ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی اقوام متحدہ کے اعلی سطحی پولیٹیکل فورم میں پاکستان کی نمائندگی

78

اسلام آباد۔7جولائی (اے پی پی):وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ پاکستان میں ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ آج کا سماجی تحفظ کل کے انسانی سرمائے اور معاشی نظام میں شمولیت کا ضامن ہے ۔ سماجی تحفظ میں سرمایہ کاری موجودہ ضرورتوں کیساتھ ساتھ مستقبل کے بحرانوں کیلئے تیاری اور انشورنس دونوں کا ردعمل ہے ۔ اس بات کے شکر گزار ہیں کہ وزیر اعظم کی زیر قیادت پاکستان کا سماجی تحفظ کا پروگرام احساس اس مقصد کے حصول کیلئے تیزی سے کام کررہا ہے ۔یہ بات انہوں نے اقوام متحدہ کے صدر دفتر کے ٹائون ہال میں منعقد اجلاس سے خطاب کیا ۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو پائیدار ترقی سے متعلق اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی پولیٹیکل فورم میں خطاب کیلئے مدعو کیا گیا تھا ۔ یہ اجلاس ایوا ن صدر پاکستان کے تحت ای سی او ایس او سی کے زیر اہتمام طلب کیاگیا تھا ۔ جس کے صدر اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم ہیں ۔تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن کے مطابق پاکستان کے نقطہ نظر کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے وبائی مرض کی صورتحال کے دوران فلاحی ریاست کے کردارپر روشنی ڈالی ،جسے سال 2030کے ایجنڈے میں ایک اہم حصہ بننے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ آج کا سماجی تحفظ کل کے انسانی سرمائے اور معاشی نظام میں شمولیت کا ضامن ہے ۔ سماجی تحفظ میں سرمایہ کاری موجودہ ضرورتوں کیساتھ ساتھ مستقبل کے بحرانوں کیلئے تیاری اور انشورنس دونوں کا ردعمل ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کے شکر گزار ہیں کہ وزیر اعظم کی زیر قیادت پاکستان کا سماجی تحفظ کا پروگرام احساس اس مقصد کے حصول کیلئے تیزی سے کام کررہا ہے ۔اجلاس کی میزبانی یو این ڈی پی کے ایڈمنسٹریٹراچم اسٹینر نے کی ۔ اجلاس میں اقوام متحدہ کے اقتصادی و سماجی امور کے سیکرٹری جنرل یو این ڈی ای ایس اے لیو زینمین، وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت سنیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر، دولت مشترکہ اور اقوام متحدہ کے وزیر مملکت برطانیہ لارڈ طارق احمد، ایگزیکٹو ڈائریکٹر یونیسف ہنریٹا ایچ فور، نیدرلینڈ کے وزیر برائے امور خارجہ سگریڈ کاک، وزیر برائے اقتصادی امور اور سرمایہ کار باربادوس ایس ماشا کیڈل، ای ایس سی ڈبلیو اے کی ایگزیکٹو سیکرٹری رولا دشتی، روانڈا کے وزیر خزانہ اور اقتصادی منصوبہ بندی اینڈیجیجیمانا عزیئیل، یوروگوئے کے آفس پلاننگ اینڈ بجٹ ڈائریکٹر اساق الفی، کیئر انٹرنیشنل کی سیکرٹری جنرل صوفیہ سپریچمن سینیرو، منیجنگ ڈائریکٹر، سنٹر فار گلوبل پبلک گڈز، منیجنگ بورڈ کے ممبر ، ورلڈ اکنامک فورم ڈومینک واورے اور خزانا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے وزٹنگ سینئر فیلو، کولمبیا یونیورسٹی کے وزٹنگ فیلو جمو کواسندرم نے شرکت کی ۔

احساس ایمرجنسی کیش کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بین الاقومی سامعین کیساتھ تین اسباق کا اشتراک کیا ۔ پہلایہ کہ وبائی مرض نے ہ میں یہ سکھایا کہ ڈیٹا انوویشن، ترسیل کا نظام ، دیانت داری اورشفافیت موجود دیرنہ خرابیوں سے نمٹنے کیلئے کس قدر اہمیت کے حامل ہیں اور آج پاکستان کی تبدیلی و اصلاحت ان اوصاف سے منسلک ہے ۔ دوسراڈیجیٹل تفریق پر قابو پانے کیلئے مالی اور ڈیجیٹل خواندگی میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کرنا ہوگا اور اسی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے سماجی تحفظ کو بڑھاوا دینے کے مجموعی ڈیزائن میں مالی نظام میں شمولیت کو فروغ دیا ۔

تیسری بات یہ کہ میں وبائی بیماری کے دوران منفی حکمت عملیوں سے انسانی سرمائے کی حفاظت کرنی چاہیئے اور اس سلسلے میں پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے اس حوالے سے ٹھوس اقدامات سرا انجام دیئے ۔سیکرٹری جنرل کی رپورٹ پائیدار ترقیاتی اہداف کی جانب پیش رفت او ر کویڈ19وبائی مرض سے متعلق جنرل اسمبلی اور ای سی او ایس او سی اجلاسوں کی نشاندہی کرتے ہوئے سیشن نے مختلف سطحوں پر وبائی مرض کے اثرات، تجربات اور ردعمل کی مجموعی پیش رفت کا جائزہ لیا ۔

اجلاس میں وبائی مرض کے سماجی و معاشی اثرات کو دور کرنے کیلئے پالیسیوں اورمربوط طریقوں سے متعلق تجربات پر تبادلہ خیال کیا گیا اوراس بات کو یقینی بنایا گیا کہ وبائی بیماری سے بحالی ضروری ہے اور پائیدار ترقی کے حصول کیلئے ایجنڈہ 2030بہت اہم ہے ۔پائیدار ترقی سے متعلق اعلی سطحی سیاسی فورم، پائیدار ترقی کے ایجنڈے2030اور اس کے 17پائیدار ترقیاتی اہداف کی پیرو ی اور جائزہ لینے کیلئے اقوام متحدہ کا بنیادی پلیٹ فارم ہے۔ ایچ ایل پی ایف 2021کے اجلاس کا انعقاد اقتصادی اور سماجی کونسل کے زیر اہتمام6جولائی سے 15جولائی 2021تک کیا جارہا ہے ۔