آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان کا یوم دفاع پاکستان کے حوالے سے یوتھ فورم فار کشمیر کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب

152
جو بائیڈن اور کمالہ ہریس کے اقتدار میں آنے سے مسئلہ کشمیر کے حل کی امید پیدا ہوئی ہے، سردار مسعود خان
جو بائیڈن اور کمالہ ہریس کے اقتدار میں آنے سے مسئلہ کشمیر کے حل کی امید پیدا ہوئی ہے، سردار مسعود خان

اسلام آباد ۔ 5 ستمبر (اے پی پی) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ مودی اور آر ایس ایس50 لاکھ ہندوﺅں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کر کے مسلمانوں کو کشمیر سے دیس نکالا دینے اور کشمیر کا نام نقشہ سے مٹانے پر تل گئے ہیں۔ ان کے اس شیطانی منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے پاکستان اور آزاد کشمیر کے تیرہ کروڑ نوجوان اٹھ کھڑے ہوں اور سیاست، سفارتکاری، ابلاغی محاذ اور اگر ضرورت پڑی تو عسکری محاذ پر بھارت کو شکست دے کر کشمیر کو بچائیں۔ یہ بات انہوں نے ہفتہ کے روز یوم دفاع پاکستان کے حوالے سے یوتھ فورم فار کشمیر کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب سے یوتھ فورم کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ماریہ اقبال ترانہ، اینکر پرسنز ڈاکٹر ماریہ ذوالفقار، سید ثمر عباس، روشن مغل، بشارت مغل، ہمایوں زمان مرزا اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی سردار مسعود خان نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان نے کشمیر کی آزادی کے لیے 1947ء، 1948، 1965 اور 1971 کے علاوہ کارگل کی جنگیں کشمیر کو حاصل کرنے یا کشمیر کو بچانے کے لیے لڑیں اور اسی طرح آزاد کشمیر کے نوجوان بھی گزشتہ سات دہائیوں سے پاک فوج کا حصہ بن کر دفاع وطن میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل ہی 23 سال کے ایک نوجوان آرمی آفیسر نے جس کا تعلق مظفرآباد سے تھا اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے کشمیریوں کے پاکستان کے ساتھ اٹوٹ اور نہ ختم ہونے والے رشتے کی گواہی دی ہے۔ ا±نہوں نے کہا کہ لیفٹننٹ ناصر خالد کی شہادت نہ پہلی تھی نہ ہی آخری ہے بلکہ اس راہ میں ہزاروں نوجوان شہادت پیش کر چکے اور ہزاروں اس کے منتظر ہیں۔ یوتھ فورم سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں سے براہ راست مخاطب ہو کر صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ آپ آزاد فضا میں زندگی کی تمام آسائشوں سے لطف اندوز ہورہے ہیں اور یہ سب کچھ اس لیے ہے کہ اس خطہ کو آزاد کرانے کے لیے 1947 میں ہمارے بزرگوں نے جو اس وقت نوجوان تھے قربانیاں دیں اور ہمارے لیے آزادی کی فضا میں زندگی گزارنے کا موقع فراہم کیا۔ آج لائن آف کنٹرول کے دوسری جانب غیر ملکی قبضہ کی وجہ سے ظلم و جبر کا نظام ہے جہاں کوئی بزرگ محفوظ ہے اور نہ ہی نوجوان اور بچہ۔ خواتین کی عزت و حرمت تار تار کی جار ہی ہے، نوجوانوں کو چن چن کر یا تو قتل کیا جار ہا ہے یا انہیں گرفتار کر کے جیلوں اور عقوبت خانوں میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ وہ آزادی کا نعرہ ترک کر کے ہندوستان کی غلامی پر راضی ہو جائیں۔ اِن حالات میں آزاد کشمیر اور پاکستان کے نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں اور بہنوں کی مدد کے لیے آگے بڑھیں اور انہیں ظلم و جبر سے نجات دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ہمارے نوجوان یاد رکھیں کہ کسی اقوام متحدہ یا عالمی برادری نے کشمیر آپ کو طشتری میں رکھ کر پیش نہیں کرنا بلکہ ہمیں اپنی تحریک کو ویت نام کی تحریک آزادی اور جنوبی افریقہ کی نسل پرستی کے خلاف نیلسن منڈیلا کی طرز پر استوار کرنا ہے اور اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر دباو¿ بڑھا کر انہیں مسئلہ کشمیر حل کرنے پر مجبور کرنا ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری نے تنازعہ کشمیر کے حوالہ سے اپنی سرد مہری کا رویہ ترک نہ کیا اور اور بھارت کو مجبور کر کے ستر سال پرانا مسئلہ حل نہ کرایا تو اس خطہ کو جنگ کی ہولناکیوں سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت یہاں کے نوجوانوں کو مجبور نہ کرے کہ وہ سیاسی، سفارتی اور پر امن جدوجہد سے آگے بڑھ کر بندوق اپنے ہاتھ میں لے کر اپنے بھائیوں اور بہنوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف شریک جدوجہد ہو جائیں۔ انہوں نے نوجوانوں خاص طور پر ذرائع ابلاغ کے ساتھ وابستہ نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنی خبروں اور تجزیا ت میں کشمیر کی صورتحال کو اولیت دیں کیونکہ کشمیر کا معاملہ قومی سلامتی سے جڑا ہوا ہے اور اگر قوم نہیں ہو گی تو پھر میڈیا ہو گا اور نہ ہی میڈیا کے ساتھ وابستہ لوگوں کا کاروبار چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ قوم اور بین الاقومی برادری کو بتائے کہ بھارت کس طرح کشمیر کے اصلی باشندوں کو ان کی زمین اور گھروں سے بے دخل کر کے وہاں بہار،آسام، تامل ناڈو، بھارتی پنجاب اور ہریانہ کے ہندووں کو لا کر آباد کر رہا ہے۔ یہ ایک منظم نسل کشی ہے جس کا ہم سب نے مل کر مقابلہ کرنا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یوتھ فورم فار کشمیر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ماریہ اقبال ترانہ نے جنگ 1965ءکے شہداء کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مادر وطن کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے شہدائ اور بہادری اور شجاعت کی ایک عظیم تاریخ رقم کرنے والے غازیوں پر فخر ہے جنہوں نے 1965ءمیں اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کی فوج کے دانت کھٹے کر کے پاکستان کے ایک ایک انچ کی حفاظت کی۔ اپنے خطاب میں ممتاز اینکر پرسن ماریہ ذوالفقار نے کہا کہ پاکستان کے لیے ہمارے بزرگوں نے قربانی دی اور آج یہ نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس ملک کی حفاظت کریں اور وہ جس شعبہ زندگی سے وابستہ ہیں وہاں کشمیر کی آزادی اور وطن عزیز کے خلاف دشمن کے مذموم عزائم کو بے نقاب کریں۔ سنٹرل پریس کلب کے سینئر نائب صدر بشارت مغل نے اپنے خطاب میں ان صحافیوں کو خراج تحسین پیش کیا جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کے گولوں کی بوچھاڑ میں رپورٹنگ کا فریضہ انجام دے کر قومی کاز کو آگے بڑھاتے رہےجبکہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے پیدا ہونے والی صورتحال کی رپورٹنگ کرنے والے ایک درجن سے زیادہ صحافیوں کو یوتھ فورم فار کشمیر کی طرف سے صدر آزاد کشمیر نے ایوارڈ بھی تقسیم کئے۔