فیصل آباد۔ 28 اکتوبر (اے پی پی):آبپاش علاقوں میں گندم کی کاشت کا بہترین وقت یکم نومبر سے20 نومبرتک ہے تاہم ناگزیر وجوہات کی بناپر اسے30 نومبر تک بھی کاشت کیا جاسکتا ہے لیکن اگرپچھیتی کاشت ناگزیر ہوتوکاشتکار گندم کی مجوزہ اقسام کی بوائی 10 دسمبر تک مکمل کرلیں اور20 نومبر تک کاشت کیلئے شرح بیج40 سے45 کلو گرام جبکہ10 دسمبر تک کاشت کیلئے 50 کلو گرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں اسی طرح اگر کھڑی کپاس میں گندم کاشت کرنی ہو تو شرح بیج 56 سے60 کلوگرام فی ایکڑ رکھنا ضروری ہے۔
نظامت زرعی اطلاعات محکمہ زراعت کے ترجمان نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ ہماری گندم کی ایوریج ہمارے ہمسایہ ملک سے زائد ہے جس میں مزید اضافہ کی گنجائش بھی موجود ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پہلی باریوریا، ڈی اے پی،ایس ایس پی ودیگرمائیکرو نیوٹرینٹس کا بروقت اور صحیح استعمال کیا گیا ہے۔
سموگ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں حتیٰ کہ فصلات کیلئے بھی سخت نقصان دہ ہے لہٰذا ہمیں ایسے تمام عوامل کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی جو سموگ کا باعث بنتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سموگ سے حد نظر کم ہونے سے شاہرات پر حادثات کا احتمال بھی بڑھ جاتا ہے اسلئے دھان کے کاشتکار مڈھوں کو آگ لگانے کی بجائے زمین میں ملادیں۔انہوں نے کہا کہ حکومتی قوانین کے مطابق دھان، گندم، کماد و دیگر فصلات کی باقیات کو آگ لگا نا قابل سزا جرم ہے جس کی سزا پنجاب ماحولیاتی تحفظ (سموگ کا سد باب و روک تھام) قوانین 2023کی دفعہ (2)7 کے تحت کم سے کم15000 روپے فی ایکڑ اور اسی قانون کی شق (جی) (1) 12 کے تحت کاشتکار کے خلاف مقدمہ کا اندراج اور اسے قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دھان کی کٹائی کے دورانیہ میں مسلسل سیٹلائٹ (سپارکو) کے ذریعے فضائی نگرانی کی جائے گی اور کھیت میں آگ لگانے والا کسی صورت چھپ نہیں سکے گااسلئے کاشتکاریا درکھیں کہ آپ کی عزت اور وقار مقدم ہے مگر قانون شکنی کسی صورت معاف نہیں ہوگی لہٰذا کسان خود بھی دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے بازر ہیں اور دوسرے کسانوں کو بھی بازوممنوع رکھ کر وطن عزیز کو سموگ جیسی مہلک آفت سے بچائیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=517912