کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں کل یوم حق خود ارادیت منایا جائے گا

127

اسلام آباد۔4جنوری (اے پی پی):کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں کل بدھ کو یوم حق خود ارادیت منایا جائے گا۔کشمیری عوام 5 جنوری کو ہر سال یوم حق خود ارادیت کے طور پرمناتے ہیں، اس دن کو منانے کا مقصد اقوام متحدہ کو یہ یاد دلانا ہے کہ اس نے 13 اگست 1948ءاور 5 جنوری 1949ءکو اپنی قراردادوں میں کشمیری عوام کو رائے شماری کا موقع فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بارہا اپنی قراردادوں میں کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا اعادہ کیا، مسئلہ کشمیر کا واحد، دیرپا اور مستقل حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے سے ہی ممکن ہے ۔ بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو عملانے کے بجائے مسئلہ کشمیر کے حل میں ہمیشہ رکاوٹ ڈالی اور مقبوضہ علاقہ میں ریاستی دہشت گردی کا بازار گرم کررکھا ہے۔

اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعملدرآمد مسئلہ کشمیر کا واحد اور قابل عمل حل ہے۔ بھارت نے بھی ماضی میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ کشمیری عوام کو ان کے مستقبل کے فیصلہ کا موقع فراہم کیا جائے گا، اگر کشمیریوں کو1947ءمیں رائے شماری کا موقع دے دیا جاتا تو کشمیر پاکستان کا حصہ بن جاتا۔کشمیری عوام 1947 سے آزادی کے بنیادی حق سے محروم ہیں،اقوام متحدہ نے 13 اگست 1948 اور 5 جنوری 1949 کو اپنی قراردادوں کے ذریعے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا تھا جو اب تک پورا نہیں ہوا۔

اقوام متحدہ نے ان قراردادوں میں کہا تھا کہ کشمیریوں کو رائے شماری کے ذریعے یہ موقع دیا جائے گاکہ آیا وہ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا پھر پاکستان کے ساتھ اپنا مستقبل وابستہ کرنا چاہیں گے لیکن سات دہائیوں سے زائد کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود کشمیریوں کوان کے مستقبل کے فیصلے کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔ بھارت نے ریاست جموں وکشمیر میں رائے شماری کرانے میں ہمیشہ روڑے اٹکائے اور اس نے حق خودارادیت سمیت کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق پامال کئے ہیں۔

بھارت نے کشمیرپر غیر قانونی قبضے کو آئینی اور قانونی حیثیت دینے کےلئے ستمبر1951میں کشمیر میں پہلی بار نام نہاد آئین ساز اسمبلی کے انتخابات کا ڈرامہ رچایا۔ کشمیر میں پہلی نام نہاد اسمبلی کے قیام سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 30مارچ1951 کو ایک قرار داد کے ذریعے یہ واضح کیا کہ اسمبلی کو ریاست کے مستقبل کے تعین کے متعلق کوئی بھی فیصلہ لینے کا کوئی کردار اور اختیار نہیں ہونا چاہیے لیکن کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت نے اقوام متحدہ کی قرارداد کو پس پشت ڈالتے ہوئے 6 فروری 1954 کو نام نہاد اسمبلی کے ذریعے بھارت کے ساتھ جعلی الحاق کی توثیق کروائی، آئین ساز اسمبلی کے قیام کے بعد کشمیر کی نام نہاد اسمبلی کے پہلے باقاعدہ انتخابات مارچ 1957 میں منعقد کرائے گئے۔

سلامتی کونسل نے 1957 میں اپنی قرارداد نمبر 122کے ذریعے اپنا یہ موقف پھر دہرایا کہ کشمیر کے مستقبل کے حوالے سے اسمبلی کی جانب سے لئے جانے والا کوئی بھی فیصلہ ناقابل قبول تصورکیا جائے گااور نہ ہی مستقبل میں اسمبلی کو ایسا فیصلہ لینے کا کوئی اختیار حاصل ہے۔بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا تاہم بھارت نے اکتوبر 1947 میں ریاست جموں و کشمیر پر بین الاقوامی قوانین کو روندتے ہوئے قبضہ جمالیا۔

بھارت کے حکمران کشمیر پر غاصبانہ تسلط کے بعد مسئلہ کشمیر خود اقوام میں لے کرگئے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مداخلت کے نتیجے میں یکم جنوری 1948 کو کشمیر میں جنگ بندی عمل میں آئی اور اقوام متحدہ نے کشمیر کی بین الاقوامی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل اور ریاستی عوام کی رائے جاننے کی خاطر رائے شماری کی تجویز پیش کی لیکن اس کے باوجود بھارت نے کشمیر پر اپنے غاصبانہ تسلط کو نہ صرف برقرار رکھا ہوا ہے بلکہ اس نے مسئلہ کے حل کےلئے کی جا نے والی کوششوں میں رکاوٹیں پیدا کیں۔

کشمیر پر بھارت کے اس ناجائز فوجی تسلط کو پاکستان اور کشمیری عوام نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھی قانونی، سیاسی اور اخلاقی اعتبار سے ریاست کی حیثیت کو متنازعہ تسلیم کرتی ہے۔ اقوام عالم کشمیری عوام کے اس بنیادی حق کو تسلیم کرتی ہے کہ کشمیریوں کو اپنے سیاسی مستقبل کے خود فیصلے کا اختیار ملنا چاہئے۔بھارت طویل عرصہ گزرنے کے باوجود اقوام متحدہ کی کشمیر کے بارے میں پاس شدہ قراردادوں پرعمل درآمد نہیں کراسکا ہے جو اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور عالمی طاقتوں کے کردار پر بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔