور نیب کے تمام علاقائی بیوروز کی شاندار کارکردگی کو سراہا اور ہدایت کی کہ معزز احتساب عدالتوں میں نیب کے مقدمات کی مکمل تیاری کے ساتھ قانون کے مطابق موثر پیر وی یقینی بنائی جائے جہاں قانو ن اپنا راستہ خود بنائے گا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب راولپنڈی نے قانون کے مطابق بڑی کارروائی کرتے ہوئے سابق میونسپل کمشنر کورنگی مسرور میمن دو ساتھیوں ا کاونٹ آفیسر وکاش اور آڈٹ آفیسر دھرم ویر کو کراچی سے نہ صرف گرفتار کیا بلکہ سرچ آپریشن کے دوران نیب کو سونے کی اینٹیں، بٹن، ڈالرز، درہم، ریال، کئی ملین کی ٹی ٹی کی رسیدوں کے علاوہ اربوں روپے کی رقوم نہ صرف بر آمد کی گئیں بلکہ رقم کو گننے کیلئے نیب کو مشینوں کا استعمال کرنا پڑا۔

تفصیلا ت کے مطابق کورنگی میونسپل کارپوریشن کیلئے آئل کی خریداری، من پسند افراد کو قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھاری رقوم کے عوض نہ صرف ٹھیکے دیے گئے بلکہ کم آئل لیکر زیادہ کی رسیدیں کاٹی جاتی رہیں اور رقوم جعلی اکاؤنٹس میں ڈالی گئیں، بیرون ملک بھی منتقل ہوئیں۔اجلاس میں بتایا گیا کہ ملزمان کی گرفتاری اور ریمانڈ کے بعدباقاعدہ تحقیقات کا آغاز ہو چکا ہے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب روالپنڈی کو ملزمہ سعدیہ نور کے خلاف کاسمیٹکس کے کاروبارکے ذریعے جعل سازی،فراڈ اور دھوکہ دہی کے ذریعے عوام الناس سے کروڑوں روپے لوٹنے کے الزام میں شکایات موصول ہوئیں جن پر قانو ن کے مطابق نہ صرف تحقیقات شروع کی گئیں بلکہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر معزز احتساب عدالت راولپنڈی میں ریفرنس دائر کیا گیا۔

نیب راولپنڈی کی موثر پیروی کی بدولت معزز احتساب عدالت راولپنڈی نے عوام کو کاسمیٹکس کے کاروبار کا جھانسہ دیکرعوام الناس سے کروڑوں روپے لوٹنے کا الزام ثابت ہونے پرمجرمہ سعدیہ نورکو 5سال قید اور4 کروڑ 90 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی۔ نیب راولپنڈی کی تاریخ میں جعل سازی اور دھوکہ دہی کا الزام ثابت ہونے پر سزا پانے والی پہلی خاتون ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب کراچی کی بھرپور پراسیکیوشن کے باعث احتساب عدالت کراچی نے ملزمان محمد جمیل انصاری اور محمد اجمل انصاری کو 7، 7 سال قید بامشقت اور 1.77 ارب روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

نیب کراچی کو مذکورہ ملزمان کے خلاف عوام سے بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی سے متعلق متعدد شکایات موصول ہوئیں۔ نیب کراچی نے ان ملزمان کے خلاف انکوائری اور انویسٹی گیشن کے بعد احتساب عدالت نمبر 4 کراچی میں محمد جمیل انصاری اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس نمبر 3/2012 دائر کیا۔ احتساب عدالت نمبر 4 کراچی نے ملزمان محمد جمیل انصاری اور محمد اجمل انصاری کو 7، 7 سال قید بامشقت اور 1.77 ارب روپے جرمانہ کی سزا سنائی، یہ جرمانہ دونوں ملزمان سے نصف، نصف وصول کیا جائے گا۔ ایک اور مقدمہ میں احتساب عدالت نمبر۔1 کراچی نے ملزم حبیب احمد خان کو چار سال قید بامشقت اور 10 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔

نیب کو وزارت مواصلات اور ریلوے کی جانب سے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے محکمہ خزانہ کے سابق آفس سپرنٹنڈنٹ حبیب احمد کے خلاف شکایات موصول ہوئیں، ملزم نے اپنی پانچ کمپنیوں کے نام پر جعلی بلز جمع کرائے اور ملزم نے 8.85 ملین روپے کے 781 خود ساختہ بلز بھی پیش کئے جو کہ بعد میں اس نے دھوکہ دہی سے واپس لے لئے۔ نیب نے مذکورہ ملزم کے خلاف ریفرنس نمبر 40/2005 دائر کیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب راولپنڈی کی بھرپور پراسیکیوشن کے باعث معززاحتساب عدالت راولپنڈی نے ملزم غلام مرتضٰی ملک کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب آرڈیننس 1999کی شق 10کے تحت10سال قیداور57.472ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی ہے جبکہ مذکورہ ملزم کومنی لانڈرنگ ایکٹ (اے ایم ایل اے-2010)کی شق 4کے تحت89لاکھ روپے جرمانہ کی نہ صرف سزا سنائی ہے بلکہ معززاحتساب عدالت راولپنڈی نے مذکورہ ملزم کے بینک اکاؤنٹس اور اثاثے بحق سرکار ضبط کرنے کا بھی حکم دیا۔

ملزم کو سنائی گئی ان سزاؤں پر فوری عملدرآمد ہو گا۔نیب کی تاریخ میں یہ پہلا مقدمہ ہے جس میں ملزم کو منی لانڈرنگ ایکٹ(اے ایم ایل اے-2010)کے تحت سزا سنائی گئی۔علاوہ ازیں نیب راولپنڈی کی بھرپور پراسیکیوشن کے باعث احتساب عدالت نے صفاء گولڈ مال ایف سیون میں اضافی منزل کی تعمیر کے معاملے پر صفاء گولڈ مال کے مالک رانا عبد القیوم اور سی ڈی اے کے 5سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سی ڈی اے غلام مرتضٰی ملک اور صفاء گولڈ مال کے مالک رانا عبد القیوم اور سی ڈی اے کے دیگر افسران کو سزائیں سنائی ہیں۔احتساب عدالت نے ملزم رانا عبد القیوم کو سات سال قیداور ایک ارب روپے جرمانہ،سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سی ڈی اے غلام مرتضٰی ملک کو 5سال قیداور ڈپٹی ڈائریکٹر سی ڈی اے عمار ادریس کو تین سال قید کی سزادی۔

سی ڈی اے افسران خلیل احمد اور خادم حسین کوایک لاکھ فی کس جرمانہ اوردو دوسال قید کی نہ صرف سزاسنائی بلکہ احتساب عدالت نے صفاء گولڈ مال کی تین منزلیں غیر قانونی قرار دیں اورسی ڈی اے کو ہدایت کی کہ ان کا کرایہ مالک سے وصول کرنے کا حکم بھی دیا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب کراچی نے ملزم دانش اور عبدالسلام میندھرو اور 8 دیگر ملزمان کے خلاف انکوائری اوربعد ازاں انویسٹی گیشن شروع کی۔

انویسٹی گیشن مکمل ہونے پر نیب نے احتساب عدالت کراچی میں ریفرنس نمبر 20/2019 دائر کیا۔ ریفرنس کے مطابق ملزم پر الزام لگایا گیا کہ پاک بحریہ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی لمیٹڈ کے نام 20 ایکڑ اراضی گلزار ہجری کراچی میں الاٹ کی گئی۔ عبدالسلام میندھرو، شریک ملزم دانش اور دیگر شریک ملزمان نے ملی بھگت کرکے انتظامی کمیٹی کے جعلی اور خود ساختہ انتخابات کے ذریعے سوسائٹی اور اس کا ریکارڈ اپنے قبضہ میں لے لیا۔

ملزم دانش نے پٹیشن نمبر 5/2021کے ذریعے سپریم کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی۔ 13 دسمبر 2021 کو اس درخواست کی سماعت کے دوران نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر سردار محمد اعوان نے سپریم کورٹ کی جانب سے 26 مئی 2021 کو جاری کئے گئے احکامات پر عملدرآمد سے متعلق آگاہ کیا جس میں ملزم نے واجب الادا 11 کروڑ 62 لاکھ 20 ہزار 483 روپے تحریری طور پر جمع کرانے کا وعدہ کیا تھا تاہم اس نے اپنے وعدے کے مطابق پلی بارگین کی درخواست جمع نہیں کرائی۔ مذکورہ ملزم کی ریکارڈ اور میرٹ کے مطابق درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد نیب نے قانون کے مطابق ملزم دانش کو تحویل میں لے لیا گیا۔

جلاس میں بتایا گیا کہ ملزمان کی گرفتاری اور ریمانڈ کے بعدباقاعدہ تحقیقات کا آغاز ہو چکا ہے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب ملتان کی بھرپور پیروی کی بدولت معزز احتساب عدالت ملتان نے جرم ثابت ہونے پر ملزم طاہراسمعیٰل پر 10سال قید بامشقت، 50.5ملین روپے جرمانہ کے علاوہ متاثرین کے 19.963روپے ادا کرنے کا بھی حکم صادر کیا۔اسی مقدمہ میں ملزم فیاض احمد کو 4سال 5مہینے کی سزا اور 50000روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔علاوہ اذیں معزز احستاب عدالت لاہور نے جرم ثابت ہونے پر ملزم عثمان سعید کو 4سال کی سزا جبکہ 1ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ معزز اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملزمہ تبسم ڈار کی ٹرائل کورٹ کے جائیداد کے منجمد کرنے کے فیصلہ کے خلاف کی گئی رٹ پٹیشن خارج کر دی۔

علاوہ ازیں اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب نے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں 10 اکتوبر 2017ء سے 31 دسمبر 2021ء کے دوران مجموعی کارکردگی بالخصوص نیب آرڈیننس 1999ء کی شق 10 اور 25 بی کے تحت معزز احتساب عدالتوں نے1405 ملزمان کو 1405سزا سنائی۔ چئیرمین نیب نے بدعنوان عناصرخصوصاََ بڑی مچھلیوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے اور سزا دلوانے پر نیب کے تمام علاقائی بیوروز،آپریشنز اور پراسیکوشن ڈویژن نیب ہیڈ کوارٹرز کی شاندار کارکردگی کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ نیب قانون کے مطابق فرائض کی ادائیگی پر یقین رکھتا ہے، نیب کی مؤثر انسداد بدعنوانی اور ”احتساب سب کیلئے” کی پالیسی کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں۔ قومی احتساب بیور وکے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کے ٹھوس دستاویزی شواہد اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں قانون کے مطابق معزز احتساب عدالتوں میں 1237 ریفرنسز زیر سماعت ہیں جن کی موثر پیروی کی وجہ سے نیب کے خلاف بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق چند عناصر بے بنیاد، من گھڑت اور حقائق کے منافی پیگنڈا کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ نیب کی وجہ سے کسی ملز م کو بد عنوانی کے ریفرنس میں سزا نہیں ہوئی جبکہ حقیقت نہ صرف اس کے بر عکس ہے بلکہ نیب کی موجودہ قیادت کے دور میں 10 اکتوبر 2017ء سے 31 دسمبر 2021ء کے دوران معزز احتساب عدالتوں نے نیب آرڈیننس 1999ء کی شق 10 اور 25 بی کے تحت 1405 ملزمان کو نہ صرف سزا سنائی بلکہ جرمانہ بھی عائد کیا جو کہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے قانون کے مطابق اپنا کلیدی کردار جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت،گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ ریاست پاکستان سے ہے۔ چئیرمین نیب نے کہاکہ جو کرے گا وہ بھرے گا،نیب جب ان عناصر کو ملک کی لوٹی دولت کا حساب یا منی ٹریل فراہم کرنے کا کہتا ہے تووہ منی ٹریل دینے کی بجائے کہتے ہیں کہ ہمارے خلاف انتقامی کارروائی ہورہی ہے مگر قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی نہ صرف موثر اور شاندار رہی ہے بلکہ معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں جن میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، عالمی اقتصادی فورم، گلوبل پیس کینیڈا،پلڈاٹ اور مشال پاکستان جیسے اداروں نے سراہا ہے۔