کوئٹہ۔ 23 اپریل (اے پی پی):وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے نئے مالی سال کے بجٹ کی تشکیل، پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کو عوامی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے اور بجٹ سے متعلق وفاقی حکومت سے بات چیت کے لیے اتحادی جماعتوں کے ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی ہے ،اس کمیٹی کی سربراہی وزیر اعلیٰ خود کریں گے ۔پارلیمانی کمیٹی میں میر محمد صادق عمرانی، بخت محمد کاکڑ، میر ظہور احمد بلیدی، میر سلیم احمد کھوسہ، میر شعیب نوشیروانی، نور محمد دمڑ، نوابزادہ طارق خان مگسی، انجینئر زمرک خان اچکزئی اور انجینئر عبدالمجید بادینی شامل ہوں گے۔ بدھ کو وزیراعلی سیکرٹریٹ کوئٹہ میں ایک اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کی ۔
اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ن، بلوچستان عوامی پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی کے پارلیمانی رہنماؤں، وزراء، پارلیمانی سیکرٹریز اور اتحادی جماعتوں کے اراکین نے شرکت کی ۔ اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ نے بجٹ کے اہم نکات اور ترقیاتی ترجیحات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ ماضی کی روایات سے مختلف ہوگا اور اسے مکمل طور پر عوامی ضروریات اور صوبے کی ترقیاتی ترجیحات کے مطابق ترتیب دیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ بجٹ اور پی ایس ڈی پی میں شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ محدود وسائل کے باوجود زیادہ سے زیادہ عوامی فلاح کے منصوبے مکمل کئے جا سکیں ۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ترقیاتی بجٹ میں بدعنوانی اور اقربا پروری کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی ، صرف منظور شدہ اور عوامی مفاد کے منصوبے ہی بجٹ کا حصہ ہوں گے ،انہوں نے کہا کہ تعلیم، صحت، بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور عام شہری کی زندگی میں بہتری لانے والے منصوبے حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہوں گے ،میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ تمام اتحادی جماعتوں کے درمیان مکمل اتفاق رائے اور ہم آہنگی موجود ہے جو بلوچستان کی ترقی کے لیے ایک خوش آئند علامت ہے ،وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہماری حکومت کا بنیادی عزم یہی ہے کہ بلوچستان کے عوام کو ان کا جائز حق ملے اور ترقی کے ثمرات ہر طبقے تک پہنچیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ بجٹ محض اعداد و شمار کا مجموعہ نہ ہو بلکہ ایک ایسا جامع روڈمیپ ہو جو بلوچستان کے ہر باسی کی زندگی میں حقیقی بہتری لانے کا ذریعہ بنے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب صوبے کے دور افتادہ اور پسماندہ علاقوں میں بھی ترقی کی روشنی پہنچے گی ،حکومت اس بات پر مکمل یقین رکھتی ہے کہ جب تک عام شہری کو تعلیم، صحت، روزگار اور بنیادی سہولیات مہیا نہیں ہوتیں، ترقی کا عمل ادھورا رہے گا ،انہوں نے کہا کہ بجٹ سازی صرف مالی بندوبست نہیں بلکہ عوامی اعتماد کا معاملہ ہے اور ہم یہ اعتماد مضبوط بنیادوں پر استوار کریں گے۔