یمن کی حوثی ملیشیا کاوفد اورعُمان کے ایلچی جنگ بندی پر مذاکرات کے لئے سعودی عرب پہنچ گئے

94
امریکی انتظامیہ کا مشرق وسطیٰ سے لاکھوں شہریوں کے ممکنہ انخلا کے منصوبے پر غور

ریاض ۔15ستمبر (اے پی پی):یمن کی حوثی ملیشیا کاوفد اورعُمان کے ایلچی سعودی دارالحکومت ریاض پہنچ گئے ۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق حوثی ملیشیا کے اعلیٰ عہدے داروں پر مشتمل وفد سعودی حکام کے ساتھ یمن میں جاری لڑائی کے خاتمے اور مستقل جنگ بندی پر بات چیت کرے گا۔کسی حوثی وفد کا گذشتہ قریباً نوسال میں سعودی عرب کا یہ پہلا دورہ ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمان کے مصالحت کاروں کا وفد سعودی عرب پہنچ گیا ہے تاہم سعودی حکومت اور حوثیوں کے ترجمان نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔یمن میں سنہ 2014 میں جنگ شروع ہونے کے بعد حوثی حکام کا سعودی عرب کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔

اُسی سال ایران کے حمایت یافتہ گروپ نے صنعاء میں صدر عبد ربہ منصور ہادی کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔اقوام متحدہ کی امن کوششوں کے متوازی عمان کی ثالثی میں سعودی حکومت اور حوثیوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔اس سلسلے میں عمان کی ثالثی میں مشاورت کا پہلا دور اپریل میں منعقد ہوا تھااور تب سعودی سفیروں نے صنعا ءکا دورہ کیا تھا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرزکے مطابق سعودی حکام اور حوثیوں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں حوثیوں کے زیر قبضہ بندرگاہوں اور صنعاء کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو مکمل طور پر کھولنے، تیل سے حاصل ہونے والی آمدن سے سرکاری ملازمین کی تن خواہوں کی ادائی، تعمیرِنو کی کوششوں اور غیر ملکی افواج کے یمن سے انخلاء کے لیے ٹائم لائن پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔واضح رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان چین کی ثالثی میں مارچ میں ایک معاہدہ طے پایا تھا۔

اس کے تحت انھوں دوطرفہ تعلقات بحال کرنے پراتفاق کیا تھا۔ تب سے یمن میں قیام امن کے اقدامات میں تیزی آئی ہے۔ یمن میں مستقل جنگ بندی مشرق اوسط کے استحکام میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگی۔یادرہے کہ یمن میں جاری مسلح تنازع میں لاکھوں افراد ہلاک اور بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ عرب دنیا کے اس غریب ترین ملک کی 80 فی صد آبادی کا انحصار بین الاقوامی انسانی امداد پر ہے۔