19.9 C
Islamabad
جمعرات, اپریل 3, 2025
ہومعلاقائی خبریںآزادکشمیر میں سیاسی جماعتوغیر ں کو اور غیر موثر کرنے کے نتائج...

آزادکشمیر میں سیاسی جماعتوغیر ں کو اور غیر موثر کرنے کے نتائج بھگتنا پڑیں گے، چوہدری طارق فاروق

- Advertisement -

آزادکشمیر میں سیاسی جماعتوں کو غیر اور غیر موثر کرنے کے نتائج بھگتنا پڑیں گے، چوہدری طارق فاروق

ممتعلق ظفر آباد۔17اکتوبر (اے پی پی):پاکستان مسلم لیگ (ن) آزادکشمیر کے سیکرٹری جنرل چوہدری طارق فاروق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم آزادکشمیر ریاستی وسائل اور قانون کے ناجائز استعمال کے ذریعے ڈر اور خوف پیدا کر کے اپنے عزائم کی تکمیل کیلئے کوشاں ہیں

- Advertisement -

،آزادخطہ میں سیاسی جماعتوں کو غیر متعلق اور غیر موثر کرنے کے نتائج آئندہ 25 سال تک بھگتنے پڑیں گے،مجھ پر پلی بارگینگ کا الزام ثابت ہو جائے تو سیاست چھوڑ دوں گا، یہاں دورہ مظفرآباد کے موقع پر سینئر صحافیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران چوہدری طارق فاروق نے کہا کہ آزادکشمیر میں مخلوط حکومت بنانے کا فیصلہ مسلم لیگ (ن) آزادکشمیر کی قیادت کا تھا

، اس کا الزام مرکزی قیادت کو نہیں دیا جا سکتا ، انہوں نے اس عمل میں شریک نہ ہونے کی تجویز دی تھی، پی ٹی آئی تقسیم اورختم ہونے کی بات پر حکومت میں شامل ہونے کی تجویز منظور ہوئی ، مرکزی قیادت نے فیصلے کا اختیار بھی مقامی قیادت کو دے دیا تھا ، قائد مسلم لیگ (ن) میاں محمد نواز شریف سیاسی جماعتوں کو ختم کرنے کے خلاف ہیں، مسلم لیگ (ن) کا دائرہ کار آزادکشمیر تک بڑھانے کا موقع بھی سردار عتیق احمد خان کی ضد اور وعدہ خلافی کی وجہ سے ملا ، پہلی تحریک عدم اعتماد سے پہلے سابق وزیراعظم فاروق حیدر خان نے تجویز دی تھی کہ سردار عتیق احمد صدر جماعت یا وزیراعظم میں سے کسی ایک عہدہ کا انتخاب کریں مگر سردار عتیق احمد نے میرپور میں جماعت کا کنونشن بلا کر بحیثیت وزیراعظم جماعت کے صدر کے عہدہ پر اپنا انتخاب کروایا ، ماحول اس کے بعد خراب ہوا، موجودہ حکومت کے قیام سے پہلے مشاورت کے بعد یہ طے ہو گیا تھا کہ سب کچھ مقامی قیادت اپنی مرضی سے کرے اور پھر یہ فیصلہ مقامی قیادت نے اپنی مرضی سے کیا ، قیادت کے ساتھ ویڈیو لنک کانفرنس میں وزارت عظمیٰ کیلئے مختلف نام زیر غور آئے تھے ، البتہ مسلم لیگ (ن) آزادکشمیر مرکز سے مشاورت سے پہلے ہی حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ کر چکی تھی مگر مخلوط حکومت کا حصہ بننے کے مقاصد حاصل نہیں ہو سکے ہیں، یہ ہائبرڈ نظام میں تبدیل کر دی گئی جس میں سیاسی جماعتوں کو بالکل ختم کرنے کی کوشش کی گئی

، سیاسی قیادت کو غیر متعلق اور غیر موثر کر دیا گیا اب جب ہم حکومت سے نکلنے کی بات کرتے ہیں تو پارلیمانی پارٹی آڑے آتی ہے، جماعت کے مشاورتی فورم مجلس عاملہ اور تنظیمی سطح پر یہ اتفاق ہے کہ ہمیں حکومت کا حصہ نہیں رہنا چاہیے، تیرہویں ترمیم ختم کرنے کے حوالے سے صرف 2 لوگ رکاوٹ بنے تھے، میرے اور افتخار گیلانی کے علاوہ باقی سب لوگ تیار ہو گئے تھے، وزراء کی تعداد پر عائد پابندی کو ختم کرنے کیلئے کی گئی آئینی ترمیم کی مرکز نے مشروط اجازت دی تھی ، جس کے تحت وزراء کی تعدادممبران اسمبلی کی کل تعداد کے 40 فیصد کرنا تھی مگر ایسا نہیں ہوا، جماعتی قیادت بوجوہ ترمیمی عمل میں اپنا کردار ادا نہ کر سکی ، مسلم لیگ (ن) آزادکشمیر بحیثیت جماعت حکومت کا حصہ نہیں ، تاہم پارلیمانی پارٹی ضرور حکومت میں شامل ہے ،

جب فیصلے خود کئے ہوں تو اس کی ذمہ داری مرکز پر عائد نہیں کی جا سکتی ، حکومت اور جماعت الگ الگ فورم ہیں، موجودہ سیٹ اپ کے اندر رہنا سیاسی خودکشی کے مترادف ہے ، یہ نظام چلانے والے اور لوگ ہیں، اس نظام میں وزیراعظم کو کھلی چھٹی دی گئی ہے ،ایک صفحہ پر ہونے کے تاثر کا بھرپور استعمال کیا گیا ، مالی اور انتظامی معاملات میں من مرضی کی گئی ، صورتحال یہ ہے کہ کابینہ کے اجلاس تک منعقد کرنے کی زحمت نہیں کی گئی بلکہ انتہائی حساس قانون سازی اور فیصلے بھی بائی سرکولیشن کیے گئے ، قانون ساز اسمبلی کی کمیٹیاں تاحال نہیں بن سکیں، ہماری پارٹی کو بالآخر فیصلہ کرنا پڑے گا کیوں کہ آگے الیکشن قریب ہیں ، ہم نے اپنی پارٹی کو دیکھنا ہے ، یہ فیصلہ جلدی کرنا پڑے گا ،تاخیر کی صورت میں ناقابل تلافی نقصان کا اندیشہ موجود ہے ۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=514191

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں