آئل اینڈ گیس کانفرنس پاکستان 2024 ،مقررین کا پٹرولیم سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے اور اس شعبے کو فروغ دینے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت پر زور

80
آئل اینڈ گیس کانفرنس پاکستان 2024 ،مقررین کا پٹرولیم سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے اور اس شعبے کو فروغ دینے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت پر زور

اسلام آباد۔29مئی (اے پی پی):آئل اینڈ گیس کانفرنس پاکستان (او جی سی پی-2024)سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے پٹرولیم سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ملک میں تیل و گیس کے شعبوں کو فروغ دینے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز، حکومت اور ریگولیٹرز کو مل کر ملک کے وسیع تر قومی مفاد میں ٹھوس حکمت عملی وضع کرنی چاہیے۔

بدھ کو ہونے والی آئل اینڈ گیس کانفرنس پاکستان (او جی سی پی-2024) کا اہتمام انرجی اپ ڈیٹ نے وزارت توانائی (پٹرولیم ڈویژن) اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے اشتراک سے کیا تھا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین اوگرا مسرور خان نے کہا کہ اتھارٹی اوگرا ریگولیٹری فریم ورک کے ذریعے انڈسٹری کو سہولیات فراہم کر رہا ہے اور ابھرتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے صنعت کی مدد بھی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں 180 ٹرمینلز ہیں اور 20 دن کا اسٹاک دستیاب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریگولیٹر کو سی این جی گیس اسٹیشنوں کے قیام کے لئے بھی متعدد درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ چیئرمین اوگرا نے کہا کہ اس وقت دو ایل این جی ٹرمینلز ہیں اور تین اضافی ٹرمینلز کے قیام کا عمل جاری ہے جبکہ ورچوئل ایل این جی ٹرمینلز کے قیام کے لئے مزید 10 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت انرجی مکس میں ایل پی جی کا حصہ 1.3 فیصد ہے جس کی یومیہ کھپت 5000 میٹرک ٹن ہے۔

تاہم اگلے سات سے آٹھ سالوں میں ایل پی جی کا حصہ 6 سے 8 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے جس سے ملک میں یومیہ 10 ہزار میٹرک ٹن کھپت ہوگی۔چیئرمین نے کہا کہ ملک میں ایل پی جی اسٹوریج، ٹرانسپورٹیشن اور اسٹینڈرڈ سلنڈرز میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں اور اتھارٹی اس سلسلے میں سرمایہ کاروں کو مکمل تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں توانائی کے شعبے میں بے پناہ امکانات موجود ہیں،گیس ختم ہونے کی وجہ سے ایل پی جی کا استعمال بڑھ رہا تھا جس کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کابینہ نے 2018 میں پیٹرولیم سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ابھی تک ڈی ریگولیٹ نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں پیٹرولیم کے شعبے کو ڈی ریگولیٹ کیا گیا تھا لیکن پاکستان میں اسے جزوی طور پر ڈی ریگولیٹ کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبے کو پیٹرولیم سیکٹر کو سنبھالنے کے لئے آگے آنا چاہیے۔اٹک ریفائنری لمیٹڈ کے ایم ڈی عادل خٹک نے تیل کی اسمگلنگ پر قابو پانے کے لئے سخت اقدامات کرنے پر زور دیا کیونکہ اس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ تیل کی اسمگلنگ کو روکنے کے لئے کچھ اقدامات کیے گئے ہیں لیکن اس سلسلے میں مزید کوششیں کی جانی چاہئیں۔ آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین محمد نعیم قریشی نے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ کانفرنس کا مقصد توانائی کے شعبے میں پاکستان کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا، ملکی پیداوار، تلاش اور پائیدار طریقوں میں پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں توانائی کے تحفظ کو بڑھانے، درآمدی انحصار کو کم کرنے اور مقامی توانائی کے وسائل کو فروغ دینے کے لئے حکمت عملی پر غور کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں مختلف قسم کے سیشنز ہوں گے جن میں تلاش اور پیداوار کی حکمت عملی، قابل تجدید توانائی انضمام، ریگولیٹری فریم ورک، تکنیکی ترقی اور سرمایہ کاری کے مواقع جیسے اہم موضوعات کا احاطہ کیا جائے گا۔

کانفرنس سے سینئر ایگزیکٹیو ڈائریکٹر او جی ڈی سی ایل شہزاد صفدر، انرجی ریسورس مینجمنٹ سےبیرسٹر سارہ کاظمی، سرمد حسن شریف، پی ای پی ایل سے رضی الدین رازی، ڈاکٹر سعید جدون اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔