اخبارات جھوٹی معلومات کے پھیلائو کو روکنے اور حقائق پر مبنی خبروں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں، صدر مملکت آصف علی زرداری کا نیشنل نیوز پیپر ریڈر شپ ڈے کے موقع پر پیغام

92
President Asif Ali Zardari
President Asif Ali Zardari

اسلام آباد۔25ستمبر (اے پی پی):صدر مملکت آصف علی زرداری نے آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) کو نیشنل نیوز پیپر ریڈر شپ ڈے پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اخبارات جھوٹی معلومات کے پھیلائو کو روکنے اور حقائق پر مبنی خبروں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل نیوز پیپر ریڈر شپ ڈے کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ اخبارات سیاسی شعور بڑھانے اور شہریوں کو ان کے حقوق اور ذمہ داریوں سے آگاہ کرنے کے علاوہ خبریں فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اخبارات معاشرے میں اخلاقی اور جمہوری اقدار کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اخبارات کے ذریعے لوگوں میں سماجی و اقتصادی مسائل سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان میں بردا شت، رواداری، بین المذاہب ہم آہنگی، حب الوطنی، شہری ذمہ داری اور انسانی حقوق کے احترام کو بھی فروغ دینا چاہیے۔

صدر مملکت نے کہا کہ آج کے تیز رفتار ڈیجیٹل دور میں جہاں غلط معلومات اور جعلی خبریں تیزی سے وائرل ہوسکتی ہیں، وہاں اخبارات کا کردار اور بھی اہم ہوگیا ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ اخبارات کو جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے جعلی خبروں کی حوصلہ شکنی کے لیے درست اور اچھی طرح سے تحقیق شدہ خبریں فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اخبارات جھوٹی معلومات کے پھیلائو کو روکنے اور حقائق پر مبنی خبروں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں۔

صدر مملکت نے کہا کہ ایک ذمہ دار پریس خبروں کی رپورٹنگ میں درستگی، انصاف پسندی اور توازن کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھتا ہے، ایک ذمہ دار پریس نہ صرف پسماندہ آوازوں کو سننے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے بلکہ اہم مسائل پر سٹیک ہولڈرز کے درمیان صحت مند بحث بھی پیدا کرتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ پریس کو اہم مسائل پر لوگوں کی رہنمائی اور آگاہی کے لیے تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے۔ صدر نے کہا کہ اس دن ہمیں ایک آزاد اور ذمہ دار پریس کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرنا چاہیے جو جمہوری نظام کی کامیابی کے ساتھ ساتھ قومی اور بین الاقوامی اہمیت کے مسائل پر رائے عامہ کی تشکیل کے لیے راہ ہموار کر سکے۔