آئین کے آرٹیکل میں اگر کوئی ابہام ہو تو سپریم کورٹ جانے میں کوئی قباحت نہیں ، اپوزیشن سیاسی خودکشی کی طرف رواں دواں ہے،وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات

45

اسلام آباد۔23دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ آئین میں واضح ہے کہ سینیٹ انتخابات قبل ازوقت ہو سکتے ہیں، آئین کے آرٹیکل میں اگر کوئی ابہام ہو تو سپریم کورٹ جانے میں کوئی قباحت نہیں ہے، سینیٹ انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرانا الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اختیار ہے لیکن حکومت درخواست کر سکتی ہے، قانونی ٹیم اس حوالے سے کام کر رہی ہے اور ابھی باضابطہ طور پر سینیٹ انتخابات قبل ازوقت کرانے کیلئے درخواست نہیں دی، اپوزیشن جلسوں کا انعقاد کر کے قوم کے سامنے بری طرح بے نقاب ہو گئی ہے اور سیاسی خودکشی کی طرف رواں دواں ہے، اپوزیشن جماعتیں ایک طرف ضمنی انتخابات میں حصہ لینے اور دوسری جانب استعفوں کی بات کر رہی ہیں، اپوزیشن استعفے دے تو اس سے اچھی اور کیا بات ہو گی، اپوزیشن کو ملک اور عوام کی کوئی فکر نہیں ہے، انہیں صرف اپنی فکر ہے اور ان کی ساری باتیں اپنے مفادات کی ارد گرد گھومتی ہیں، پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے مردان جلسے میں شرکت نہیں کی، لگتا ہے کہ مولانا فضل الرحمان گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی اکیلے ہی لانگ مارچ کریں گے، مریم نواز کے غلط فیصلوں اور کمزور حکمت عملی سے حکومت کو فائدہ ہو رہا ہے۔ بدھ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کا کسی جماعت سے تعلق نہیں، ہر کوئی اس وبا سے متاثر ہو سکتا ہے، اپوزیشن جماعتیں جان بوجھ کر ذاتی مفادات کے تحفظ اور مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے لوگوں کی جانوں کو خطرے میں دھکیل رہی ہیں، اپوزیشن کے پاس جلسے کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے، یہ لوگ صرف حکومت پر دباﺅ ڈالنے کیلئے مختلف حربے استعمال کر رہے ہیں لیکن ان کو وزیراعظم عمران خان کی شکل میں ایسے لیڈر کا سامنا ہے جو پریشر نام کے لفظ سے آشنا ہی نہیں ہیں۔ شبلی فراز نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ پر یقین رکھتی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تمام مسائل پارلیمنٹ میں حل ہوں، وزیراعظم عمران خان نے کئی دفعہ اپوزیشن کو دعوت دی ہے کہ پارلیمنٹ میں آئیں بات کرتے ہیں لیکن اپوزیشن سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ استعفوں کی جب بات آتی ہے تو اپوزیشن جماعتیں ادھر ادھر کی باتیں شروع کر دیتی ہیں، پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے کہا ہے کہ وہ ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے، اگر نتائج ان کی مرضی کے مطابق آ گئے تو کہیں گے کہ قوم نے تحریک انصاف کو رد کر دیا ہے اور اگر ہار گئے تو کہیں گے کہ ہم نتائج کو نہیں مانتے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ کو ہمیشہ ذاتی مفادات کیلئے استعمال کیا، حکومت کرپشن کے علاوہ ہر معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کرنے کیلئے تیار ہے، اپوزیشن جماعتیں ملک کو درپیش مسائل سمیت عوام اور قومی مفادات کے معاملات میں قانون سازی کیلئے حکومت کا ساتھ دیں، تحریک انصاف حکومت بدعنوان عناصر کے خلاف احتساب کیلئے عوام کے ووٹوں کے ساتھ اقتدار میں آئی ہے اسلئے احتساب کے عمل پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کورونا کی پہلی لہر کے دوران حکومت کی حکمت عملی کامیاب رہی تھی اور پوری دنیا نے پاکستانی حکومت کے اقدامات کی تعریف کی تھی لیکن کورونا کی دوسری لہر کے دوران اپوزیشن جماعتیں غیرذمہ داری کا مظاہرہ کر رہی ہیں، ان کے جلسوں کی وجہ سے ملک بھر میں کورونا کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، مولانا فضل الرحمان مانتے ہی نہیں کہ کورونا ہے، اگر یہ کسی دوسرے ملک میں ہوتے تو ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جاتی اور ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو لوگوں کی صحت کے ساتھ ساتھ ان کے روزگار کی بھی فکر ہے اسلئے لاک ڈاﺅن نہیں کر سکتے کیونکہ اس سے لوگوں کا روزگار متاثر ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایک حکومت کے جانے اور دوسری کے آنے کے درمیان کے فرق کی بات کی تھی، زیادہ وقفہ نہ ہونے کی وجہ سے نئی حکومت کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مریم نواز کا کوئی تجربہ نہیں ہے، وہ وراثت کی بنیاد پر سیاست میں آئی ہے اور جلسے کر رہی ہیں، مریم نواز حکومت کیلئے کام کر رہی ہیں، ان کے غلط فیصلوں اور کمزور حکمت عملی سے حکومت کو فائدہ ہو رہا ہے۔