گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کاصوبے کو درپیش شدید معاشی، انتظامی اور امن و امان کے مسائل پراظہار خیال

21
شہید بے نظیر بھٹو نے ایک جمہوری ملک کی وزیراعظم بن کر خواتین کو ایک نئی شناخت، ہمت اور وقار بخشا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی

اسلام آباد۔17جون (اے پی پی):گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبے کو درپیش شدید معاشی، انتظامی اور امن و امان کے مسائل پراظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں گزشتہ 13 برسوں سے تحریک انصاف کی حکومت ہےمگر بدعنوانی کے تمام ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ وفد کی قیادت کاظم خان کر رہے تھے۔

گورنر نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں گزشتہ 13 برسوں سے تحریک انصاف کی حکومت ہےمگر بدعنوانی کے تمام ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں مساجد کے سولر منصوبوں کی رقم چوری ہوئی اور اربوں روپے کی کرپشن سامنے آئی، صرف ایک کوہستان کو ہی دیکھ لیں جبکہ باقی اضلاع میں بھی صورتحال مختلف نہیں۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی ادارے تنزلی کا شکار ہیں، تنخواہوں کے لیے فنڈز نہیں، کلاس فور ملازمین کی بھرتیوں میں رشوت لی جاتی ہے،

یونیورسٹیوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے، پنشن اور تنخواہیں رک چکی ہیں جبکہ بھرتیاں اب بھی پیسے کے عوض جاری ہیں۔فیصل کریم کنڈی نے صحت کے شعبے کی بدحالی پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ ہسپتالوں میں ٹیسٹوں کی فیسوں سے لے کر دوائیوں کی فراہمی تک ہر چیز میں من پسند افراد کو نوازنے کے لیے پیسے بٹورے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چشمہ لفٹ کینال منصوبے کے افتتاح کے لیے کوششیں جاری ہیں،

جس سے جنوبی خیبرپختونخوا کی غذائی ضروریات پوری کی جا سکیں گی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم سے جڑے جناح کینال سے صوبے کو بہت فائدہ ہوگا، کوہاٹ سے ڈیرہ اسماعیل خان تک علاقہ مستفید ہوگا۔انہوں نے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ کالا باغ ڈیم پر اسمبلی میں بل پیش کریں ۔فیصل کریم کنڈی نے سی پیک کے جنوبی خیبرپختونخوا اور بلوچستان روٹ پر کام شروع نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعمیر شدہ سی پیک پر کوئی پل درست حالت میں نہیں، سڑکوں کی تعمیر میں کرپشن ہورہی ہے۔

انہوں نے سیکیورٹی کی صورتحال پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ وزیر اعلی کو چاہیے کہ وہ کوہاٹ بیٹھ جائیں کابینہ اور آئی جی پولیس کو بٹھائیں اور کرم کا مسئلہ حل کرکے اٹھیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف گروپوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے لیے خیبرپختونخوا کی تمام سیاسی جماعتوں پر مشتمل جرگہ تشکیل دیا جائے تاکہ خیبرپختونخوا کو اس کے آئینی و مالی حقوق دلائے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ اپنے صوبے کے لیے آواز بلند کرتے ہیں، مگر خیبرپختونخوا کا وزیر اعلیٰ اور اسکی توجہ کسی اور سمت مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن سرکاری اداروں سے پہلے امداد پہنچا دیتی ہے، جو ہمارے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ فاٹا انضمام کے خلاف قبائل کی بڑھتی آوازیں انکے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا نتیجہ ہیں، اور موجودہ صوبائی بجٹ محض لفاظی ہے۔