اسلام آباد۔5جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے آئی ایم ایف کے حالیہ پیکج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاہدے سے فوری ڈیفالٹ کے خدشات دور ہو گئے تاہم اس معاہدے کو دیرپا حل کے بجائے ایک عارضی ریلیف کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے وزارت منصوبہ بندی کے زیر اہتمام "آئی ایم ایف معاہدے سے آگے: پاکستان کے لیے چیلنجز اور مواقع” کے عنوان سے ٹویٹر اسپیس کے دوران عالمی اور پاکستانی سامعین سے کیا۔
واضح رہے کہ 30 جون کو پاکستان نے آئی ایم ایف سے 3 بلین ڈالر کا قلیل مدتی مالیاتی پیکج حاصل کیا جو موجودہ حکومت کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں ہوا ۔ وفاقی وزیرنے اس معاہدے کو ایک انتہائی ضروری مہلت قرار دیا جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا تاہم انہوں نے طویل مدتی پائیداری کو یقینی بنانے اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے سٹرکچرل اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔
انھوں نے نشاندہی کی کہ یہ معاہدہ 2022 میں ادائیگی کے شدید توازن کے بحران کی وجہ سے ضروری تھا، جو پچھلی حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 84 بلین ڈالر کی درآمدات کی اجازت دینے کے بعد ملک کو 50 بلین ڈالر کے بدترین خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے اس معاہدہے کو محض ڈیل کا جشن منانے کے بجائے خود شناسی اور ملک کے لیے ترقی کو آگے بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو پائیدار راہ پر گامزن کرنے اور طویل مدتی مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے سٹرکچرل اصلاحات کے نفاذ کی ضرورت ہے ، ان پالیسیوں کو برقرار رکھا جانا چاہیے خواہ کوئی بھی حکومت برسراقتدار ہو۔
موجودہ حکومت کی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وفاقی وزیر احسن قبال نے کہا کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ان کی توجہ فوری چیلنجز سے نمٹنے پر مرکوز ہے، منصوبہ بندی کی وزارت نے گزشتہ سال جون میں کامیابی کے ساتھ ایک ٹرن ارائونڈ کانفرنس کا انعقاد کیا جس کے نتیجے میں ایک جامع فائیو ایز فریم ورک تیار ہوا، اس کثیر الجہتی حکمت عملی کا مقصد پاکستان کو پائیدار ترقی کی طرف بڑھانا ہے اور اس کا فوکس برآمدات، ای پاکستان، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی، توانائی اور انفراسٹرکچر اور بااختیار بنانے پر ہے۔
وفاقی وزیر نے محدود وسائل کے باوجود ملک کی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے ایک سال کے اندر کیے گئے مختلف کلیدی اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔ ان اقدامات میں پاکستان کے 20 غریب ترین اضلاع کی ترقی کے لیے 40 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، پی ایم یوتھ انیشیٹوز، سی پیک کا احیاء، طلبہ کے لیے لیپ ٹاپ سکیم کی بحالی، گورننس انوویشن لیب اور کئی بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی تکمیل شامل ہیں۔