اسلام آباد۔12مئی (اے پی پی):بین الاقوامی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے یوم نرسز 2025 کے موقع پر ”نرسز کے لیے باوقار روزگار-حفاظت اور اقتصادی ترقی میں سرمایہ کاری” کے موضوع پر ایک قومی ویبینار منعقد کیا، اس پروگرام میں پاکستان نرسنگ اینڈ مڈوائفری کونسل (پی این ایم سی)، وزارت قومی صحت، ضوابط و ہم آہنگی، وزارت سمندر پار پاکستانی و انسانی وسائل کی ترقی اور آئی ایل او کے تکنیکی ماہرین سمیت کلیدی اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
اس موقع پر پاکستان کی نرسنگ فورس میں سرمایہ کاری کی فوری ضرورت اور قومی ڈھانچوں کو بین الاقوامی محنت کے معیارات سے ہم آہنگ کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تقریب کے آغاز میں آئی ایل او کے پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر گیر ٹونسٹول نے نرسز کو صحت کی دیکھ بھال کے نظام کی ریڑھ کی ہڈی اور کیئر اکانومی کے علمبردار قرار دیتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ نرسز کے لیے باوقار روزگار میں منصفانہ اجرت، محفوظ اور باعزت کام کی جگہ، سماجی تحفظ، پیشہ ورانہ ترقی اور ایسوسی ایشن بنانے کی آزادی شامل ہونی چاہیے۔ پاکستان میں فی ہزار آبادی پر صرف 0.5 نرسز کے تناسب کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے مزید سرمایہ کاری اور پالیسی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ عملے کی قلت کو دور کیا جا سکے اور صنف پر مبنی حساس نظام صحت کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے پاکستان میں ڈبلیو ایچ او-او ای سی ڈی-آئی ایل او کے ”ورکنگ فار ہیلتھ پروگرام” کی خدمات کو اجاگر کیا اور آئی ایل او کنونشن 149 کی توثیق میں حکومت پاکستان کی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔ رکن پی این ایم سی مسرت رانی نے پاکستان میں نرسز کو درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے ”پاکستان نرسنگ اینڈ مڈوائفری پالیسی فریم ورک (2023–2035)” کے نفاذ اور حالیہ قانونی اصلاحات کی تعریف کی اور آئی ایل او جیسے اداروں کے ساتھ مضبوط شراکت داری، نرسز کی استعداد کار میں اضافے کے لیے بجٹ میں اضافہ اور پیشہ ورانہ ایسوسی ایشنز کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزارت قومی صحت کی ڈائریکٹر ریگولیشنز/کونسل ڈاکٹر سبین افضل نے نرسنگ فورس کے خلا کو پُر کرنے اور صحت کی بہتر خدمات فراہم کرنے کے لیے حکومت کے وژن پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ نرسنگ اداروں میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے اور نوجوانوں کی دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم انہوں نے فیکلٹی کی کمی، معیار اور شہری علاقوں پر توجہ کے موجودہ مسائل کو تسلیم کیا۔ انہوں نے پالیسی فریم ورک کے چار اہم ستون بیان کیے جن میں حکمرانی اور ضابطہ، تعلیم و تربیت، مزدور منڈی کی حرکیات اور معیار کی یقین دہانی شامل ہیں۔ آئی ایل او جنیوا سے ہیلتھ سروسز سیکٹر کی ٹیکنیکل آفیسر مارین ہوپ فے نے نرسنگ شعبے سے متعلق بین الاقوامی محنت کے معیارات کا جائزہ پیش کیا۔
انہوں نے ”نرسنگ پرسنل کنونشن 1977 (نمبر 149)” اور ”تشدد و ہراسانی کنونشن 2019 (نمبر 190)” کی اہمیت اجاگر کی اور ان کنونشنز کی توثیق کی حمایت کی تاکہ کارکنوں کے حقوق، محفوظ کام کے حالات اور صحت کے عملے کو تشدد سے تحفظ دینے کے قومی ڈھانچے مضبوط کیے جا سکیں۔ پاکستان کے لئے آئی ایل او کی سینئر پروگرام آفیسر رابعہ رزاق نے آئی ایل او کنونشن 149 کے ساتھ پاکستان کے قوانین کے تقابلی قانونی تجزیے کی رپورٹ پیش کی جو ورکنگ فار ہیلتھ پروگرام کے تعاون سے تیار کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ نئی نرسنگ پالیسی میں کنونشن کے چند نکات شامل کیے گئے ہیں ۔ انہوں نے زور دیا کہ ایک متحد اور جامع پالیسی ہونی چاہیے جو منصفانہ کام کے حالات اور پیشہ ورانہ ترقی کی ضمانت دے اور بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ ہو۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=596233