اسلام آباد۔23اکتوبر (اے پی پی):انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن (آئی بی سی سی) کی دوسری سالانہ کانفرنس جس کا موضوع "ایک روشن مستقبل کی تعمیر: تشخیص میں ٹیکنالوجی کا کردار” ہے، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد میں اپنے پہلے دن کی کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ یہ کانفرنس قومی اور بین الاقوامی تعلیمی بورڈز، ماہرین تعلیم اور پالیسی سازوں کو ایک جگہ لانے کا ایک اہم قدم ہے تاکہ پاکستان میں ٹیکنالوجی پر مبنی تشخیص کے حل کو فروغ دیا جا سکے۔کانفرنس کا آغاز ایگزیکٹو ڈائریکٹر انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن ڈاکٹر غلام علی ملاح کے خیرمقدمی خطاب سے ہوا۔ انہوں نے شرکاء کا گرمجوشی سے استقبال کیا اور قومی و بین الاقوامی اداروں کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیا تاکہ جدید اور معیاری تشخیص کے نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر برائے تعلیم اور پیشہ ور تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی تھے۔ انہوں نے اپنی افتتاحی تقریر میں ٹیکنالوجی کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی تعلیمی منظر نامے کو جدید بنانے میں اہم ہے، خاص طور پر تشخیص کے شعبے میں تاکہ ڈیجیٹل دور میں انصاف، شفافیت اور لچک کو یقینی بنایا جا سکے۔کانفرنس کے معزز مہمان چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے بھی اپنی موجودگی سے تقریب کی اہمیت کو بڑھایا۔ انہوں نے تعلیم میں اصلاحات کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا۔پہلی کلیدی نشست صدر محمد علی جناح یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر زبیر احمد شیخ کی جانب سے "ڈیجیٹل دور میں تعلیمی تشخیص کا مستقبل: عالمی نقطہ نظر” کے موضوع پر منعقد ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں تعلیمی نظام کیسے نئی ٹیکنالوجیوں کے ساتھ ہم آہنگ ہو رہے ہیں اور پاکستانی اداروں کو بھی اس سمت میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ مسابقتی اور ترقی پسند رہ سکیں۔
وائس چانسلر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمودنے "تشخیص میں مقامی مسائل اور آگے کا راستہ” پر ایک موثر نشست کی۔ انہوں نے پاکستان کے تشخیصی فریم ورک میں موجود چیلنجز پر روشنی ڈالی اور بیان کیا کہ ٹیکنالوجی کس طرح مقامی تناظر کو مدنظر رکھتے ہوئے ان مسائل کے لیے مخصوص حل فراہم کر سکتی ہے۔ایک اعلیٰ سطحی پینل مباحثہ "امتحانی نظاموں میں ٹیکنالوجی کو ضم کرنا: چیلنجز اور حل” پر منعقد ہوا جس میں شعبہ تعلیم اور ٹیکنالوجی کے ماہرین نے شرکت کی۔ پینل نے امتحانی نظاموں میں ٹیکنالوجی کے نفاذ کے چیلنجز پر بات چیت کی جس میں بنیادی ڈھانچہ، ڈیٹا سکیورٹی اور تربیت پر توجہ دی گئی، عملی بصیرتیں فراہم کی گئیں تاکہ پاکستان میں تشخیصی طریقوں کو بہتر بنایا جا سکے۔
کانفرنس کے پہلے دن دو صلاحیتی ورکشاپس "تشخیص کی زندگی کے سائیکل کے لیے ڈیجیٹل حل” اور "معیاری تشخیصی فریم ورک کے لیے عمل درآمد کے منصوبے تیار کرنا” بھی شامل تھیں۔ یہ ورکشاپس شرکاء کو ان کے تشخیصی عمل میں ڈیجیٹل ٹولز کو ضم کرنے اور اپنے اداروں میں معیاری فریم ورک کے نفاذ کے لیے عملی حکمت عملی فراہم کرتی ہیں۔کانفرنس میں قومی اور بین الاقوامی تعلیمی بورڈز کے علاوہ کلیدی شراکت دار تنظیموں کی بھرپور شرکت دیکھی گئی جن میں ٹی ایم یو سی، کیمبرج انٹرنیشنل ایجوکیشن، آکسفورڈ اے کیو اے، لرننگ ریسورس نیٹ ورک، پیرسن پاکستان، ایف ٹی آئی کنسلٹنٹس، انٹرنیشنل باکلوریٹ، ڈیننگ پاکستان اور ٹرینیٹی سکول لاہور شامل ہیں۔ ان کی شمولیت اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں ایک مستقبل بین تشخیصی نظام کی تشکیل کے لیے عالمی تعاون اور علم کی تقسیم کی ضرورت ہے۔