آئی اے ای اے کے کام میں رکاوٹ رہی تو ایران کےخلاف قرار داد لائیں گے، امریکا

71
آئی اے ای اے کے کام میں رکاوٹ رہی تو ایران کےخلاف قرار داد لائیں گے، امریکا

واشنگٹن ۔8مارچ (اے پی پی):امریکا نے خبر دار کیا ہے کہ اگر ایران اقوام متحدہ کی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کرکے اس کے کام میں رکاوٹ ڈالتا رہے گا اور ایجنسی کی جانب سے کئی سالوں سے طلب کردہ یورینیم کے نشانات کی وضاحت نہیں دے گا تو اس کے خلاف قرار داد لائی جائے گی۔

العربیہ اردو کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے 35 ملکی بورڈ آف گورنرز کے سہ ماہی اجلاس میں امریکا نے ایک بار پھر ایران سے ایجنسی کے معائنہ کاروں کے ساتھ تعاون کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکا نے کونسل کے اجلاس میں کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم اس مقام پر پہنچ گئے ہیں جہاں ہمیں اور عالمی برادری کو اس بارے میں دوبارہ سوچنا چاہیے کہ ایران کو کیا جواب دیا جائے۔ ہم ایران کے موجودہ طرز عمل کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے یہ ہدایت دیتے ہوئے ایک سال سے زیادہ ہوگیا ہے کہ ایران یورینیم کے ذرات کے بارے میں ایجنسی کی سالوں سے جاری تحقیقات میں تعاون کرے۔ اس حوالے سے قرار داد کوایران نے "سیاسی” اور "ایران مخالف” قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔

امریکا اور اس کے تین بڑے یورپی اتحادیوں برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایک بار پھر رواں ہفتے ہونے والے اجلاس میں ایران کے خلاف قرارداد نہ لانے کا انتخاب کیا، تاہم امریکا نے کہا کہ اگر ایران نے جلد ضروری تعاون فراہم نہیں کیا تو وہ کارروائی کرے گا۔امریکا نے کہا کہ یہ ہمارا دیرینہ نظریہ ہے کہ ایران کی جانب سے بامعنی تعاون کا مسلسل فقدان بورڈ آف گورنرز کی مزید کارروائی کے لیے ایک بنیاد فراہم کرتا ہے۔ اس میں اضافی قراردادوں کا امکان اور اس بات پر غور کرنا بھی شامل ہے کہ آیا ایران ایک بار پھر اپنی حفاظتی ذمہ داریوں کی عدم تعمیل کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ 2018 میں سابق امریکی صدر ٹرمپ نے 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کی تھی۔ اس کے تحت بڑی طاقتوں نے ایران پر عائد پابندیاں اٹھا لی تھیں، بدلے میں اس کی جوہری سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کی تھیں۔ پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے بعد ایران نے ان سرگرمیوں کو معاہدے کی حدود سے کہیں زیادہ بڑھا دیا۔

ایران اب یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر رہا ہے۔ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے تقریباً 90 فیصد کی ضرورت ہے۔ ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کے اہداف مکمل طور پر پرامن ہیں اور اسے شہری مقاصد کے لیے اعلیٰ سطح پر افزودگی کا حق حاصل ہے۔