گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کی زیر صدارت ملتان میں ایگری کلچرل کریڈٹ ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس

219

اسلام آباد۔20دسمبر (اے پی پی):گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے مالی سال 2021 میں 1.3 ٹریلین روپے سے زائد کا زرعی قرضہ فراہم کرنے پر بینکوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مالی سال 2022 کے لئے یہ ہدف 1.7 ٹریلین مقرر کیا گیا ہے۔ گورنر بینک دولت پاکستان ڈاکٹر رضا باقر نے پیر کوملتان میں ایگری کلچرل کریڈٹ ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔

انہوں نے مالی سال21 میں 1.4 ٹریلین روپے کے زرعی قرضوں کی غیر معمولی سطح کے حصول پر بینکوں کی کارکردگی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 وبا کے چیلنجوں کے باوجود اے سی اے سی کی رہنمائی میں 50 مالی اداروں کی مشترکہ کوششوں سے مقررہ ہدف کا 91 فیصد تک حاصل کرنا قابل تعریف ہے۔ اپنے افتتاحی خطاب میں انہوں نے زور دیا کہ اب بینکوں کی قیادت اس سفر کو تزویراتی تبدیلی اور اسٹیٹ بینک کے اہم پالیسی اقدامات کے مطابق زرعی قرضوں میں معیاری بہتری لانے کے اگلے مرحلے تک لے جا سکتی ہے۔

رواں سال کے لئے 5 ملین قرض خواہوں کےساتھ 1.7 ٹریلین روپے کے زرعی قرضے کے ہدف کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے قرضہ جاتی معیار، اس کے جغرافیائی عدم توازن اور قرض گیروں کے مختلف زمروں میں غیر مساوی تقسیم سے نمٹنے کی شدید ضرورت کو اجاگر کیا۔اس موقع پر گورنر نے زرعی قرضوں میں اضافے میں اعانت کے لیے دو نئے اقدامات کا اعلان کیا۔

پہلا، زرعی قرضوں کے اہم اعشاریوں اور اہداف کے مطابق بینکوں کی درجہ بندی کا ایک جامع اسکورنگ ماڈل۔ مسابقتی ماحول کو فروغ دینے کے لئے اچھی کارکردگی دکھانے والے بینکوں کی خدمات کا اعتراف کا کیا جائے گا جبکہ کم کارکردگی دکھانے والے بینکوں کی مضبوطی سے حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ ان میٹرکس پر توجہ مرکوز کریں جہاں بہتری کی ضرورت ہے۔

دوسرے اقدام میں ایک بینک کو نامزد کیا جاتا ہے جو کم مالی خدمات والے صوبے/علاقے میں چیمپئن/لیڈ بینک کے طور پر کام کرنے پر آمادہ ہو۔ اس ضمن میں مزید اقدامات میں کم مالی خدمات والے علاقوں میں کاشت کاروں کو سہولت دینے کے لئے ہیلپ ڈیسکوں کا قیام اور جامع رسائی کے لئے برہدف اور مشترکہ آگاہی مہمات شروع کرنا شامل ہیں۔آخر میں انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا وژن دو سطح کے مقاصد کی تکمیل کرے گا، کاشت کاروں کی مالی شمولیت بڑھانا اور بینکوں کو مزید قرضے دینے کے مواقع فراہم کرنا۔

ملتان میں ایگری کلچرل کریڈٹ ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس منعقد کرنے کے حوالے سے گورنر نے یہ بات خاص طور پر اجاگر کی کہ اِس علاقے میں زراعت کے زبردست امکانات اور زرعی قرضے کی توسیع کے بہت مواقع ہیں۔ بعد میں زرعی قرضے کے اجرا میں بینکوں کی کارکردگی پر ایک پریزنٹیشن دی گئی۔کمیٹی نے زرعی قرضوں میں نئی جہتوں پر خصوصاً ماحول کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے زراعت کے اسمارٹ طریقوں اور ان میں مالی اداروں کے ممکنہ کردار پر غوروخوض کیا۔

مزید برآں، کمیٹی نے ملک بھر میں زرعی قرضے کے موجودہ انفرا سٹرکچر کی کارکردگی بڑھانے کے طریقوں پر بھی بحث کی۔ کمیٹی کے دوسرے سیشن میں منتخب بینکوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے نئے اور جدّت طراز خیالات پیش کئے گئے جو ویلیو چین سلوشن، الیکٹرانک ویئرہاؤس ریسیٹ فنانسنگ، ڈجیٹل لون اوریجنیشن سسٹم، اور باغبانی ویلیو چین فنانسنگ کے شعبہ سے متعلق تھیں۔

کمیٹی نے ان نئی تجاویز کو منظور کرتے ہوئے تجرباتی منصوبوں کو وسعت دینے کے لئے اہداف مقرر کیے۔ایگری کلچرل کریڈٹ ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے سینئر حکام، بینکوں کے صدور/ سی ای او حضرات، صوبائی ایوان ہائے زراعت کے ارکان،ترقی پسند کاشت کاروں، کاشت کار طبقوں کے علاقائی نمائندوں اور اسٹیٹ بینک کے سینئر افسران نے شرکت کی۔