23.2 C
Islamabad
منگل, اپریل 22, 2025
ہومشوبزاردو کے ممتاز شاعر سیف الدین سیف کی برسی 12 جولائی کو...

اردو کے ممتاز شاعر سیف الدین سیف کی برسی 12 جولائی کو منائی جائے گی

- Advertisement -

اسلام آباد۔5جولائی (اے پی پی):اردو کے ممتاز شاعر سیف الدین سیف کی برسی 12 جولائی کو منائی جائے گی۔سیف الدین سیف 20 مارچ 1922 کو کوچۂ کشمیریاں امرتسر کے ایک معزز اور ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے آبائو اجداد کشمیر سے ہجرت کر کے امرتسر میں آباد ہوئے تھے۔ والد کا نام خواجہ معراج دین تھا جو ایک نیک صفت اور درویش منش آدمی تھے۔ سیف الدین سیف کی عمر جب ڈھائی برس ہوئی تو والدہ کا انتقال ہو گیا۔ ان کا بچپن امرتسر کی گلیوں میں گزرا۔ ابتدائی تعلیم مسلم ہائی سکول امرتسر سے حاصل کی لیکن میٹرک کا امتحان بطور پرائیویٹ امیدوار اچھے نمبروں سے پاس کیا۔ پھر ایم اے او کالج امرتسر میں داخل ہو گئے۔ یہاں پر کالج پرنسپل ڈاکٹر ایم ڈی تاثیر اور انگریزی لیکچرار فیض احمد فیض کی قربت نے علمی و ادبی ذوق پیدا کیا۔سیف الدین سیف ایف اے کرنے کے بعد تعلیم جاری نہ رکھ سکے اور فلمی دنیا کے چند لوگوں کے کہنے پر فلمی کہانیاں لکھنے لگے۔

قیام پاکستان کے بعد ہجرت کر کے لاہور کی فلمی دنیا سے وابستہ ہو گئے۔1954میں انھوں نے اپنا ذاتی ادارہ راہ نما فلمز قائم کیا۔ انھوں نے جن فلموں کے لیے نغمات تحریر کیے ان میں ہچکولے، امانت، نویلی دلہن، غلام، محبوبہ، آغوش، آنکھ کا نشہ، سات لاکھ، کرتار سنگھ، طوفان، قاتل، انتقام، لخت جگر، امراؤ جان ادا، ثریا بھوپالی، عذرا، تہذیب، انارکلی، انجمن، شمع پروانہ کے نام سرِ فہرست ہیں۔ انھوں نے خود بھی فلمیں بنائیں جن میں سات لاکھ اور کرتار سنگھ شامل ہیں۔ فلم نگری میں رہنے کے باوجود سیف الدین سیف نے ادب سے اپنا رابطہ بحال رکھا اور گیتوں کے ساتھ ساتھ نظمیں اور غزلیں بھی تخلیق کرتے رہے۔ سیف الدین سیف کی شاعری سماج کے مسائل اور زندگی کے حقائق کو حقیقت پسندانہ انداز میں بیان کرنے بدرجہ اتم کمال رکھتی ہے۔ وہ غم کی عکاسی بہت ہی مکمل اور متوازن انداز میں کرتے ہیں۔ وہ ندرت افکار کے بیان کے لیے ندرت الفاظ کا انداز اپنا کر معنی آفرینی کی ایسی کیفیت پیدا کرتے ہیں جس سے ان کی شاعری میں سحر کاری اور دلکشی پیدا ہوئی ہے۔ اس خوبصورت شاعر کی غزلوں اور گیتوں کی گونج ہمیشہ ہمارے کانوں میں گونجتی رہے گی۔

- Advertisement -

سیف الدین سیف کے فن و شخصیت پر روبینہ شائستہ نے شاعر کج کلاہ کے نام سے ایک طویل مقالہ لکھا تھا جو کتابی صورت میں شائع ہو چکا ہے۔ ان کی شاعری کے مجموعہ کلام میں خم کاکل ، کف گل فروش اور دور دراز شامل ہیں۔ نغمات کے علاوہ ان کی غزلوں پر بھی مختلف گلوکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ جن میں استاد امانت علی خان اور استاد نصرت فتح علی خان کے نام سرِ فہرست ہیں۔ سیف الدین سیف 12 جولائی 1993کو لاہور میں انتقال کر گئے اور ماڈل ٹاؤن لاہور کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔ سیف الدین سیف کی برسی کے موقع پر علمی و ادبی حلقوں اور شوبز انڈسٹری کے زیر اہتمام مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا اور ان کی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=481991

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں