کوئی بھی ملک یا ادارہ افغانستان کے مالیاتی بحران اور انسانی المیے کو روکنے کے لیے اکیلے کچھ نہیں کر سکتا،اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، چیئرمین اسلامی ترقیاتی بینک ڈاکٹر محمد الجسر

162
کوئی بھی ملک یا ادارہ افغانستان کے مالیاتی بحران اور انسانی المیے کو روکنے کے لیے اکیلے کچھ نہیں کر سکتا،اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، چیئرمین اسلامی ترقیاتی بینک ڈاکٹر محمد الجسر

اسلام آباد۔19دسمبر (اے پی پی):اسلامی ترقیاتی بینک کے چیئرمین ڈاکٹر محمد الجسر نے کہا ہے کہ کوئی بھی ملک اور ادارہ افغانستان کے مالیاتی بحران اور انسانی المیے کو روکنے کے لیے اکیلے کچھ نہیں کرسکتا، افغانستان میں امن و استحکام کے لئے بین الاقوامی سطح پر کوششوں کی ضرورت ہے، افغانستان کو انسانی ہمدردی کے تحت امداد کے ساتھ ساتھ دیرپا ترقی اور مالی امداد کی فراہمی ضروری ہے۔

وہ اتوار کو یہاں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے 17 ویں غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم افغانستان کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے جمع ہوئے ہیں۔ اسلامی ترقیاتی بینک کے چیئرمین نے کہا کہ عالمی برادری کو ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے افغانستان کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنا بھرپورکردار ادا کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں اور علاقائی تنظیموں کو موجودہ صورتحال میں افغانستان کی مدد کرنی چاہئے تاکہ وہ موجودہ بحران سے نکل سکیں، افغانستان کی بیشتر آبادی دیہات میں رہتی ہے جس کی مدد کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بینک 1975ءسے اسلامی دنیا میں خدمات سرانجام دے رہا ہے اور گزشتہ 46 سال کے دوران اس نے او آئی سی کے رکن ممالک کی بھرپور مدد کی ہے جس کا مقصد انہیں اقتصادی اور سماجی طور پر مضبوط بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لئے ہیومینیٹیرن ٹرسٹ فنڈ قائم کیا ہے، اسلامی ترقیاتی بینک افغانستان میں مالیاتی رابطے کے لئے بھی کردار ادا کرے گا، ہم تمام ملکوں سے اس بارے میں تعاون کے متمنی ہیں۔ اسلامی ترقیاتی بینک کے چیئرمین نے او آئی سی وزراءخارجہ کونسل کانفرنس کے انعقاد پر پاکستان اور سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔ اسلام آباد میں افغانستان کی صورتحال پر غور کے لئے او آئی سی وزراءخارجہ کانفرنس میں وزیر اعظم عمران خان، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، او آئی سی کے سیکرٹری جنرل، رکن ممالک کے وزراء خارجہ، مندوبین اور مبصرین کے علاوہ اقوام متحدہ کی مختلف تنظیموں، بین الاقوامی مالیاتی اداروں، پی فائیو، یورپی یونین اور دیگر اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

کانفرنس پاکستان کی ان کوششوں کا حصہ ہے جس کا مقصد افغانستان کی موجودہ صورتحال کی جانب بین الاقوامی برادری کی توجہ مبذول کرانا ہے تاکہ طویل جنگ اور خانہ جنگی سے متاثرہ ملک کو کسی بھی بڑے انسانی بحران سے روکا جاسکے۔ اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس کا بنیادی مقصد مسلم امہ کی جانب سے افغانستان کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے جبکہ انہیں انسانی بنیادوں پر افغانستان کو امداد کی فراہمی کے لئے ٹھوس اقدامات کرنا ہیں۔

اس کانفرنس کے انعقاد سے دنیا کو یہ باور کرایا گیا ہے کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال محض ایک انسانی المیہ کو جنم نہیں دے سکتا بلکہ اس کے نتیجے میں خطے اور عالمی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ہنگامی امداد کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس نے وزراءخارجہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کے باعث ملکی معیشت کو سخت مشکلات درپیش ہیں، افغانستان میں 23 ملین لوگوں کو بھوک کا خطرہ ہے، اس صورتحال کے باعث ملک میں صحت اور تعلیم کے شعبے بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں، 70 فیصد اساتذہ کو تنخواہ نہیں مل رہی ہے جبکہ لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے باعث سرمایہ کاری رک گئی ہے، انسانی ہمدردی کے اداروں کو آگے بڑھ کر کردار ادا کرنا چاہئے، افغانستان میں بین الاقوامی ترقیاتی امداد بند ہو گئی ہے اور اس کے نتیجہ میں ملک میں غربت اور بے روزگاری بھی بڑھ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی نے افغانستان میں انسانی المیےکو روکنے کیلئے آگے بڑھنے کا کردار ادا کیا ہے اور آج کی یہ کانفرنس افغان عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ آئندہ سال افغانستان کے حوالے سے 4.5 ارب ڈالر امداد کی بڑی اپیل کرے گی، افغانستان میں صحت، تعلیم، بجلی اور دیگر شعبوں کو بہتر بنانے کیلئے امداد کی ضرورت ہے، اگر ہم نے یکجہتی اور فوری اقدامات نہ کئے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، موجودہ صورتحال کے باعث افغانستان میں گندم اور ایندھن کی قیمت بڑھ گئی ہے۔