آبادی میں اضافہ روکنا سب سے بڑاچیلنج ہے،اس کے ساتھ ملک ترقی نہیں کرسکتا۔وی سی جامعہ کراچی

122

کراچی۔ 23 جولائی (اے پی پی):جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہاکہ آبادی میں اضافہ روکنا ہمارے لئے سب سے بڑاچیلنج ہے،پاکستان کی آبادی کی میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہاہے جو خطرناک ہے اوراس کے ساتھ ملک ترقی نہیں کرسکتا،ہر ملک نے اپنی آبادی کنٹرول کرنے کے لئے اپنا ماڈل بنایا ہے،آبادی روکنے کے لئے ہمیں آگاہی اور شعور فراہم کرنیکی ضرورت ہے،تعلیم کی کمی آبادی کے بڑھنے کی بڑی وجہ ہے، ہمیں اپنے لوگوں کے اس بارے میں آگاہی دینی ہوگی،کسی بھی ملک کے پاس لامحدود وسائل نہیں ہیں، سب کو محدود وسائل کے اندر ہی ترقی کرنی ہے۔جاری اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہارانہوں نے ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ(کبجی) جامعہ کراچی کے زیر اہتمام انسٹی ٹیوٹ ہذا کی سماعت گاہ میں منعقدہ آگاہی سیمینار بعنوان”زرعی حیاتیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی،محفوظ ماحول کی طرف ایک قدم“ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پالیسی بنانا اہم نہیں بلکہ اس کو لوگوں تک پہنچانا بھی اہم ہے تاکہ اس پرگراس روٹ پر عملدرآمد ہوسکے،ہماری پالیسیاں تحقیق پر مبنی نہیں ہوتیں،من حیث القو م ہمیں حقائق اور تلخ حقائق کو قبول کرنے کی ضرورت ہے۔آج سے تیس،چالیس سال قبل ہم موسمیاتی تبدیلیوں کو مغربی پروپیگنڈ اقراردے نظرانداز کرتے رہے۔ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ موجودہ دور مقابلے کا نہیں بلکہ اشتراک اور ہم آہنگی کا ہے،یورپ نے جنگیں ترک کرکے باہمی اشتراک کا راستہ اختیار کیا اور آج یورپی یونین دنیا کی ایک بڑی معاشی طاقت ہے۔دنیاتیزی سے ہم آہنگی کی طرف جارہی ہے، ہمیں بھی مقابلے کے بجائے ہم آہنگی اور مشترکہ جدوجہد پر فوکس کرنا ہوگا۔موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا مسئلہ ہے، اس سال بھی سیلاب کا خطرہ ہے۔حکومت کو چاہئے کہ تعلیمی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کرے کیونکہ یہ ایک خرچہ نہیں بلکہ ملک کے مستقبل کے لئے ایک سرمایہ کاری ہے جو ملک کی ترقی کی ضامن بن سکتی ہے۔انٹر نیشنل سینٹر فارکیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز جامعہ کراچی کے سینئر ایڈوائزرپروفیسرڈاکٹر شاہد منصور نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کی برآمدات میں زراعت کا بڑا کردار ہے،یہ سال ہمارا برآمدات کے لئے بہترین سال رہا اور ہم نے 3.5 فیصد گروتھ حاصل کی جس میں ایگریکلچر سرفہرست رہا۔ ہم نے چاولوں کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ کیا اور نئی چیزیں بھی برآمد کیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی بڑھنے کی شرح جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے جسے روکنا انتہائی ناگزیر ہوچکاہے۔ موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان اور کراچی سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہے جہاں گزشتہ ایک ماہ سے شدید ہیٹ ویو ہے۔ غذائی قلت کا مسئلہ ایک عالمگیر حیثیت رکھتا ہے اور تمام ممالک اور اقوام متحدہ بھی اس کے تدارک کے لئے اقدامات لے رہے ہیں۔ڈاکٹر شاہد منصور نے مزید کہا کہ تین بڑے امراض جن میں ایڈز،ملیریااور تپ دق شامل ہیں اس سے زیادہ افراد بھوک کی وجہ سے مررہے ہیں۔پاکستان بائیولوجیکل سیفٹی ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسرڈاکٹر سعید خان نے اپنی پریزنٹیشن پیش کرتے ہوئے کہا کہ تیزی سے تبدیل ہوتی موسمیاتی صورتحال نے پوری دنیا اور بالخصوص ایشیائی ممالک کو زیادہ متاثر کیاہے۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ مختلف امراض میں بھی اضافہ ہورہاہے،بیماریوں پر قابوپانے اور اس سے بچنے کے لئے آگاہی ناگزیر ہے۔ڈائریکٹر جنرل سندھ انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل ہیلتھ ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑونے اپنی پریزنٹیشن میں جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والے وائرس، اس کی وجوہات،اس سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا۔قبل ازیں کبجی جامعہ کراچی کی پروفیسرڈاکٹر سعدیہ گیلانی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔سیمینار میں مختلف جامعات کے طلباوطالبات نے شرکت اور اس طرح کے آگاہی سیمینار ز کو وقت کی اہم ضرورت قراردیا۔