آسٹریلیا ، آتشزدگی کے ممکنہ پھیلاو¿ کے خطرے پر کینبرا میں ایمرجنسی کا اعلان

205

کینبرا ۔ 31 جنوری (اے پی پی) دو دہائیوں سے ہر سال آتشزدگی کی صورتحال سے نبرد آزما آسٹریلیا کی حکومت نے دارالحکومت کینبرا میں 20 سال بعد پہلی بار ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ دارالحکومت کے وزیر اعلی اینڈریو بار نے بتایا ہے کہ کینبرا کو آتشزدگی کے تباہ کن اثرات سے ایک لمبے عرصے تک سامنا رہ سکتا ہے ، گرمی کی شدید لہر کے آنے والے دنوں میں بڑھنے سے خدشہ ہے کہ آتشزدگی تیز ہواو¿ں کے باعث 4 لاکھ آبادی کے شہر کینبرا کو اپنی لپیٹ میں لے لے اور یہ صورتحال بے قابو ہو سکتی ہے۔ زیادہ خطرہ اورورل ویلی سے درپیش ہے جہاں 18 ہزار ہیکٹرز کا علاقہ مکمل طور پر جل چکا ہے۔ جنوبی آسٹریلیا میں درجہ حرارت 40 ڈگزی سینٹی گریڈ سے بڑھ جانے پر حکام نے علاقے میں خطرے کا انتباہ جاری کر دیا ہے۔خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آگ کا طوفان اب میلبورن اور کینبرا کا رخ کرے گا جبکہ اس سے قبل اختتام ہفتہ پر سڈنی کا درجہ حرارت 45 ڈگری سے بھی بڑھ چکا ہوگا۔ گرم ہواو¿ں کے ذریعے یہ طوفان نیو ساو¿تھ ویلیز اور وکٹوریہ کی ریاستوں کو پہنچے گا جہان کا 80 فیصد علاقہ پہلے ہی جل چکا ہے ۔ اس دوران ممکنہ طور پر بارش سے جہاں آگ بجھانے میں مدد ملے گی وہیں ایک سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ واضح رہے کہ کینبرا میں اس سے قبل 2003ءمیں اس وقت ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا جب آگ نے 500 گھروں کو خاکستر کر دیا تھا۔ حالیہ ہفتوں میں بارشوں سے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات بھی ہوئے ۔ ستمبر میں شروع ہونے والی آتشزدگی سے اب تک کم ازکم 33 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ ملک کا وسیع علاقہ جل گیا۔ مہینوں سے جاری اس بحرانی صورتحال کو آسٹریلوی حکومت موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں بھی دیکھ رہی ہے کیونکہ عوام کی جانب سے وزیر اعظم سکاٹ موریسن سے ایندھن کے لئے کوئلے کے متبادل ذرائع اختیار کرنے کے مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ سائنسدانوں کا بھی کہنا ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی کے باعث آتشزدگی کی تباہ کاریوں میں اضافہ ہوا۔