فیصل آباد۔ 26 ستمبر (اے پی پی):ممتازشوگر کین سپیشلسٹ و ماہر زراعت رمضان شاہدنے بتایاکہ ملک بھر کی 95میں سے 57شوگر ملیں پنجاب میں کام کر رہی ہیں تاہم ان ملوں کے تناسب سے گنے کی کم پیداوار کے باعث جہاں چینی کے نرخوں میں اضافہ ہوا ہے وہیں ملکی ضروریات پوری کرنے کیلئے اکثر اوقات باہر سے چینی درآمد بھی کرنا پڑتی ہے
لہٰذا گنے کی اوسط پیداوار میں اضافہ کر کے ملکی ضروریات پور ی کرنے کے علاوہ اس کی برآمد میں بھی مدد مل سکتی ہے نیز پاکستان میں گنے کی فی ایکڑ اوسط پیداوار عالمی اوسط پیداوار کے مقابلے میں انتہائی کم ہے اسلئے اگر کاشتکاروں کو تمام تر سہولیات کی بہم رسانی یقینی بنانے کے علاوہ انہیں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی جانب راغب کیا جائے تو گنے کی پیداوار میں اضافہ کر کے وسیع گنجائش کے مواقع سے بھر پو ر فائدہ اٹھایا جاسکتاہے جس کیلئے زرعی تحقیقی اداروں کے سائنسدانوں، ماہرین زراعت اور محکمہ زراعت کی خدمات بھی ہمہ وقت حاضرہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایوب ریسرچ کی تیار کردہ گنے کی اقسام کی پیداواری استعداد اور چینی کی بافت بہت زیادہ ہے اسلئے جدید سفارشات پر عمل کر کے کاشتکار ان اقسام کی پیداوار ی صلاحیت کے مطابق گنے کی پیداوار میں اضافہ کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نامیاتی کھادکے استعمال سے بھی گنے کی فی ایکڑ پیداوار میں کئی گنا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔