‏سیاسی عدم استحکام سے پالیسیوں کا تسلسل متاثر ہوتا ہے ،اتحاد و یکجہتی کے ساتھ ملک کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، وفاقی وزیر احسن اقبال  

69
سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے طلبہ و طالبات کے لیے 500 سکالر شپس دیئے جائیں گے،احسن اقبال

اسلام آباد۔26جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی ،اصلاحات وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ‏سیاسی عدم استحکام سے پالیسیوں کا تسلسل متاثر ہوتا ہے ،اتحاد و یکجہتی کے ساتھ ملک کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کی ضرورت ہے،نوجوان نسل کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ترجیح ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ‏وزارت منصوبہ بندی اور ایچ ای سی کے تعاون سےگول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کو نفرت میں تبدیل کرنے سے معاشرتی تقسیم جنم لیتی ہے،اتحاد و یکجہتی کے ساتھ ملک کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ترجیح ہے ۔انہوں نے کہاکہ ‏آئی ٹی سیکٹر کے فروغ اور گریجویٹس کو مواقع فراہم کرنے کیلئے اقدامات کررہےہیں۔

انہوں نے کہاکہ آئی ٹی، کمپیوٹر سائنس کے نصاب کو صنعت اور اندسٹری کی ضروریات کے مطابق ہم آہنگ کرنا ہے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے ماہرین سےگفتگو کے دوران نصاب کو جدید بنیادوں پر تشکیل دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے 2013 میں وژن2025 ترتیب دیا تاکہ ملک کو دنیا کہ پہلی 25 معیشتوں میں شمار کیا جا سکے، 2017 میں پی ڈبلیو سی نے یہ کہا کہ اگر پاکستان اسی رفتار سے چلا تو 2030 تک یہ دنیا کہ پہلی 30 معیشتوں میں شامل ہوگا مگر پھر مسلم لیگ ن کی حکومت کے خلاف سازشیں شروع کیں اور اس وژن پہ عملدرآمد بند کردیا ۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایک ٹیبل پہ بیٹھ کے میثاقِ معیشت پر متفق ہونا پڑے گا اسی میں ہی اس ملک کے ترقی کا حل ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کے بغیر کسی ملک کی ترقی ممکن نہیں۔ہم دائروں کے سرکل میں پھنسے ہوئے ہیں بنگلہ دیش اور بھارت ہمارے جیسے ملک ہیں لیکن سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کی وجہ معاشی طور پرمستحکم ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ‏ہم ایسی جنگ لڑ رہےہیں کہ پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ کو بحال کریں لیکن موجود حالات سب کے سامنے ہیں۔ہم نےاپنے نوجوانوں اور بچوں کی لڑائی لڑی ہے تاکہ ملک کو استحکام کے راستے پر ڈال سکیں۔ ایسے کھیل نہ کھیلے جائیں جس سے ملک کا امیج خراب ہو۔انہوں نے کہا کہ ‏پاکستان کو ڈیجیٹل فرنٹیئر پر کیسے آگے لے کر جانا ہے اور آئی ٹی سیکٹر کو کیسے گروتھ دینی ہے اور اکیڈیمیا اور انڈسٹری کو ایک صفحے پر لاکر کیسے کام کرنا ہے اس کے لئے ایک ورکنگ گروپ ترتیب دیا جائے۔