ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ سے ملاقات میں اظہار خیال

118
افراط زرپر قابو پانے کے لیے شرح سود میں اضافہ کیا گیا ہے، منی لانڈرنگ میں ملوث سات کمپنیوں کی نشاندہی کی گئی ہے،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کوبریفنگ

اسلام آباد ۔ 31 جنوری (اے پی پی) ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کےلئے وسیع گنجائش موجود ہے تاہم اس مقصد کےلئے دونوں ملکوںکے مابین دیرینہ مسائل کا پرامن حل انتہائی ضروری ہے تاکہ اقتصادی تعاون کےلئے سازگار ماحول قائم کرکے دونوں ممالک ترقی کی طرف گامزن ہو سکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بھارت کے ہائی کمشنر اجے بساریہ سے پارلیمنٹ ہاﺅس میں ملاقات کے دوران کیا۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے تجویز دی کہ دونوں ممالک کے مابین پارلیمنٹری فرینڈ شپ گروپ تشکیل دیا جائے جو دونوں ممالک کے مابین دیرینہ تنازعات کے حل کےلئے اقدامات اٹھا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹری ڈپلومیسی کو موقع دیا جائے کہ وہ دونوں ممالک کے مابین تعاون کے فروغ کےلئے کردار ادا کر ے، اس حوالہ سے پاک۔بھارت بزنس فورم بھی دونوں ممالک کے مابین تجارت اور تعاون کے فروغ کےلئے مو¿ثر کردار ادا کر سکتا ہے۔ بھارتی ہائی کمشنر نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین 2.4 ارب ڈالر کی تجارت ہو رہی ہے تاہم دبئی کے ذریعے 5 ارب ڈالر کی تجارت کی اطلاعات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق مختلف ٹیرف کے معاملات طے ہونے کی صورت میں باہمی تجارت کی گنجائش 37 ارب ڈالر تک موجود ہے۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ موجودہ وقت میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم بہت کم ہے، ایسے اقدامات اٹھائے جائیں جن کی بدولت معاملات کو حل کرکے باہمی تجارتی کو فروغ دے کر دونوں ممالک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ہمسائیہ ملک کی طرف سے پاکستان آنے والوں کو حکومت پاکستان سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ بھارت بھی ویزا کے نظام کو آسان بنا کر پاکستانیوں کےلئے آسانیاں پیدا کرے۔