آئندہ مالی سال کے دوران مجموعی قومی پیداوار کی نموکی شرح 4.2فیصدتک رہنے کاامکان

25
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے لیے ایک مرکزی پلیٹ فارم کے طور پر نمایاں مقام حاصل کیا، وزیر خزانہ

اسلام آباد۔10جون (اے پی پی):حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی) کی نموکی شرح 4.2فیصدتک رہنے کاامکان ظاہرکیاہے۔وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے منگل کوقومی اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لیے اقتصادی ترقی کی شرح 4.2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ افراط زر کی اوسط شرح 7.5 فیصد متوقع ہے۔ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 3.9 فیصد جبکہ پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا 2.4 فیصد ہوگا، ایف بی آر کے محصولات کا تخمینہ 14,131 ارب روپے ہے جو کہ رواں مالی سال سے 18.7 فیصد زیادہ ہے۔

وفاقی محصولات میں صوبوں کا حصہ 8,206 ارب روپے ہوگا۔ وفاقی نان ٹیکس ریونیوکا ہدف 5.147 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، وفاقی حکومت کی خالص آمدنی 11072 ارب روپے ہو گی۔وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 17.573 ارب روپے ہے، جس میں سے 8,207 ارب روپے سودکی ادائیگی کے لیے مختص ہوں گے۔ وفاقی حکومت کے جاریہ اخراجات کا تخمینہ 16,286 ارب روپے ہے،وفاقی حکومت کے سرکاری ترقیاتی پروگرام کے لیے 1,000 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

ملکی دفاع حکومت کی اہم ترین ترجیح ہے اور اس قومی فرض کے لیے 2,550 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔ سول انتظامیہ کے اخراجات کے لیے 971 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔ پنشن کے اخراجات کے لیے 1,055 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بجلی اور دیگر شعبوں کے لیے سبسڈی کے طور پر 1,186 ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے،گرانٹس کی مد میں 1,928 ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں جو بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام ، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے بے ضم شدہ اضلاع وغیرہ کے لیے ہیں۔ کفالت پروگرام کو ایک کروڑ خاندانوں تک پہنچایا جائے گا ۔