31.6 C
Islamabad
ہفتہ, مئی 10, 2025
ہومزرعی خبریںکاشتکار کورے کے مضر اثرات سے سبزیات ،پھلوں اور فصلات کو بچا...

کاشتکار کورے کے مضر اثرات سے سبزیات ،پھلوں اور فصلات کو بچا کر فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کر سکتے ہیں،محکمہ زراعت پنجاب

- Advertisement -

لاہور۔23نومبر (اے پی پی):کاشتکار کورے کے مضر اثرات سے سبزیات ،پھلوں اور فصلات کو بچا کر کاشتکار اپنی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کر سکتے ہیں،محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق موسم کی آمد آمد ہے جونہی درجہ حرارت 4 سینٹی گریڈ سے کم ہو تونہ صرف پودوں کی بڑھوتی رک جاتی ہے بلکہ مربھی جاتے ہیں انہوں نے کہاکہ پھل پیداکرنے والی سبزیات مثلاً مٹر اور مونگرے کی پیداواربھی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

کوراکمادکیلئے بھی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔کو رے سے متاثرہ گنے میں چینی کی مقدار بھی کم ہوجاتی ہے جبکہ ٹماٹر،مرچ اور بینگن کی نرسریاں بھی متاثر ہوسکتی ہیں علاوہ ازیں ٹنل میں کاشتہ کھیرا اور شملہ مرچ کی فصل کی پیداوار بھی متاثرہوتی ہے۔اگرکہر کے ساتھ دھند بھی مسلسل پڑتی رہے توکنو،لیموںاور امرود جیسی فصلات میں پھل کاکیراشروع ہوجاتاہے۔سردی سے متاثرہونے والی فصلوںاور پھلوں میں آلو، امرود ،پیازکی نرسری،جوی،چنے، رایا، سٹرابیری ،سونف،کنو،کینولا،گنا، لیچی،مٹر، اورمسوروغیرہ شامل ہیں۔

- Advertisement -

اقتصادی طورپران میں سے آلو،امرود، گنااور کنوزیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔یہ فصلیں چند دن کاکہر برداشت کرسکتی ہیں لیکن اگرمسلسل ہفتہ بھر یا زیادہ دنوں تک شدید سردی یاکہرپڑتی رہے توان فصلات اور پھلوں کی پیداواربھی بری طرح متاثر ہوجاتی ہے اوران میں سے بعض فصلوں کے پتے جھلس جاتے ہیں۔مثلاًآلواورگناجبکہ بعض فصلوں کے پتے تو نہیں جھلستے لیکن ان کی نشوونمارک جاتی ہے اور زردانے مرنے کی وجہ سے پھل پیداکرنے کی صلاحیت بھی کم ہوجاتی ہے ان میں مٹر،کلونجی اور سونف جیسی فصلات شامل ہیں۔ زیادہ کوراایسی گندم جس کو ابھی پہلی آبپاشی بھی نہ کی گئی ہو نقصان پہنچاسکتاہے۔

صوبہ پنجاب میں دسمبر کے آخرسے جنوری کے آخر تک کہر کا سلسلہ جاری رہتاہے ۔ پودوں کو زیادہ سردی اور کورے سے بچانے کے کاشتکار محکمہ زراعت کی سفارشات پر عمل کریں۔ نئے ،چھوٹے باغات اور نرسریوں خصوصاً آم کے پودوں کو کورے کی وجہ سے جھلسنے کا خطرہ ہوتا ہے اس لئے پودوں کو فوری طور پر ڈھانپ دیں۔ ٹہنیوں اور سرکنڈے سے بھی پودوں کو جزوی طور پر ڈھانپا جا سکتا ہے۔ مشاہدہ میں آیا ہے کہ بعض اوقات کاشتکار کھاد والی پلاسٹک کی بوریوں سے پودوں کو ڈھانپ دیتے ہیں۔ ایسی صورت میں بوریوں کا منہ نیچے سے کھلا رکھیں اور دن کے وقت پودوں سے بوریا اتار دیں جبکہ رات کو پودوں کو دوبارہ ڈھانپ دیں۔ فصلات، باغات اور سبزیوں کی ہلکی آبپاشی کریں اور باغات میں پودوں کے تنوں کو بورڈ و پیسٹ لگائیں۔ چھوٹی نرسریوں اور سبزیوں کو پلاسٹک شیٹ سے ڈھانپ دیں اور فصل کے شمال کی طرف سرکنڈہ لگا دیں تاکہ فصل شمال کی طرف سے آنے والی ٹھنڈی ہوا سے محفوظ رہے۔

ضرورت پڑنے پر چھوٹی نرسریوں، باغات، سبزیات کو کورے اور زیادہ سردی سے محفوظ رکھنے کے لئے ان کے نزدیک بعد از سہ پہر دھواں کریں۔ پلاسٹک ٹنل میں کاشتہ سبزیاں بھی زیادہ سردی اور کورے سے متاثر ہو سکتی ہیں اس لئے کورے والی راتوں میں ٹنل کا منہ اندر سے بند کریں تاکہ اندر کا درجہ حرارت سبزیوں کی نشوونما کے لئے موزوں رہے اور دن میں 10بجے ٹنل کا منہ کھولیں تاکہ اندر کا درجہ حرارت بڑھنے نہ پائے اور شام کو 4بجے ٹنل کا منہ بند کر دیں تاکہ فصل کورے سے متاثر نہ ہو۔بروقت کاشتہ گندم کورا کے منفی اثرات سے کافی حد تک محفوظ رہتی ہے اس لئے گندم کی زیادہ کاشت بروقت مکمل کر لی جائے۔وریال زمینوں میں مونجی کے بعدبروقت کاشتہ گندم میںکورا کی وجہ سے پتے پیلے ہونے کا عمل زیادہ شدید نہیں ہوتا۔ کپاس کے بعدپچھیتی کاشتہ گندم میں یہ اثرات زیادہ نمایاں ہوتے ہیں۔

سخت سردی کی راتوں کے دوران آبپاشی کردی جائے تو زمینی درجہ حرارت میںکچھ اضافہ ہوجاتاہے جس کے نتیجہ میں آلو،مٹراور دیگر سبزیوں میں کورا کی وجہ سے نقصان کم ہوتاہے۔محدود پیمانے پر کوراسے بچائو کے لئے ٹنل فارمنگ بہترین ٹیکنالوجی ہے اس ٹیکنالوجی کی مددسے نہ صرف ٹنل میں کاشتہ فصلات کوراسے محفوظ رہتی ہیں بلکہ بے موسمی اور اگیتی سبزیوں کی کاشت ممکن ہوجاتی ہے۔ گندم اور کماد کی فصلات کواگر نائٹروجنی کھاد کے ساتھ پوٹاش بھی وافر مقدار میں ڈالی گئی ہو تو یہ فصلات کورا کا بہتر مقابلہ کرسکتی ہیں۔زرخیز زمینوںمیںاورایسی فصل جسے متوازن کھاد ڈالی گئی ہووہاںبھی کورا کااثر کم ہوتاہے۔ صحت مند زمینوں میںخوراکی اجزاکی دستیابی بہتر ہونے کی وجہ سے فصلیں صحت مند ہوتی ہیں۔

اگر کھیلیاں شرقاً غرباً بنائی جائیں اور چوکے صرف جنوبی یعنی زیادہ دھوپ والی جانب لگائے جائیں تواس طرح نہ صرف اگائو بہتر ہوتاہے بلکہ کورا کی وجہ سے نقصان بھی بہت کم ہوتاہے۔اگر آلوکے کہرسے متاثرہونے کا اندیشہ ہوتواس پر پوٹاشیم کی حامل این پی کے کے مختلف گریڈ ایک کلو گرام فی ایکڑ کے حساب سے100 لٹر پانی میںملاکرسپرے کیے جاسکتے ہیںیہ مرکبات زہروں کے ساتھ ملا کر 2یا3 مرتبہ اگائو مکمل ہونے کے بعد پہلے 60 دنوں کے دوران سپرے کیے جاسکتے ہیں اس مقصد کے لئے سولوپوٹاش 45:15:05یا این پی کے 44:02:13 کے تناسب سے سپرے کی جاسکتی ہیں۔سردیوں میں شمال سے آنے والی یخ بستہ ہوا باغات اور سبزیوںکو شدید نقصان پہنچاسکتی ہے ۔ باغات کو شدید سردی سے بچانے کے لئے شمالی جانب ہواتوڑ باڑیں لگائی جائیں۔ باغ لگانے سے دوسال قبل ہواتوڑ باڑلگانے کی سفارش کی جاتی ہے۔

کنواورترشاوہ باغات کے شمال میں20 فٹ کے فاصلہ پرشیشم یا10 فٹ کے فاصلہ پرپاپولرجبکہ آم کے باغات کے لئے بانس کے پودے 15X15فٹ کے فاصلہ پر لگائے جاسکتے ہیں۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=413417

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں