اسلام آباد۔19فروری (اے پی پی):الیکشن کمیشن نے وضاحت کی ہے کہ آئین کے مطابق کسی بھی صوبائی اسمبلی کی تحلیل کی صورت میں پولنگ کی تاریخ دینے کا الیکشن کمیشن کے پاس اختیار نہیں ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات کے حوالہ سے کئی درخواستیں عدالتوں میں زیرسماعت ہیں اس لئے الیکشن کمیشن ایسی صورتحال میں صدرمملکت کے آفس کے ساتھ کسی قسم کے مشاورتی عمل کے قابل نہیں ہے تاہم اس حوالہ سے حتمی فیصلہ آج پیر کو کمیشن میں ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے اتوار کو صدر پاکستان کے سیکرٹری کے نام الیکشن کمیشن کے سیکرٹری کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ صدر کا عہدہ ریاست کا سب سے بڑا آئینی عہدہ ہے کمیشن کو اس کا بہت احترام ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد الیکشن کمیشن نے دونوں اسمبلیوں کے گورنر سے انتخابات کیلئے تاریخ مانگی تاہم تاحال یہ تاریخ نہیں دی گئی۔
کمیشن نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبہ میں عام انتخابات کی تاریخ کے حوالہ سے گورنر پنجاب سے ملاقات کی تاہم گورنر پنجاب نے یہ موقف اپنایا کہ وہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلہ پر عملدرآمد کے پابند نہیں کیونکہ انہیں بطور گورنر اس سے استثنیٰ حاصل ہے اس بنا پر کمیشن نے لاہور ہائی کورٹ سے مزید رہنمائی بھی طلب کر رکھی ہے جبکہ پشاور ہائی کورٹ میں انتخابات کے انعقاد کی تاریخ کے حوالہ سے تین درخواستیں زیرسماعت ہیں۔
کمیشن نے خط میں وضاحت کی ہے کہ آئین الیکشن کمیشن کو یہ اختیار نہیں دیتا کہ وہ کسی بھی صوبائی اسمبلی کے گورنر کی جانب سے تحلیل یا آئین کے آرٹیکل 112 ون کے تحت اسمبلیوں کی تحلیل کی صورت میں ازخود انتخابات کی تاریخ دیں۔ ان وجوہات کی بنا پر اور معاملہ کے عدالت میں زیرسماعت ہونے کی وجہ سے معذرت کے ساتھ الیکشن کمیشن صدر کے آفس کے ساتھ مشاورت کے قابل نہیں ہے تاہم اس حوالہ سے حتمی فیصلہ آج پیر کو ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا۔