اسلام آباد۔7جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ آٹو انڈسٹری کو عالمی معیار کے مطابق بنائیں گے، چھوٹی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کی جا رہی ہے، ہائبرڈ اور الیکٹریکل وہیکل کے لئے ٹیکس میں کمی سمیت ملک میں تیار ہونے والی چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس بھی ختم کر دیا ہے، 660 سی سی کی گاڑی کی قیمت میں تقریباً ایک لاکھ پانچ ہزار روپے کمی ہوگی، آٹو سیکٹر میں مقامی اور برآمد شدہ گاڑیوں میں توازن برقرار رکھیں گے، پائیدار نمو کے لئے ملک کے انجینئرنگ اور مینوفیکچرنگ بیس کو بڑھانا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین بھی موجود تھے۔
مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ پاکستان میں آٹو سیکٹر کی مجموعی گنجائش چار لاکھ 15 ہزار گاڑیاں تیار کرنے کی ہے، ہر گاڑی کی تیاری سے 5 ملازمتیں پیدا ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے میکرو اکنامک انڈیکٹرز کو بہتر بنایا اور اب ہم ترقی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ گزشتہ برس ایک لاکھ 64 ہزار گاڑیاں تیار ہوئیں اور اگلے سال ہماری کوشش ہے کہ کم از کم تین لاکھ گاڑیوں کی پیداوار حاصل کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو ڈیمانڈ بڑھتی ہے، ہم نے مقامی طور پر تیار ہونے والی ایک ہزار سی سی تک کی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی ختم کر دی ہے، اس کے بعد ایک ہزار سی سی تک کی گاڑی کی قیمت میں ایک لاکھ 42 ہزار روپے تک کمی ہوگی، کلٹس اور دیگر گاڑیوں کی قیمتوں میں ایک لاکھ 86 ہزار جبکہ سٹی، ٹویوٹا، یارس اور دیگر گاڑیوں کی قیمتیں بھی کم ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی نئی قیمتوں کا اطلاق جلد کر دیا جائے گا، اس سے آٹو سیکٹر میں ڈیمانڈ اور پروڈکشن میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی پروڈکشن میں اضافہ سے ملک کے اندر اس سال تین لاکھ افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ مخدوم خسرو بختیار نے بتایا کہ موٹر سائیکل کے سیکٹر میں بھی کافی نمو دیکھنے میں آئی ہے، دیہی معیشت کے اندر جب پیسہ آتا ہے تو اس سے ڈیمانڈ بڑھتی ہے۔
اس سال 26 لاکھ موٹر سائیکل بنے اور اگلے سال 30 لاکھ موٹر سائیکل بنیں گے، چار لاکھ موٹر سائیکلوں کی پیداوار میں اضافہ سے 75 ہزار روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ پہلی مرتبہ گاڑی لیں گے ہم ان کے لئے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں۔ ہم نے گاڑیوں کی اپ فرنٹ پے منٹس کو 20 فیصد کر دیا ہے جبکہ چھوٹی گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی کمی کر دی ہے، لیزنگ کے طریقہ کار کو بھی آسان بنایا جا رہا ہے تاکہ لوگ آسان ماہانہ قسط پر اپنی گاڑی حاصل کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار نمو کے لئے ہمیں ملک کے انجینئرنگ اور مینوفیکچرنگ بیس کو بڑھانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم آٹو پالیسی کے اندر لوکلائزیشن پر فوکس کر رہے ہیں، یہ بہت بڑا سیکٹر ہے، اس کا مجموعی حجم 1200 ارب روپے ہے اور ساڑھے تین سو ارب ٹیکس دیتا ہے۔ اس سیکٹر کو عالمی مارکیٹ کے ساتھ منسلک ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے قیمتیں نیچے آئیں گی، ڈیمانڈ بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ پروڈکشن کیلئے وقت درکار ہوتا ہے، ڈیمانڈ سپلائی کا گیپ اور اون کا مسئلہ نمایاں ہو سکتا ہے، اس کے لئے ہم نے طے کیا ہے کہ جو شخص گاڑی خریدے گا وہ گاڑی اسی کے نام پر رجسٹر ہوگی۔ اگر گاڑی مینوفیکچرر نے ساٹھ دن سے زیادہ تاخیر کی تو اس پر کیبور(KIBOR )لاگو ہوگا۔ گاڑی کی آن لائن بکنگ ہوگی تاکہ ہر کسٹمر کو پتہ چل سکے کہ اس کی گاڑی مینوفیکچرنگ کے کس مرحلے پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا فوکس گاڑیوں کی کوالٹی پر ہے۔ ہم ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں کے لئے بھی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ الیکٹرک گاڑیوں پر درآمدی ڈیوٹی 25 فیصد سے 10 فیصد کر دی گئی ہے تاکہ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں آئیں تو ان کے لئے انفراسٹرکچر بن سکے۔ پاکستان میں تمام گاڑیوں کی قیمتیں کم ہو گئی ہیں، میری گاڑی سکیم پر ہماری زیادہ توجہ ہے، ہم پاکستان کے آٹو سیکٹر کی صلاحیت میں اضافہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ہماری کاوش ہے کہ ہم 2025ءتک پانچ لاکھ گاڑیوں کی پیداوار حاصل کریں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سات فیصد ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی کسٹمر کو چارج ہو رہی تھی، کورٹ میں کیس چل رہا تھا، ٹیوٹا، سوزوکی اور ہنڈا کے ساتھ طے ہوا کہ وہ پرانی اے سی ڈی جمع کروا دیں گے، آئندہ کیلئے ہزار سی سی تک اے سی ڈی صفر کر دی ہے اور اس سے اوپر دو فیصد کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مارکیٹ میکنزم پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگست کے پہلے ہفتہ میں آٹو پالیسی کابینہ میں پیش کریں گے۔