اسلام آباد۔4اپریل (اے پی پی):ارکان قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 4 اپریل وہ یوم سیاہ ہے کہ جس دن ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کرکے غریب، کسان اور سسکتی ہوئی عوام کے حقوق پر شب خون مارا گیا، 1973ء کے آئین، ملک کے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھنا اور لاہور میں اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد ان کے بڑے کارنامے ہیں، سپریم کورٹ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل پر انصاف فراہم کرے۔
منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے نور عالم خان نے کہا کہ آج کے دن ملک کے عوام سے ان کا ہر دلعزیز لیڈر چھین لیا گیا، ذوالفقار علی بھٹو شہید نے عالم اسلام کے تمام رہنمائوں کو لاہور میں اکٹھا کیا، انہیں ایک جعلی مقدمہ میں پھانسی کی سزا دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ آج کوئی اور بزنس نہ لیا جائے، شہید ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات پر بات کی۔ آغا رفیع اﷲ نے کہا کہ 4 اپریل یوم سیاہ ہے، ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کرکے غریب کسان اور ہر سسکتی ہوئی قوم پر شب خون مارا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کو عدالتی انصاف دلوانے کیلئے سابق صدر آصف علی زرداری کی طرف سے بھجوائے گئے ریفرنس کو 10 سال ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے عام غریب آدمی کو شعور دیا اور یہ لوگ کیسے برداشت کر سکتے تھے کہ ایک عام غریب آدمی ان کے سامنے کھڑا ہو جائے، او آئی سی کا لاہور میں انعقاد بھی ان کی آنکھوں میں کھٹکتا تھا، جس کی وجہ سے انہیں شہید کیا گیا، ملک کو ایٹمی قوت بنانا بھی شہید ذوالفقار علی بھٹو کا وژن تھا، سپریم کورٹ میں ذوالفقار علی بھٹو کا کیس پڑا ہے جس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہونی چاہئے، اگر ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف نہ ملا تو کسی کو نہیں ملے گا۔ احمد حسن ڈیہر نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک عظیم لیڈر جس نے غریب اور عام آدمی کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔
انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس وقت ملک الیکشن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ہونے سے بھی مہنگائی اور آئی ایم ایف کی شرائط ختم نہیں ہو سکتیں، اس وقت ملک کو ”چارٹر آف اکانومی” کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس غریب آدمی کی جنگ لڑ رہے ہیں جس کی جنگ لڑتے ہوئے ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کیا گیا۔
انہوں نے بے نظیر بھٹو شہید کی سیاسی و عدالتی جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک وزیراعظم جس نے اپنے بیٹے سے پیسے بھی نہیں لئے اور انہیں نااہل کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو ایٹمی قوت بنانے والوں اور ملک میں سی پیک جیسا اہم منصوبہ شروع کرنے والوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا غریب آدمی سسک رہا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عمران خان سمیت تمام اپوزیشن جماعتیں مل بیٹھ کر میثاق معیشت پر دستخط کریں۔ نوابزادہ افتخار احمد نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 44 سال گزرنے کے باوجود ملک کے ہر علاقے میں وہ آج بھی زندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے شملہ معاہدہ کرکے اندرا گاندھی سے 93 ہزار قیدی رہا کرائے، 5 ہزار مربع میل تھر کا علاقہ بھارت سے واپس لیا، 1973ء کا متفقہ آئین دیا، یہ وہی آئین ہے کہ تمام تر اختلافات کے باوجود پوری قوم ایک لڑی میں پروئی ہوئی ہے۔ ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے بھی شہید ذوالفقار علی بھٹو کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آئین اور جمہوریت کی بات کی ہے مگر آج پارلیمنٹ کے فیصلے کہیں اور ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کام آئین کی تشریح کرنا ہے، سیاسی مداخلت نہیں ہونی چاہئے، پارلیمنٹ کو اندر سے مضبوط آئین و قانون پر عمل کرکے ہی کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات دن بدن پیچھے کی طرف جا رہے ہیں، ملک میں اداروں، عوام کے درمیان انتشار اور تقسیم ختم کرنے کی ضرورت ہے، آصف علی زرداری اس حوالہ سے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اگر پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتے ہیں تو ہمیں سپریم کورٹ کو احترام دینا چاہئے اور ڈکٹیٹ کرتے ہوئے یہ نہیں کہنا چاہئے کہ ہم نہیں مانیں گے۔
شاہدہ اختر علی نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی جدوجہد اور ان کے کارنامے ہمیشہ زندہ رہیں گے، عدالتی قتل کے ذریعے ان کا جانا بے وقت تھا مگر انہیں شہادت نصیب ہوئی اس لئے وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے، ان کے نظریات اور مشن کی صورت میں بھی وہ زندہ رہیں گے، انہوں نے 54 اسلامی ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر لاہور میں اکٹھا کیا، یہ ان کا عظیم کارنامہ ہے، 1973ء کے آئین کو اسلامی بنانا اور قادیانیت کو دائرہ اسلام سے خارج کرنا ان کے بڑے کارنامے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی 4 اپریل کے فیصلے کی ماضی سے مماثلت ہے، ذوالفقار علی بھٹو نے آمریت کے سامنے سر نہیں جھکایا، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، جان کا نذرانہ پیش کیا، قوم انہیں کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ روبینہ عرفان نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو ایک عظیم لیڈر تھے، لیڈر صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1973ء میں ذوالفقار علی بھٹو نے ہمیں آئین دیا۔
انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو شہید، محترمہ بے نظیر بھٹو شہید، خان عبدالولی خان، حاصل بزنجو، نواب خیر بخش مری اور سردار عطاء اﷲ مینگل جیسے رہنمائوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ کسی کو آئین شکنی کا مرتکب نہیں ہونا چاہئے، آئین میں کوئی ترمیم کرنا ہو تو مل بیٹھ کر کی جائے، ہمیں یہاں ایک دوسرے کو عزت دینی چاہئے، یہاں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی روش سے اجتناب کرنا چاہئے، ہم سب کو اپنے اپنے صوبوں کے حقوق اور عوام کی مشکلات کے ازالہ کیلئے کوششیں کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کا کام الزامات لگانا نہیں ہوتا بلکہ لوگوں کے مسائل حل کرنا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مسائل اس وقت حل ہوں گے جب ہم متحد ہوں گے۔