
اسلام آباد۔28اکتوبر (اے پی پی):سینیٹ ہاؤس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ کمیٹی اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز کے پرانے بلاکس کی مین ٹیننس ،اور نئے اضافی بلاکس کی تعمیر کے حوالے سے زیرک انٹرنیشنل پرائیوٹ لمیٹڈ کمپنی سے پارلیمنٹ لاجز کے اضافی بلاک کی تعمیر اور ڈیزائنگ، 14 اکتوبراور16 ستمبر کو منعقد ہونے والے کمیٹی اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد، سینیٹرز مولانا عبدالغفور حیدری، محمد اکر م، رخسانہ زبیری، سید محمد علی شاہ جاموٹ، مصدق مسعود ملک، میر کبیر احمد محمد شاہی اور امام دین شوقین کے سوٹس کے مینیٹنس کے کام کے علاوہ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی طرف سے ریفر کیے گئے معاملہ برائے ٹیلی نار کمپنی کو پارلیمنٹ لاجز میں ٹاور لگانے کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین سی ڈی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ ایم سی آئی کے مختلف سبجیکٹس سی ڈی اے کے پاس آ گئے ہیں اور پارلیمنٹ لاجز کی مین ٹیننس بھی سی ڈی اے کے پاس آگئی ہے۔ 16 ستمبر 2020 کو کمیٹی اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔قائمہ کمیٹی کوسی ڈی اے کے مین ٹیننس کے ہیڈ میں 50 فیصد ریلیز کے حوالے سے بتایا گیا کہ وزارت خزانہ کو خط لکھ دیا گیا ہے مگر ابھی تک فنڈز جاری نہیں ہوئے۔ وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ روٹین کے بجٹ کے حوالے سے لیٹر سی ڈی اے نے بھیجا ہے مگر دوسرے اور تیسرے کوارٹر کے فنڈز کے اجزاء کے حوالے سے کوئی لیٹر موصول نہیں ہوا۔ جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سی ڈی اے کو کارکردگی بہتر کرنی چاہیے۔ چیئرمین سی ڈی اے نے یقینی دہانی کرائی کہ کمیٹی اجلاس کے اگلے دن لیٹر جاری کر دیا جائے گا۔ کمیٹی کو اضافی بلاک کی ڈیزائنگ او رزیر تعمیر بلڈنگ کے حوالے سے زیرک کمپنی کے حکام نے بتایا کہ پی سی ون دسمبر میں بن جائے گا اور فروری میں ٹینڈرنگ بھی ہوجائے گی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اضافی بلاک میں لکڑی کے کام کی بجائے ایلومیونیم اور یو پی وی سی کا کام کیاجائے گا اور سپلٹ اے سی کی بجائے وی آر ایف سسٹم لگایا جائے گا۔ایک ہی دفعہ لاگت آتی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس سسٹم میں کچھ مسائل ہیں۔ جو بھی کمپنی اس سسٹم کو لگائے دس سال تک اسی کو اس کی مینٹینس دی جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ لاجز کی پرانی لفٹیں صحیح کام نہیں کر رہیں اوروزیر منصوبہ بندی اسد عمر کہہ چکے ہیں کہ نِئی لفٹوں کیلئے اٹھارہ کروڑ روپے دیں گے۔ چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ اس کیلئے نیا پی سی ون بناناہوگا۔ اس کو سی ڈی ڈبلیو پی کو بھجوانا ہوگا۔وہاں سے منظوری پر ہی آئندہ پی ایس ڈی پی میں شامل ہوگا۔ چیئرمین کمیٹی نے اضافی بلاک کے حوالے سے متعلقہ کمپنی کو ہفتہ وار پراگرس رپورٹ دینے کی ہدایت کر دی۔ سینیٹرز کے سوٹس کے مینٹیننس کے کام کے حوالے سے کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلا س میں تفصیل سے جائزہ لیا جائے گا۔ کمیٹی اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کی جانب سے بھیجے گئے معاملہ برائے ٹیلی نار کمپنی کو پارلیمنٹ لاجز میں ٹاور لگانے کی اجازت دینے کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کسی پارلیمنٹرین اور عوام سے ٹیلی نار کے معیار کے حوالے سے کوئی شکایت نہیں ملی۔ کسی ایک کمپنی کو قوانین سے ہٹ کر اجازت نہیں دی جا سکتی۔چیف ایم سی آئی کے ساتھ معاملہ اٹھا کر آئندہ اجلاس میں اس معاملے کا جائزہ لیا جائے گااور پیپرا رولز کے مطابق کام کیاجائے گا۔ سینیٹر مولوی فیض محمد نے کہا کہ ان کا گیس کابل میں پرانے بقایا جات بھی شامل کیے گئے ہیں جس پرچیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی نے واضح ہدایت دی تھی کہ جب کوئی سوٹس کسی نئے پارلیمنٹرین کو الاٹ کیا جائے تو اس سے پرانے بقایاجات وصول نہ کیے جائیں بلکہ متعلقہ پارلیمنٹرین سے ہی حاصل کیے جائیں۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں ایس این جی پی ایل کو طلب کر لیا۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز کلثوم پروین، محمدجاوید عباسی اور مولوی فیض محمد کے علاوہ چیئرمین سی ڈی اے، ایڈیشنل سیکرٹری پلاننگ ڈویژن، وزارت خزانہ اور سی ڈی اے کے حکام نے شرکت کی۔