اسلام آباد۔2مارچ (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور، قومی ورثہ اور ثقافت انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ گندھارا کلچرل ہیریٹیج ریسرچ سینٹر کورین حکومت کی جانب سے پاکستان کے ثقافتی ورثے کے لیے ایک عظیم تحفہ ہے، گندھارا ورثے کے ثقافتی فروغ اور سیاحتی وسائل کی ترقی کا منصوبہ کوریا اور پاکستان کے درمیان تعاون میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا اور اس سے ثقافتی ورثے کے شعبوں میں تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں محکمہ آثار قدیمہ اور عجائب گھر (ڈیپارٹمنٹ آف آرکیالوجی اینڈ میوزیم ) میں گندھارا کلچرل ہیریٹیج ریسرچ سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں سیکرٹری قومی ورثہ اور ثقافت ڈویژن فارینہ مظہر، ثقافتی ورثہ کی انتظامیہ کی منتظم (وزیر)کوریا ڈاکٹر چوئی یونگچون، کوریا کلچرل ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے صدر چوئی ینگ چانگ، پاکستان میں کوریا کے سفیر سوہ سنگپیو، سی ایچ اے جو ڈونگجو، انٹرنیشنل کوآپریشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل کے سی ایچ ایف جیون بمہوان اور ڈائریکٹر جنرل محکمہ آثار قدیمہ اور عجائب گھر ڈاکٹر عبدالعظیم بھی اس موقع پر موجود تھے۔
وزیر اعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام نے کہا کہ اسلام آباد میں گندھارا ثقافتی ورثہ سنٹر جمہوریہ کوریا کی حکومت کی فراخدلی سے تکنیکی اور مالی تعاون سے قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے گندھارا کے بدھ مت کے ثقافتی ورثے کو بالخصوص اور مجموعی طور پر پاکستان کے مجموعی ثقافتی ورثے کے تحفظ میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سٹرٹیجک اہمیت کا حامل ایک اہم ملک ہے اور آنے والے وقتوں میں بھی یہی حیثیت حاصل کرتا رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بالخصوص گندھارا علاقہ متنوع نوعیت کے ثقافتی ورثے کے لیے مشہور ہے۔ انجینئر امیر مقام نے کہا کہ پاکستان کی دولت صرف ٹھوس ثقافتی ورثے تک محدود نہیں ہے ، اس کی بھرپور روایات، فنون اور دستکاری، موسیقی، شاعری، کثیر النسلی اور کثیر لسانی معاشرے، مختلف مناظر، درحقیقت وہ خزانہ ہے جو دنیا کے بہت کم ممالک کو وراثت میں ملا ہے، یہ تمام خزانے قدرت نے ہمارے حوالے کیے ہیں۔
وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ وہ پاکستان کے ثقافتی ورثے خاص طور پر گندھارا کے بدھ مت کے ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے گہری دلچسپی اور مسلسل تعاون کرنے پر جمہوریہ کوریا کی حکومت کے شکر گزار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ آثار قدیمہ اور عجائب گھر اسلام آباد میں گندھارا کلچرل ہیریٹیج ریسرچ سینٹر اور کنزرویشن لیبارٹری کے قیام کے لیے کوریا کی ثقافتی ورثہ انتظامیہ اور کوریا کلچرل ہیریٹیج فائونڈیشن کا کردار انتہائی قابل تحسین ہے۔ انجینئر امیر مقام نے کہا کہ پاکستان کے گندھارا ورثے کے ثقافتی فروغ اور سیاحتی وسائل کی ترقی کا منصوبہ کوریا اور پاکستان کے درمیان تعاون میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا اور اس سے ثقافتی ورثے کے شعبوں میں تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی۔
انہوں نے کہا کہ کوریا اور پاکستان کی ثقافتی ورثہ انتظامیہ کے درمیان آثار قدیمہ کی تحقیق، میوزیم کے انتظام اور ثقافتی اثاثوں کے تحفظ کے شعبوں میں مستقبل میں تعاون کے ممکنہ شعبے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مستقبل میں ہمارے دونوں ممالک اپنی قوموں کے درمیان ثقافتی افہام و تفہیم اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے ان شعبوں میں مزید تعاون کر سکتے ہیں۔اس موقع پر کوریا کے سفیر نے کہا کہ پاکستان بدھ مت کے سب سے زیادہ مقدس مقامات کا گھر ہے اور مذہبی سیاحت کے فروغ سے پاکستان کی معیشت کو بہت زیادہ استحکام مل سکتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کو کوریا کا دوست ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں قدیم ثقافتی اور مذہبی نمونے بہت منفرد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے مطابق کوریا پاکستان میں قیمتی نوادرات اور ثقافتی مقامات کی دریافت کے لیے جدید آلات فراہم کرے گا۔ کوریا کے ایڈمنسٹریٹر (وزیر) برائے کلچرل ہیریٹیج ایڈمنسٹریشن نے کہا کہ وہ گندھارا کلچرل ہیریٹیج ریسرچ سینٹر کے اس تاریخی افتتاحی دن میں شرکت کرکے واقعی بہت خوش ہیں جو کہ پاکستان اور کوریا کے درمیان سفارتی تعلقات کے 40 سال مکمل ہونے کے جشن کا سال بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ میں حکومت پاکستان کی طرف سے تمام حاضرین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور گندھارا کے عظیم ثقافتی ورثے کو آنے والی نسلوں تک پہنچانے کے لیے 2021 سے کورین کلچرل ہیریٹیج ایڈمنسٹریشن اور کورین کلچرل ہیریٹیج فائونڈیشن نے اس کے تحفظ کے لیے کوششیں کی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں پائے جانے والے انمول بدھ مت کے ورثے کے باعث دونوں ممالک کے درمیان گہرا تاریخی تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدھ مت کے ثقافتی ورثے کے اس تاریخی پس منظر کی وجہ سے پاکستان اور کوریا کے درمیان طویل عرصے سے جو مضبوط تعلقات قائم ہیں، وہ گندھارا کلچرل ہیریٹیج ریسرچ سینٹر کے کھلنے سے مزید مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ ثقافتی ورثے کی سرگرمیوں اور منصوبوں کے لیے آئندہ بین الاقوامی تعاون پاکستان کے قیمتی بدھ ثقافتی ورثے کے وسائل اور کوریا کی کنزرویشن ٹیکنالوجی دونوں کو یکجا کرے گا اور نتیجہ خیز نتائج کے لیے اپنا حصہ ڈالے گا۔ انہوں نےتقریب کے انعقاد کے لیے ڈی او اے ایم اور کے سی ایچ ایف سمیت ان تمام لوگوں کا ایک بار پھر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا جنہوں نے تحقیقی مرکز کے افتتاح کے لیے اپنی کوششیں وقف کیں۔ وفاقی سیکرٹری قومی ورثہ و ثقافت فارینہ مظہر نے کہا کہ گندھارا کلچرل ہیریٹیج سنٹر جمہوریہ کوریا کی ثقافتی ورثہ انتظامیہ حکومت کے پانچ سالہ "آفیشل ڈویلپمنٹ اسسٹنس” پروجیکٹ کے تحت ڈیپارٹمنٹ آف آرکیالوجی میں قائم کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکز کا مقصد ہمارے ثقافتی ورثے کے اداروں کی بنیادی ضروریات کو عملی تربیت کے ذریعے تحفظ، تحقیق اور صلاحیت سازی کے ذریعے پورا کرنا ہے۔ قبل ازیں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کوریا کلچرل ہیریٹیج فاؤنڈیشن بیک کیونگھوان نے گندھارا کلچرل ہیریٹیج ریسرچ سینٹر کا تعارف پیش کیا۔ بعد ازاں انجینئر امیر مقام نے ڈی جی محکمہ آثار قدیمہ اور عجائب گھر عبدالعظیم اور صدر کوریا کلچرل ہیریٹیج فاؤنڈیشن چوئی ینگ چانگ کے درمیان سامان کی حوالگی کی تقریب میں بھی شرکت کی۔