فیصل آباد۔ 06 ستمبر (اے پی پی):آئل سیڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آری فیصل آباد کے ڈائریکٹرمحمد آفتاب نے بتایا کہ گزشتہ سال 21873ایکڑ رقبہ پر کینولا کی کاشت سے10997ٹن پیداوار حاصل ہوئی جبکہ کاشتکار فوری کینولا کی کاشت کا آغاز کرکے 31 اکتوبرتک مذکورہ عمل مکمل کرسکتے ہیں کیونکہ بروقت اور زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کاشت سے تیل کی پیداوار میں خود کفیل ہوا جاسکتاہے۔
انہوں نے کہا کہ کینولہ کی کاشت بذریعہ ڈرل 30 سے 45 سینٹی میٹرکے فاصلہ پر قطاروں میں کی جائے اور اس بات کا خیال رکھا جائے کہ بیج کی گہرائی کاشت کے وقت2 سے 4 سینٹی میٹر سے زیادہ نہ ہونیز کاشت تروتر میں کریں لیکن اگر کاشت کے وقت وتر کم ہو تو کاشت سے پہلے بیج کو نمدار مٹی میں ملا کر تقریباً 6 گھنٹے تک پڑا رہنے دیں اور پھر کاشت کریں جبکہ ناگزیر حالات میں خشک زمین میں کاشت کر کے بعد میں پانی دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کینولہ کا تیل صحت کیلئے مفیداور ایروسک ایسڈ اورگلوکوسائنو لیٹ جیسے مضر اجزا سے پاک ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ وسطی و جنوبی پنجاب میں کینولہ کی کاشت یکم اکتوبر سے شروع کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کینولہ کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کیلئے صحت مند اور صاف ستھرا بیج ڈیڑھ سے2 کلوگرام فی ایکڑ استعمال کیاجائے۔انہوں نے کہاکہ زمین میں وتر کم ہونے کی صورت میں بیج کی مقدار بڑھا دی جائے نیز فصل کو بیماریوں سے محفوظ کرنے کیلئے بیج کو سرائیت پذیر زہر لگانا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہتر پیداوار کے حصول کیلئے متوازن اور متناسب کھادوں کا استعمال بہت ضروری ہے اور اگر کھادوں کے استعمال سے پہلے زمین کا تجزیہ کروا لیا جائے اور زمین کی زرخیزی کو مدنظر رکھ کر کھاد ڈالی جائے تواس سے زیادہ فائدہ ہوتاہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ کینولہ اقسام کیلئے ڈیڑھ بوری ڈی اے پی، ایک بوری یوریا،ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ یا ڈیڑھ بوری ٹی ایس پی، ڈیڑھ بوری یوریا،ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کریں۔انہوں نے کہا کہ فاسفورسی اور پوٹاش والی کھادوں کا استعمال بوائی پر کریں جبکہ آبپاش علاقوں میں نائٹروجنی کھاد کو دو حصوں میں ڈالیں، آدھی نائٹروجنی کھاد بوائی پر اور آدھی پھول آنے سے پہلے استعمال کریں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=387363