آئیسکو 2030 تک تمام موجودہ پرانے میٹرز کو ایڈوانس میٹرنگ انفراسٹرکچر سے تبدیل کر دے گا، آئیسکو چیف ڈاکٹر امجد خان

224
آئیسکو

اسلام آباد۔4جولائی (اے پی پی):ڈیجیٹلائزیشن اور اپ گریڈیشن پروگرام کے تحت اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) نے اپنے تمام 6 سرکلز میں 2030تک تمام موجودہ پرانے میٹرز کو جدید ترین ایڈوانس میٹرنگ انفراسٹرکچر (اے ایم آئی) میٹرز سے تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس کا مقصد درست میٹر ریڈنگ، بلنگ، بجلی چوری پر قابو پانا اور لوڈ شیڈنگ میں کمی لانا ہے۔

آئیسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر محمد امجدخان نے جمعرات کو ایڈوانس میٹرنگ انفراسٹرکچر منصوبے پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایڈوانس میٹرنگ ایک مکمل پیکج ہے، اس وقت کمپنی کے 6 سرکلز راولپنڈی سٹی، راولپنڈی کینٹ، اسلام آباد، چکوال، جہلم، اٹک اور آزاد جموں و کشمیر کے کچھ علاقوں میں 38 لاکھ کے قریب صارفین ہیں جنہیں 2030 تک اے ایم آئی میٹروں سے تبدیل کر دیا جائے گا۔ آئیسکو چیف نے کہا کہ پہلے مرحلے میں راولپنڈی کینٹ سرکل، راولپنڈی سٹی سرکل اور ٹیکسلا میں تقریبا 12 لاکھ 18 ہزار کنکشنز کو اے ایم آئی میٹرز سے تبدیل کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی پہلے ہی مختصر وقت میں راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں اب تک 42000 میٹر سے زائد کی تنصیب کرچکی ہے۔ڈاکٹر امجد خان نے بتایا کہ یہ میٹر گلزار قائد، ڈاکٹر عبدالقدیر روڈ، گنگال، کھنہ اور ویسٹرج کے علاقوں میں لگائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پی ڈبلیو ڈی، کورنگ ٹاؤن میں اے ایم آئی میٹر ز لگائے جا رہے ہیں ، میڈیا ٹاؤن اور اس سے ملحقہ علاقوں میں بھی ان میٹرز کی تنصیب کا عمل جولائی اور اگست تک مکمل کر لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ منصوبے کے تحت پہلے مرحلے میں کمپنی ابتدائی طور پر راولپنڈی سٹی سرکل، راولپنڈی کنٹونمنٹ سرکل اور ٹیکسلا (ڈویژن) میں تقریبا 12 لاکھ 18 ہزار اے ایم آئی میٹر ز نصب کرے گی۔آئیسکو چیف نے کہا کہ یہ کام جون 2026 تک مکمل ہوجائے گا جس کے لئے ابتدائی طور پر مذکورہ سرکلز میں روزانہ تقریبا 2000 اے ایم آئی نصب کرنے کے لئے دو ٹھیکیداروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

ڈاکٹر امجد نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے دوسرے پاور ڈسٹری بیوشن انہینسمنٹ انویسٹمنٹ پروگرام کے تحت منصوبے کی تکمیل کے لیے 109 ملین ڈالر کی مالی معاونت فراہم کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منصوبے کے معاہدے پر 3 ستمبر 2022 کو دستخط کیے گئے تھے جبکہ نافذالعمل تاریخ جنوری 2023 تھی۔آئیسکو چیف نے کہا کہ منصوبے کا حصہ بننے والے مین ڈیٹا اور بیک ڈیٹا سینٹرز پہلے ہی بالترتیب آئیسکو کے ہیڈ آفس اور گجر خان میں قائم کیے جا چکے ہیں۔سی ای او نے کہا کہ اے ایم آئی سسٹم بجلی کے میٹروں کی چوبیس گھنٹے نگرانی کے ذریعے ٹرانسمیشن کو منظم طریقے سے کنٹرول کرنے کے ساتھ بجلی چوری کا مستقل خاتمہ لائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی پاور سیکٹر کے نقصانات کو کم کرنے، بلنگ اور ریکوری کے معیار کو بہتر بنانے، بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے اور غلط یا اوور بلنگ کی صارفین کی شکایات کو دور کرنے میں مدد دے گی۔

ڈاکٹر امجد نے کہا کہ اس وقت ہر جگہ مینول میٹر لگے ہوئے ہیں جس میں انسانی مداخلت ہوتی ہے، اے ایم آئی سسٹم میٹر ریڈنگ میں انسانی مداخلت کو بھی ختم کرے گا، کسٹمر سپورٹ میں بہتری کرے گا، بہتر ریڈنگ، درست بلنگ، ایڈوانس میٹر سے بجلی کی کھپت سے متعلق لوگوں کو آگاہی ہو گی جس سےکھپت پر کنٹرول ہو گا اور آئیسکو کی غیر تکنیکی نقصانات کو کم کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ایڈوانس میٹر میں مداخلت کرنے سے میٹر خودکار نظام کے تحت بند ہو جاتا ہے جس سے بجلی چوری روکنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ آٹومیٹک 100 فیصد درست اور بروقت میٹر ریڈنگ سے میٹر ریڈنگ پر آنے والے اخراجات میں نمایاں کمی آئے گی۔ بجلی چوری، ٹرپنگ، بجلی کی خرابی یا خراب میٹر کی صورت میں ڈیٹا سینٹر میں آٹومیٹڈ اطلاع موصول کی جائے گی اور متعلقہ ایس ڈی او کو مختصر وقت میں مسئلہ کو حل کرنے کی ہدایت کی جائے گی۔

چیف آئیسکو نے کہا کہ صارفین موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے روزانہ بجلی کی کھپت کی مانیٹرنگ کرکے اپنے بجلی کے بلوں کو بھی کنٹرول کرسکیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں سی ای او نے کہا کہ سسٹم میں 50 لاکھ کنکشنز کی گنجائش ہے اور اس وقت آئیسکو کے تقریبا 38 لاکھ صارفین ہیں اور ہمارے پاس اب بھی سسٹم میں 10 لاکھ صارفین کی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے 7 دن بعد بل لوگوں تک پہنچایا جاتا تھا، ایڈوانس میٹر کے ذریعے ریڈنگ والے دن ہی صارف کو بل موصول ہو جائے گا۔

آئیسکو چیف نے کہا کہ اگر کوئی صارف اضافی بل کی شکایت کرے گا تو آئیسکو صارف کو پورا ریکارڈ دیکھایا جا سکے گا۔ چیف آئیسکو نے کہا کہ کمپنی کے پاس بجلی کی خریدوفروخت کا گھنٹوں کے حساب سے ڈیٹا موجود ہو گا، ڈیٹا موجود ہونے کی وجہ سے فیوچر پلاننگ میں آسانی ہو گی۔