ابھرتے ہوئے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ڈیجیٹل اکانومی وقت کی اہم ضرورت ہے، مہر کاشف یونس

260

لاہور۔28اگست (اے پی پی):ابھرتے ہوئے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ترقی یافتہ ممالک خصوصا چین کے ساتھ ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کے ذریعے پاکستان کو ڈیجیٹل اکانومی سے پوری طرح لیس کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اتوار کو یہاں گولڈ رِنگ اکنامک فورم کے زیراہتمام گلوبل ڈیجیٹل گورننس کے موضوع پر سیمینار میں کلیدی مقرر کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے کہا کہ چین، امریکہ اور یورپی یونین اپنے جامع، مستحکم اور با صلاحیت سائنس و ٹیکنالوجی نظام کی بدولت عالمی ڈیجیٹل جیو پولیٹیکل منظر نامے کے تین قطب بن گئے ہیں جبکہ مجموعی طور پر چین اور یورپی یونین کا امریکہ کے ساتھ نمایاں فرق موجود ہے، ڈیجیٹل اکانومی میں امریکہ 13.1 ٹریلین ڈالر کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے ،اس کے بعد چین 5.2 ٹریلین ڈالر، جرمنی 2.44 ٹریلین ڈالر، جاپان 2.39 ٹریلین ڈالر، برطانیہ 1.7 ٹریلین ڈالر اور فرانس 1.17 ٹریلین ڈالر کی سطح پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے مواصلات اور چپ ڈیزائن جیسے متعدد ہائی ٹیک شعبوں میں امریکہ کی اجارہ داری ختم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پس منظر میں چین اور یورپی یونین کے تعلقات بہت اسٹریٹجک اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ امریکہ دیگر ممالک کی پرواہ کیے بغیر اپنے نیٹ ورکس اور مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی طاقت خاموشی مگر شدت کے ساتھ موجودہ جغرافیائی حدود اور دفاعی نظام کو متاثر کر رہی ہے اور اس کے زیر اثر بین الاقوامی قواعد و ضوابط کی تشکیل نو بتدریج عالمی سطح پر سامنے آئے گی۔مہر کاشف یونس نے کہا کہ ڈیجیٹل اکانومی کے معاشی نمو پر نمایاں طور پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور یہ صنعتی ڈھانچے کی اپ گریڈنگ کو فروغ دے کر معاشی ترقی کو متحرک کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوویڈ 19 نے عمومی طور پر عالمی سطح پر ڈیجیٹل انڈسٹری کی مانگ کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فرنٹیئر ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز جیسے کہ مصنوعی ذہانت اور فائیو جی کے فروغ کیلئے خصوصی ٹیلنٹ ٹریننگ اور ڈیجیٹل اکانومی کے لیے اختراعی ماحول کو بہتر بنانے کے لیے آر اینڈ ڈی سپورٹ کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔