قاہرہ۔6مئی (اے پی پی):وزیر مملکت برائے ثقافت حذیفہ رحمان نے کہا ہے کہ پاکستان سیاحت سمیت اہم شعبوں میں تعاون کے ذریعے اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ڈی ایٹ کے مشترکہ وژن پر کاربند ہے اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں قومی سیاحت کی ترقی کی حکمت عملی کے مطابق سیاحت کو اقتصادی ترقی کے محرک کے طور پراہم مقام دینے کے لیے متعدد اقدامات پر عمل پیرا ہیں جبکہ "سلام پاکستان” اقدام کے تحت پاکستان میں دستیاب سیاحتی سہولیات کو مربوط کرتے ہوئے ایڈونچر ٹورازم، مذہبی اور ثقافتی سیاحت، ماحولیاتی سیاحت، طبی سیاحت اور تفریحی سیاحت کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو یہاں چوتھے ڈی ایٹ وزارتی اجلاس برائے سیاحتی تعاون میں پاکستانی وفد کے سربراہ کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت سے متعلق ڈی ایٹ وزارتی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کرنا اور رکن ممالک کے درمیان سیاحت کے شعبے میں تعاون کو بڑھانے کے طریقوں کی تلاش میں اپنے رفقاء کار کے ساتھ شمولیت بڑے اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے شاندار مہمان نوازی پر مصر کی حکومت اور ڈی ایٹ سیکرٹریٹ کو سراہتے ہوئے کہا کہ مصر بذات خود عالمی سیاحتی مقامات میں سے ایک ہونے کی وجہ سےاس طرح کے اجلاس کے لیے ایک مثالی میزبان ہے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان کے وزیر اعظم اور نائب وزیر اعظم نے بھی مصر کے نئے انتظامی دارالحکومت میں حال ہی میں منعقدہ 11 ویں ڈی ایٹ سربراہی اجلاس کے دوران مصری مہمان نوازی کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈی ایٹ ممالک اپنے علاقوں میں بڑی تعداد میں قدرتی، ثقافتی اور تاریخی سیاحتی اثاثوں کی کی وجہ سے سیاحت کے مواقع سے مالا مال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنی مربوط مشترکہ سیاحتی حکمت عملیوں کے ذریعے ہم اپنے لوگوں کے لیے بے پناہ سماجی و اقتصادی مواقع کو دستیاب بنا سکتے ہیں اور اس طرح ایک پرامن، خوشحال اور باہم مربوط مستقبل کو فروغ دے سکتے ہیں۔ اس سے نہ صرف ڈی ایٹ ممالک کے شہریوں کے درمیان عوامی سطح پر رابطوں کو فروغ ملے گا بلکہ ہمارے ممالک علاقائی سیاحت کا مرکز بھی بن جائیں گے۔
حذیفہ رحمان نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ اجلاس ہمارے خطوں میں پائیدار ترقی اور اقتصادی تعاون کے لیے ایک محرک کے طور پر سیاحت کو آگے بڑھانے میں بامقصد کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقتصادی تعاون کے لیے ڈی ایٹ کے مشترکہ وژن کے لیے پوری طرح پرعزم ہے، جس کا مقصد اہم شعبوں میں تعاون کے ذریعے ترقی کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ہمارے دارالحکومت اسلام آباد کے قریب مری ہل سٹیشن کے خوبصورت مقام بھوربن کو سیاحت سے متعلق تیسرے ڈی ایٹ وزارتی اجلاس کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہوا۔ ہم پختہ یقین رکھتے ہیں کہ تیسری ڈی ایٹ وزارتی میٹنگ کے فیصلوں اور روڈ میپ کو آگے بڑھاتے ہوئے، سیاحت اقتصادی روابط کو مضبوط بنانے، اپنے لوگوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے اور مشترکہ ثقافتی ورثے کو پروان چڑھانے میں ایک محرک کا کردار ادا کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان اپنی قومی سیاحت کی ترقی کی حکمت عملی کے مطابق سیاحت کو اقتصادی ترقی کے محرک کے طور پراہم مقام دینے کے لیے متعدد اقدامات پر عمل پیرا ہے۔ ان میں انفراسٹرکچر، ڈیجیٹل ٹورازم کو فروغ دینے، مہمان نوازی کی تربیت، معیار کی یقین دہانی اور ورثے کے تحفظ میں سرمایہ کاری شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے "سلام پاکستان” اقدام کے تحت سیاحت کی اپنی بے پناہ صلاحیتوں کو دوبارہ برانڈ کیا ہے۔
اس پلیٹ فارم کے ذریعے ہم نے پاکستان میں دستیاب سیاحتی سہولیات کو مربوط کیا ہے۔ ہم بنیادی طور پر اپنے علاقوں اور دستیاب وسائل کی مناسبت سے ایڈونچر ٹورازم، مذہبی اور ثقافتی سیاحت، ماحولیاتی سیاحت، طبی سیاحت اور تفریحی سیاحت کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈی ایٹ کے رکن ممالک کا بھی خیرمقدم کرنا چاہیں گے کہ وہ اپنی مہمان نوازی کی صنعتوں کو پاکستان میں سیاحت کے بنیادی ڈھانچے خصوصاً ہوٹلوں اور ریزارٹس میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دیں کیونکہ پاکستان جیسی نئی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے منافع باقی دنیا کے مقابلے بہت زیادہ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ڈی ایٹ کے رکن ممالک کے درمیان سیاحوں کی آمد و رفت کو آسان بنانے کے لیے ہمیں سیاحوں کے لیے دوستانہ ویزا نظام اپنانے کی ضرورت ہے۔ علاقائی سیاحت کی حوصلہ افزائی کے لیے، پاکستان نے پہلے ہی سیاحوں کے لیے دوستانہ ویزا نظام متعارف کرایا ہے، جس میں ڈی ایٹ ممبران سمیت 125 سے زائد ممالک کے شہریوں کو مفت ای ویزا کی پیشکش کی گئی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ دیگر رکن ممالک پورے خطے میں سیاحوں کی نقل و حرکت کو آسان بنانے اور عوام کے درمیان تبادلے کو فروغ دینے کے لیے اسی طرح کے سیاحتی دوست ویزا سہولتی اقدامات کو اپنانے پر غور کریں گے۔ حذیفہ رحمان نے کہا کہ سہل اور سستا رابطہ کسی بھی منزل کی طرف سیاحت کو بڑھانے کی کلید ہے۔
کاروبار اور سیاحوں کے سفر کو آسان بنانے کے لیے رکن ممالک کے اہم شہروں کے درمیان براہ راست پروازیں بڑھانے کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی انٹری پوائنٹس پر بہتر امیگریشن سروسز کو بھی ہمارے مسافروں کی سہولت کے لیے ہماری توجہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ مارکیٹنگ کے منصوبے تیار کرنے کے لیےڈی ایٹ کے رکن ممالک کے درمیان سیاحت کے پیشہ ور افراد کے تبادلے کو فروغ دینا انتہائی ضروری ہے۔
ہمیں رکن ممالک کے سیاحتی امکانات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے ایک دوسرے ممالک میں سفر سے متعلق نمائشوں اور روڈ شوز کا اہتمام کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ ہمیں ایک ایسا طریقہ کار بھی بنانا چاہیے جس کے ذریعے ہر رکن ملک کے تصدیق شدہ ٹور آپریٹرز ایک دوسرے کے ساتھ سیاحت کے پیکجز پر بات چیت، تعاون اور معلومات کا تبادلہ کر سکیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ اقدامات نئی مشترکہ سیاحتی مصنوعات بنانے میں بہت مدد کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ مل کر کام کرنے سے، ڈی ایٹ کے پلیٹ فارم کے تحت تمام رکن ممالک کے فعال اور موثر رابطہ اور تعاون کے ذریعے، ہم اپنی حقیقی سیاحت کی صلاحیت کو کامیابی سے حاصل کر سکتے ہیں اور اس طرح پائیدار سماجی و اقتصادی ترقی کے اہم ہدف کو حاصل کیا جا سکتا ہے ۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=593269