احساس راشن پروگرام کے تحت دی جانے والی سبسڈی کی رقم میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا،وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا اے پی پی کو انٹرویو

319
احساس راشن پروگرام میں کریانہ فروشوں کا8فیصدکمیشن انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوگا،ڈاکٹرثانیہ نشتر

اسلام آباد۔7نومبر (اے پی پی):وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ احساس راشن پروگرام کے تحت دی جانے والی سبسڈی کی رقم میں عام لوگوں کی قوت خرید پر مہنگائی کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔احساس راشن پروگرام کے تحت مستفید ہونے والوں کو رجسٹر کرنے کے لیے ویب پورٹل (کل) پیر سے کھل جائے گا۔

ون ونڈو مراکزکے لیے عمارتوں کی فراہمی کے لیے صوبائی حکومتوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ احساس ون ونڈو سینٹرز پورے ملک کے ہر ضلع میں کھولے جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو اے پی پی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت یہ ضروری ہے کہ یہ نظام بڑے پیمانے پر شفاف طریقے سے چلایا جائے سبسڈی کی رقم یا اشیا کی مقدار کو ایک ہی پالیسی فیصلے کے ذریعے بڑھایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ خریداروں اور کریانہ اسٹورز کے تاجروں کو اس پروگرام کے لیے بڑے پیمانے پر متحرک اور رجسٹرڈ کیا جائے گا۔

اس پروگرام کی کامیابی کا تعین کیا جائے گا اور اسے عوام کے لیے مزید فائدہ مند بنانے کے لیے مزید راستے تلاش کیے جائیں گے۔ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ جو لوگ تنقید کر رہے ہیں وہ پہلے جان لیں کہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے یہ نظام بہت کم عرصے میں فوری بنیادوں پر تیار کیا گیا ۔سبسڈی کی رقم یا اشیا کی مقدار میں اضافہ کرنا کافی آسان کام ہے، انہوں نے کہا کہ احساس راشن پروگرام کے تحت مستفید ہونے والوں کو رجسٹر کرنے کے لیے ویب پورٹل (کل) پیر سے کھل جائے گا۔

اس پروگرام کے تحت اکتیس ہزار روپے ماہانہ سے کم آمدنی والے افراد مقررہ کریانہ یا یوٹیلیٹی اسٹورز سے سبسڈی نرخوں پر آٹا، دالیں اور کھانا پکانے کا تیل یا گھی خریدنے کے اہل ہوں گے ۔معاون خصوصی نے کہاکہ کریانہ اسٹورز مالکان جن کے بینک اکائونٹس ہیں وہ اپنے موبائل فون میں ایپ ڈان لوڈ کریں گے جس کے ذریعے وہ خریدار کی اہلیت کا پتہ لگائیں گے، مطلوبہ اشیا کے آئیکونز پر کلک کریں گے اور سبسڈی کی منظوری دیں گے۔

انہوں نے کہاکہ جن خریداروں کے پاس اپنے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کے ساتھ موبائل نمبر رجسٹرڈ ہوں گے وہ رعایتی نرخوں پر اشیا خرید سکیں گے اور ڈیجیٹل رسید حاصل کر سکیں گے۔انہوں نے کہاکہ اس پروگرام سے ملک بھر میں 2کروڑ خاندانوں اور مجموعی طور پر 13 کروڑ افراد کو فائدہ پہنچے گا جن میں کفالت پروگرام کے تحت پہلے سے رجسٹرڈ افراد ایک ہزار روپے ماہانہ کی سبسڈی حاصل کرنے والے افراد بھی شامل ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اگلے چھ ماہ کے دوران 70 لاکھ افراد کو 120 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ تخمینہ کے مطابق ملک میں 10لاکھ کریانہ اسٹورز ہیں اور اگر ان کے پاس بینک اکانٹ ہیںتو وہ اس پروگرام کے ساتھ رجسٹر ہونے کے اہل ہیں۔انہوں نے مزید کہا، حکومت ان تاجروں کو سبسڈی کی رقم پر منافع دینے کے ذریعے ان کی حوصلہ افزائی کرے گی تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کوخدمات فراہم کر سکے ،اجناس کے معیار کو یقینی بنانے کے حوالے سے ڈاکٹر ثانیہ نے کہا کہ آٹے، دالوں اور تیل یا گھی کی ہر کوالٹی ، برانڈ اور قیمت پر سبسڈی دی جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ صارفین پر منحصر ہوگا کہ وہ کون سی اشیا خریدیں گے، 30 فیصد کی سبسڈی کی رقم ہر صورت میں لاگو کی جائے گی،احساس تحفظ اقدام کی توسیع کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ثانیہ نے کہا کہ ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی میں اس پروگرام کا پائلٹ پروجیکٹ اب تک 600 مریضوں کی خدمت کر چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کا مقصد صحت سہولت پروگرام سے محروم ان سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے علاج کے اخراجات کو پورا کرنا ہے۔

رواں سال کے دوران اس پروگرام کو ملک بھر کے 16 ہسپتالوں تک بڑھایا جائے گا۔احساس انڈر گریجویٹ اسکالرشپ پروگرام کے بارے میں ڈاکٹر ثانیہ نے کہا کہ میرٹ اور ضرورت پر مبنی پروگرام کے تحت رجسٹریشن کا پورٹل 30 نومبر تک کھلا رہے گا تاہم گزشتہ سال کی طرح تاریخ میں توسیع کا امکان ہے۔ایک اور اہم سنگ میل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احساس تعلیمی وظیفہ پروگرام کے تحت تقریباً 57لاکھ طلبا کا اندراج کیا گیا ہے جبکہ ہدف 70 لاکھ بچوں کو داخل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت مزید بچوں کو رجسٹرڈ کرنے اور ان کا اندراج کرنے کے لیے جلد ہی ایک ایپ کا آغاز کیا جارہاہے جس کے لیے احساس ٹیم کے علاوہ محکمہ تعلیم کے تقریبا 1000 اہلکاروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ان کو کوئی بھی ایسا بچہ ملے گا جو سکول میں داخل نہیں ہوا ہے وہ اس کی معلومات ایپ پر رجسٹرڈ کر سکیں گے اور متعلقہ محکمہ بچے کے اندراج کے لیے متحرک ہو جائے گا۔قومی ، سماجی و معاشی رجسٹری(این ایس ای آر ) سروے کے بارے میں انہوں نے کہاکہ سروے مکمل ہو چکا ہے اور 32 ملین گھرانوں (38 ملین خاندانوں) کا سماجی و اقتصادی ڈیٹا اکٹھا کر لیا گیا ہے۔

البتہ سروے میں لاپتہ افراد کو رجسٹرڈ کرنے اور خواتین کی ازدواجی حیثیت سے متعلق اعداد و شمار اکٹھے کرنے کے لئے ملک بھر میں 507 رجسٹریشن ڈیسک کام کر رہے ہیں۔سوشل میڈیا پر جعلی پیغامات اور پورٹلز کے بارے میں سوال کے جواب میں معاون خصوصی نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور دیگر سیکیورٹی محکموں کے ساتھ آئندہ ہفتے اجلاس منعقد کیا جائے گا۔

ہم پی ٹی اے سے کہیں گے کہ وہ احساس سے متعلق جعلی مواد کی روک تھام کے لیے طریقہ کار وضع کرے جس طرح اتھارٹی کے ذریعے گستاخانہ اور فحش مواد کو بلاک کیا جاتا ہے۔ملک بھر میں احساس ون ونڈو سینٹر کی سہولت کی توسیع کے بارے میں ایک سوال پر ڈاکٹر ثانیہ نے کہا کہ ون ونڈو مراکزکے لیے عمارتوں کی فراہمی کے لیے صوبائی حکومتوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

احساس ون ونڈو سینٹرز پورے ملک کے ہر ضلع میں کھولے جائیں گے جبکہ تحصیل کی سطح پر بھی دفتر قائم کیا جائے گا۔ وفاقی دارالحکومت میں ون ونڈو سینٹر کی سہولت جون میں کھلنے کے بعد سے اب تک 48732 لوگ مستفید ہو چکے ہیں ۔