23.8 C
Islamabad
ہفتہ, اپریل 26, 2025
ہومعلاقائی خبریںگورنمنٹ کالج وویمن یونیورسٹی سیالکوٹ میں ایک روزہ سیمینار و مقابلہ بیت...

گورنمنٹ کالج وویمن یونیورسٹی سیالکوٹ میں ایک روزہ سیمینار و مقابلہ بیت بازی کا انعقاد

- Advertisement -

سیالکوٹ۔23اپریل (اے پی پی):وائس چانسلر گورنمنٹ کالج وویمن یونیورسٹی سیالکوٹ پروفیسر ڈاکٹر شازیہ بشیر کی زیر صدارت ایک روزہ سیمینار و مقابلہ بیت بازی بعنوان عصر حاضر میں امت مسلمہ کے مسائل اور فکر اقبال منعقد ہوا۔ اس سیمینار میں اوورسیز پاکستانی و معروف اقبال شناس رانا اعجاز نے بطور مہمان مقرر شرکت کی جبکہ نظامت کے فرائض کوآرڈینیٹر اقبال چیئر ڈاکٹر رفعت چوہدری نے انجام دئیے۔ خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے وائس چانسلر گورنمنٹ کالج وویمن یونیورسٹی سیالکوٹ پروفیسر ڈاکٹر شازیہ بشیرنے کہا کہ شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ صرف ہمارے شاعر نہیں بلکہ پوری ملت اسلامیہ کے شاعر ہیں، حکیم الامت ہیں اور ہر دورمیں ان کی شاعری زندہ و جاوید رہے گی ۔

انہوں نے کہاکہ جو لوگ فارسی کو سمجھتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ اقبال کی شاعری فارسی میں ہے اور وہ ایران والے انہیں ولی اللہ سمجھتے ہیں جبکہ ترکش سمجھتے ہیں کہ اقبال نے ان کے لیے شاعری کی اور ہم سمجھتے ہیں کہ وہ ہمارے قومی شاعر ہیں یہی وجہ ہےکہ انہیں شاعر مشرق کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ محمد اقبالؒ فرمایا کرتے تھے کہ میں نبی آخرالزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پاؤں کی خاک بھی نہیں ہوں فقط ایک چھوٹا سا شاعر ہوں لیکن مجھ پر جب شاعری اترتی ہے تو میں قران کریم کو منگواتا ہوں اور اسے پڑھتا ہوں، چومتا ہوں جس سے مجھے سکون حاصل ہوتا ہے، اسی طرح ان کے ملازم علی بخش کہتے تھے کہ جب ان پر شاعری کی آمد ہوتی تو وہ قران منگواتے بہت بے چین ہوتے اور قران کو بار بار پڑھتے قران کو بار بار دیکھتے اور اشعار لکھ لیتے۔

- Advertisement -

انہوں نے اقبال کے شعر بھی سنائے وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر۔ ڈیڑھ سو سال پہلے اقبال کہہ گئے یوں تو سید بھی ہو مرزا بھی ہو افغان بھی ہو تم سبھی کچھ ہو بتاؤ تو مسلمان بھی ہو ۔ پروفیسر ڈاکٹر شازیہ بشیر کا کہنا تھا کہ ہم اپنے طلبا کا انڈومنٹ فنڈ بنانے جا رہے ہیں جس کا مقصد ہے کہ ہر صاحب استظاعت طالبعلم اپنے خاندان کے کسی بھی شخص کے نام سے ایک گولڈن سکالر شپ اگر وہ کرنا چاہتا ہے تو حاصل کر لےاور یہ سکالر شپ تاحیات اسی کے نام ہو گا اور اس میں وہ رقم پڑی رہے گی اور ہماری آنے والی نسلیں بھی اس سے مستفید ہوں گی جو صرف اور صرف مستحق بچوں کی تعلیم کے لیے خرچ ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے کا مقصد یہ ہے کہ کسی ماں کو اپنی بیٹی کی تعلیم کے لیے اپنی بالیاں نا بیچنی پڑیں ۔مہمان مقرر و معروف اقبال شناس رانا اعجاز نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ شاعر مشرق علامہ محمد اقبالؒ کی بے مثال خدمات ہیں جن کو ہم زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عظیم مفکر علامہ محمد اقبالؒ نے خودی، اتحاد اور بھائی چارے کا عالمگیر پیغام دیا ، ان کا فلسفہ آج بھی مشعل راہ ہے،وہ مسلمانوں کے لیے علیحدہ ریاست کا خواب نہ دیکھتے تو آج ہم آزاد وطن میں سانس نہ لے رہے ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کے فلسفے کے مطابق ہمیں ہر چیلنج کا مقابلہ مل کر کرنا ہے،ان کے فلسفے پر عمل کرنے کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہ تھی۔صدر شعبہ اردو منتظم اعلیٰ ڈاکٹر محمد افضال بٹ، پروفیسر ڈاکٹرعذرا سبطین، میڈم پروفیسر فرح دیبا، اسد اعجاز، میم اسماء، میم کرن، ڈاکٹر شگفتہ فردوس، ڈاکٹر محمد خرم یاسین، ڈاکٹر طاہرہ، ڈاکٹر رفعت چوہدری سمیت طالبات کی کثیر تعداد بھی اس موقع پر یہاں موجود تھی۔ معزز مہمانوں اور تلاوت و نعت اور کلام اقبال پڑھنے والی طالبات دعا فاطمہ، جزاء اور تنزیلہ کو سرٹیفکیٹس اوراعزازی شیلڈز سے بھی نوازا گیا۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=586429

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں