آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت شہر میں امن وامان کی صورتحال اوراسٹریٹ کرائمز کے حوالے سے اجلاس

191
IG Sindh Ghulam Nabi Memon
IG Sindh Ghulam Nabi Memon

کراچی۔ 31 مارچ (اے پی پی):انسپکٹر جنرل پولیس(آئی جی) سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت سینٹرل پولیس آفس کراچی میں منعقدہ اجلاس میں شہر میں امن وامان کی صورتحال،اسٹریٹ کرائم اور اسٹریٹ کریمنلز کے خلاف ایکشن کو زیر بحث لایا گیا اور ضروری ہدایات دی گئیں۔اتوار کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق آئی جی سندھ نے ہدایات دیں کہ ڈکیتی مزاحمت پر قتل یا زخمی کیئے جانیوالے شہریوں کے گھروں پر متعلقہ افسران جائیں انکے اہل خانہ سے تعزیت و ہمدردی کا اظہار کریں اور میں بذات خود بھی افسوس اور تعزیت کے لیئے جانگا۔

انہوںنے کہا کہ ڈکیتی مزاحمت میں قتل کیسز کے ملزمان کو اب ایس آئی یو گرفتار کریگی جبکہ اہم ترین مقدمات میں ملوث ملزمان کے خلاف کراچی کے 67بہترین پولیس افسران کو ٹاسک دیدیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس کا کام ہے عوام کی خدمت اور انکی حفاظت کرنا ہے ہمیں ایک ٹیم بنکر ڈکیتی مزاحمت پر کلنگز کیساتھ ساتھ کریمنلز کی بڑھتی سرگرمیوں کو روکنا اور انکی بیخ کنی کرنا ہوگی۔ایسے جرائم کو ہر حال میں ختم کرنا ہماری ترجیحات ہیں۔انہوں نے افسران کو ہدایات دیں کہ فیلڈ میں آئیں اور جرائم کے خلاف اپنی بہترین کارکردگی دکھائیں۔

انہوں نے کہا کہ چھینا جھپٹی کے واقعات میں غریب عوام کی کلنگز ناقابل برداشت ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈکیتی مزاحمت پر قتل یا زخمی ہونیکے کیسز کی تفتیش کی ذمہ داری ماہر اور باصلاحیت آئی اوز کو تفویض کی جائیں اور آئندہ ایسے جتنے بھی کیسز کا اندراج ہوگا وہ ایس پی انویسٹی گیشن اور اسپیشل آئی اوز کی مشاورت سے کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ موقع واردات پر ایس ایچ اوز اور آئی اوز بروقت پہنچیں گے جبکہ کرائم سین یونٹ اپنی ذمہ داریوں کو ملحوظ خاطر رکھ کر تمام تر شواہد کو محفوظ بناتے ہوئے اکٹھا کریگا۔

انہوں نے کہا کہ اسپیشل آئی اوز اور انویسٹی گیشن افسران کی فہرستیں ایس ایس پیز کو مہیا کردی گئی ہیں۔انہوں نے شعبہ تفتیش کے لیئے ریوالونگ فنڈ قائم کے قیام کی بھی ہدایات دیں جسکا مقصد انویسٹی گیشن کاسٹ کی رقوم کی فراہمی کے باوجود فنڈ میں موجود ابتدائی رقم اپنی جگہ پر بیلنس رکھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسپیشل آئی اوز کو جدید آلات کمپیوٹر وغیرہ کی فراہمی کی جائے دوران اجلاس انہوں نے برملا کہا کہ درکار ضروریات کھل کر بتائیں میں آپکی مکمل سپورٹ کرونگا۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ سز کی کامیاب تکمیل اور ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزاں کی سنوائی کی شرح کو سامنے رکھتے ہوئے ایس ایس پیز کو پانچ لاکھ جبکہ آئی اوزکو بنیادی تنخواہ بطور ریوارڈ دی جائیگی۔اس ضمن میں انویسٹی گیشن افسران کی کارکردگی رپورٹ ایس ایس پیز،اے آئی جی آپریشنز سندھ کو ارسال کرینگے اور رپورٹ کی روشنی میں ہی آئی اوز کو انعامات دیئے جائیں گے۔ڈکیتی مزاحمت پر قتل کے واقعات میں گرفتار ملزمان سے ٹھوس اور جامع تفتیش کو یقینی بنایا جائے متعلقہ ایس ایس پیز ایسے کیسز کی تفتیش کے موثر ہونیکی بذات خود تصدیق کرینگے۔آئی جی سندھ نے اس بات پر زور دیتے افسران کو ہدایات دیں کہ پتہ لگایا جائے کہ اسٹریٹ کرائمز میں چھینے گئے موبائلز اور موٹر سائیکلز کہاں منتقل کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کنوکشن اینڈ ریوارڈ پالیسی کو حکومت سندھ سے منظور کرائیں گے جسکا مقصد شعبہ تفتیش کی کاکردگی کو مذید تقویت دینا اور افسران کے حوصلے بلند کرنا ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارا کام ہے لوگوں کی خدمت کرنا اور انصاف فراہم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسپیشل آئی اوز کو سرکاری موٹرسائیکلیں آلاٹ کی جائیں گی۔علاوہ اہم ترین مقدمات کے کامیاب منتقی انجام کا ٹاسک کراچی کے 67بہترین افسران کو دے دیا گیا جبکہ ڈکیتی مزاحمت پر قتل کیس کے ملزمان کو اب ایس آئی یو گرفتار کرے گی۔پولیس ٹیم کے 60 افسران کا تعلق اضلاع جبکہ 7کا ایس آئی یو سے ہوگا۔

علاوہ اذیں ڈکیتی مزاحمت پر قتل کا کیس خود بخود ایس آئی یو کو منتقل ہوجائے گا۔کیس منتقل ہوتے ہی سات بہترین نامزد کردہ افسران اس کیس پر کام کرکے ملوث ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائیں گے جبکہ دیگر 60افسران بھی ان تمام کیسز میں ملوث ملزمان کے خلاف کام کریں گے۔فی تفتیشی افسر 10 سے 12 کیسز پر کام کرے گاجبکہ کیسز کے اندراج کے لیئے بھی ماہر ماتحت افسران مہیا کیئے جارہے ہیں ان اقدامات کامقصد جب کیس کسی ایک افسر کے پاس ہوگا تو اس سے باز پرس بھی کی جاسکے گی۔

انہوں نے پولیس افسران پر باور کیا کہ سائلین کی ایف آئی آرز کے اندراج میں پس و پیش یا تاخیری حربے ناقابل برداشت ہیں بصورت دیگر ڈی ایس پیز،ایس اوز اور ڈیوٹی افسران کو معطل کردیا جائیگا۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے اجلاس میں شریک افسران سے کہا کہ صوبائی ٹاسک فورس کا میں سربراہ ہوں اور آپ پر واضح کرتا ہوں کہ اندرون ہفتہ منظم جرائم کے خلاف ایکشن کا آغاز کردیں بصورت دیگر آر آر ایف اور سی ٹی ڈی چھاپہ مار کارروائیاں کرینگی۔