ملتان۔ 01 ستمبر (اے پی پی):سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب ثاقب علی عطیل نے کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ملتان میں کپاس کی نباتاتی بڑھوتری کو روکنے کیلئے شعبہ زرعی انجینئرنگ کی جانب سے تیار کردہ مشینری کا عملی مظاہرہ کیا۔
اس طریقہ کار کے ذریعے کپاس کے پودوں کے سب سے اوپر والے حصوں کو کاٹا گیا۔ اس تجربے کا مقصد فصل کو پھل اٹھانے کی طرف مائل کرنا، پھل کی بروقت میچورٹی کو یقینی بنانا، ٹینڈے بننے کے عمل میں تیزی، ٹینڈے کے سائز میں بہتری اور اعلیٰ کوالٹی کی روئی کا حصول تھا۔
سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب ثاقب علی عطیل نے کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے دورہ کے دوران ریسرچ ٹرائل کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اس ریسرچ ٹرائل کا تقابلی جائزہ بھی لیا جائے اور نتائج شیئر کئے جائیں۔ اگر اس تجربے سے کپاس کی فصل جلد تیار ہوجاتی ہے اور پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے تو کاشتکاروں کے لئے مفید ثابت ہوگا۔
اس موقع پر چیف سائنٹسٹ کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ڈاکٹرخالد حسین نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ادارہ ہذا کے قیام سے لیکر ابتک کپاس کی 70اقسام کمرشل کاشت کیلئے پنجاب سیڈ کونسل سے منظورہوئی ہیں۔جبکہ 2021-23کے دوران 10اقسام دریافت کی گئی ہیں۔اسی طرح کپاس کی4 ٹرپل جین اقسام جن میں ایم این ایچ سپرگولڈ،ایم این ایچ سلطان،ایف ایچ ٹرائی سٹار،ایف ایچ 1133-شامل ہیں بہت جلد پنجاب سیڈ کونسل سے منظوری کے بعد عام کاشت کیلئے کاشتکاروں کو دستیاب ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ کاٹن ریسرچ اانسٹیٹیوٹ میں کاشتہ کپاس کی فصل پر آئی پی ایم پروگرام کے تحت عملدرآمد کیا گیا ہے۔ اس موقع پر سیکرٹری زراعت ثاقب علی عطیل نے کہا کہ زرعی تحقیق کے نتائج اس وقت ثمر بار ثابت ہوں گے جب کسان اس سے مطمئن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کی کاشت اور پیداوار میں اضافہ کیلئے اچھی اقسام کی فاسٹ ٹریک پر منظوری کا میکانیزم بنایا گیا ہے۔ کپاس کی گلائفوسیٹ رزسٹنٹ اقسام سے جڑی بوٹیوں کا مسئلہ حل ہواہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=385117