فیصل آباد۔ 29 اگست (اے پی پی):کھیلیوں پر ہاتھوں سے مکئی، گندم اور چاول کاشت کرنے کی بجائے اسے ریورس انجینئرنگ کی بین الاقوامی ٹیکنالوجی کے ذریعے میکانکی انداز میں مکمل کیا جا سکتا ہے جبکہ بیڈ ٹیکنالوجی میں جدت لا کر ایک ہی مشینی آپریشن کے ذریعے پانی کی 50 فیصد تک بچت بھی ممکن ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر خالد اقبال اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت توسیع فیصل آبادنے بتایا کہ پاکستان میں پانی کی بچت کیلئے دستیاب بیڈ ٹیکنالوجی میں جدت لاتے ہوئے مکئی، کپاس اور چاول سمیت دیگر فصلات کو ایک ہی مشینی آپریشن کے ذریعے کھیلیاں بنا کر بیج کاشت کرنے میں کامیابی حاصل کر کے پیداواری حجم میں اضافے کے ساتھ ساتھ 50فیصد پانی بچایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ دنیا کے مختلف ممالک میں موسمی تبدیلیوں اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے سب سے زیادہ زرعی شعبے کو دباؤ کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کی خوراک کی ضروریات پوری کرنے کیلئے عالمی سطح پر دستیاب پانی اور زمینی وسائل کے بہتر استعمال سے مثبت نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اصلاح آبپاشی تحقیقی مراکز میں گندم کی کھیلیوں پر کاشت کی کامیاب ٹیکنالوجی نے دیگر فصلات کیلئے راہیں کھول دی ہیں جس سے آنیوالے دنوں میں اہم فصلات کی کھیلیوں پر کاشت یقینی بنائی جا سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی باغات میں ہل چلا کر بڑی فصلات اگانے کا رواج نہیں جبکہ پاکستان میں اس رجحان کی وجہ سے زرعی پیداوار میں کمی اور باغات کو بیماریوں کا سامنا ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=383905