فیصل آباد ۔ 26 جولائی (اے پی پی):پنجاب بھر سے اس بار کپاس کی بہترین پیداوار حاصل کرنے کیلئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں جبکہ کپاس کی فصل کیلئے مناسب وقت پر بارش مفید لیکن ضرورت سے زیادہ بارشوں سے فصل پر منفی اثرات مرتب اور پیداوار میں کمی ہوتی ہے لہٰذا کاشتکار مون سون کی بارشوں کے دوران حفاظتی اقدامات یقینی بنائیں۔
ڈائریکٹر زراعت توسیع فیصل آباد چوہدری عبدالحمید نے اے پی پی کو بتایا کہ کپاس پاکستان کی اہم ریشہ دار فصل اور پاکستان دنیا بھر میں کپاس پیدا کرنیوالے ممالک میں چوتھے نمبر پر ہے جبکہ کپاس کی ملکی مجموعی پیداوار کا تقریباً 70 فیصد پنجاب میں پیدا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسی فصل ہے جس سے بیشتر لوگوں کا بلاواسطہ یا بالواسطہ روزگار وابستہ ہے جبکہ گذشتہ7دہائیوں سے سب سے زیادہ زر مبادلہ اسی فصل سے حاصل ہو اہے۔
انہوں نے کہا کہ اپریل میں کاشتہ کپاس اس وقت بھرپور پھول ڈوڈی لے رہی ہے لہٰذا اس نازک مرحلہ پر فصل کی نگہداشت بہت ضروری ہے اسلئے کاشتکار ریڈیو، ٹیلیویژن، اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذریعے موسمی پیش گوئی کے متعلق آگاہی حاصل کریں اور اسے مد نظر رکھتے ہوئے کاشتکاری امور سر انجام دیں۔انہوں نے کہا کہ زیادہ بارشوں کی صورت میں کپاس کے پودوں میں غیر ضروری بڑھوتری عمل میں آتی ہے جسکی بدولت کھیتوں میں جڑی بوٹیاں زیادہ ہوجاتی ہیں اور نقصان دہ کیڑوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے نیز اگر بارش کا پانی کھیتوں میں 24گھنٹے سے زیادہ کھڑا رہے تو پودوں کی بڑھوتری رک جاتی ہے اور48گھنٹے بعدپودے مرجھانا شروع ہوجاتے ہیں جبکہ کھڑے پانی میں پودوں کیلئے غذائی عناصر کا حصول بھی ناممکن ہوجاتا ہے کیو نکہ خو را کی اجزا پو دے کی جڑوں سے زیا دہ نیچے چلے جا تے ہیں جس سے پو دے خوراکی اجزا کی کمی کا شکا ر ہو جا تے ہیں اور ضیا ئی تا لیف کا عمل انتہا ئی سست ہو جا تا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے پو دے مر جھا نااور بالآخر مر نا شر وع ہو جا تے ہیں جبکہ فصل میں گو ڈی وغیر ہ نہ کر نے کی صو رت میں جڑی بوٹیو ں کی بہتات ہو جا تی ہے اور ان کو کنٹرول کر نا مشکل ہو جا تا ہے، علاوہ ازیں معمو ل کے سپرے بھی متا ثر ہونے کی وجہ سے ضرررساں کیڑو ں کا حملہ بھی شدت اختیا ر کر سکتا ہے اسلئے اگر ایسی صو رت حا ل کاسا منا کر نا پڑ ے تو کپاس کی فصل سے فو ری طو ر پرپیٹر انجن سے با رش کا پا نی نکا ل دیں اور مختلف خو را کی اجزا مثلاً یو ریا، بو ران اور زنک وغیر ہ کا فو لیئر سپرے کر یں اسی طر ح ضرررساں کیڑ وں کے انسداد کیلئے پا ور سپر یئر مشین کے ذریعے ضرررساں کیڑ وں کے خلا ف زہرو ں کا سپر ے کر نا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر با رش کا پا نی نکا لنے کا کو ئی اور حل نہ ہو تو ایسی صورت میں تما م کھیتو ں کا پا نی ایسے کھیت میں جوبا قی کھیتو ں سے نسبتاً نیچا ہو اس میں نکا ل دیں اوراگر با رشیں زیا دہ ہو ں تو کھیت کے کنا رو ں کے سا تھ ایک گہر ی نا لی بنا دیں تاکہ با رش کا وا فر پا نی اس نا لی کے ذریعے کھیت سے با ہر نکل سکے بعد ازاں اس پا نی کو بڑے کھا ل میں ڈا ل کر دھا ن یا کما د کے کھیت کو لگائیں لیکن اگر کھیت سے پا نی نکا لنا ممکن نہ ہو تو کھیت کے دو نو ں کناروں پر تقریبََا10فٹ لمبے 6 فٹ چو ڑے اور 5 فٹ گہر ے2 گڑھے بنا دیں تا کہ کھیت سے با رش کے وافر پا نی کو ان گڑھو ں میں جمع کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ با رش ہونے کے 2یا3 دن بعد کپا س کے کھیت میں 2 فیصد یو ریا کا محلو ل بنا کر سپرے کر یں اور وتر آنے پر ایک بوری یوریا فی ایکڑ استعمال کریں تاکہ نا ئٹروجن کی کمی کو پورا کیا جا سکے علاوہ ازیں وتر آنے پر گو ڈی کریں یا ہل چلائیں۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار کپاس کی فصل کوبا رشو ں کے نقصا نا ت سے بچا نے کیلئے احتیاطی تدا بیر اختیار کریں تاکہ فصل کو نقصان سے بچانا ممکن ہوسکے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=376189