اسرائیلی حملے ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کے چارٹر سمیت بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی ہیں، ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کی پریس بریفنگ

9

اسلام آباد۔19جون (اے پی پی):پاکستان نے ایران کے خلاف اسرائیل کی بلاجواز اور ناجائز جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجی حملے ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی ہیں، اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے جمعرات کو یہاں پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان ایرانی عوام کے ساتھ پرعزم یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے اور واضح طور پر اشتعال انگیزی کی مذمت کرتا ہے جو پورے خطے اور اس سے باہر کے امن و سلامتی اور استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے اور جس کے سنگین مضمرات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری کریں، اس جارحیت کو فوری طور پر روکیں اور جارح کو اس کے اعمال کا جوابدہ ٹھہرائیں۔

ترجمان نے کہا کہ تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی پیشرفت اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں غیرمعمولی اضافے خاص طور پر ایران کے خلاف اسرائیل کی جاری فوجی جارحیت کے پیش نظر الجزائر، بحرین، برونائی دارالسلام، چاڈ، کوموروس، جبوتی، مصر، عراق، اردن، کویت، لیبیا، موریطانیہ، پاکستان، قطر، سعودی عرب، صومالیہ، سوڈان، ترکیہ، اومان اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں اسلامی جمہوریہ ایران پر اسرائیل کے حملوں اور کسی بھی ایسے اقدام کو جو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں، کی دوٹوک الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وزرائے خارجہ نے ریاستوں کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کے ساتھ ساتھ اچھی ہمسائیگی کے اصولوں پر عمل کرنے اور تنازعات کے پرامن تصفیہ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیل مخامصت کو روکنے کی ناگزیر ضرورت ہے جو مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران سامنے آئی ہے۔

اس خطرناک کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے پورے خطے کے امن و استحکام پر سنگین نتائج برآمد ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جامع جنگ بندی اور امن کی بحالی کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وزراءخارجہ نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں اور بڑے پیمانے پر تباہی کے دیگر ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطی کے علاقے کے قیام کی فوری ضرورت ہے، جو متعلقہ بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق خطے کی تمام ریاستوں پر بغیر کسی استثناءکے لاگو ہو، نیز مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک کو جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلائو (این پی ٹی) کے معاہدے میں شامل ہونے کی فوری ضرورت ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے)کی متعلقہ قراردادوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے فیصلوں کے مطابق جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے سے گریز کرنے کی انتہائی اہمیت ہے کیونکہ ایسی کارروائیاں بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون بشمول 1949 کے جنیوا کنونشنز کی خلاف ورزی ہیں۔

انہوں نے مشترکہ بیان میں کہا کہ ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے پائیدار معاہدے تک پہنچنے کا واحد قابل عمل ذریعہ کے طور پر مذاکرات کے راستے پر تیزی سے واپسی کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے متعلقہ قواعد کے مطابق بین الاقوامی آبی گزرگاہوں میں نیویگیشن کی آزادی کے تحفظ کی اہمیت اور میری ٹائم سکیورٹی کو نقصان پہنچانے سے گریز کرنا ضروری ہے۔ مشترکہ بیان کے مطابق سفارت کاری، بات چیت اور اچھی ہمسائیگی کے اصولوں کی پاسداری، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق خطے میں بحرانوں کے حل کا واحد قابل عمل راستہ ہے اور یہ کہ فوجی ذرائع جاری بحران کا دیرپا حل نہیں لا سکتے۔ ترجمان نے کہا کہ نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی سے ٹیلی فونک گفتگو کی۔ انہوں نے ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان، مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی

متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان اور برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی سے بھی ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ ترجمان نے کہا کہ ان رہنمائوں نے بگڑتی ہوئی علاقائی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے خطے اور اس سے باہر امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے ایران پر اسرائیل کے بلاجواز حملوں سے خطے اور اس سے باہر امن و استحکام کو لاحق سنگین خطرات کو اجاگر کیا۔ ان رہنمائوں نے کشیدگی کو کم کرنے اور مزید بڑھنے سے روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار نے پاکستان کی طرف سے فلسطینی عوام کو فراہم کی جانے والی جاری امداد کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ انہوں نے اسرائیل کی طرف سے انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں کے نتیجے میں غزہ اور مغربی کنارے میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ نائب وزیراعظم نے فلسطینی کاز کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل اخلاقی

سیاسی اور سفارتی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی فراہمی کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ فلسطینی طلبہ کو تعلیمی مدد فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ترجمان نے بھارتی حکام بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور عائد پابندیاں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر کشمیریوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور عیدگاہ میں نماز عید کے لیے جمع ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ممتاز کشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق کو بھی گھر میں نظر بند کر دیا گیا، یہ مسلسل ساتواں سال تھا جب ان مقامات پر عید کی نماز کی اجازت نہیں دی گئی۔ ترجمان نے کہا کہ واضح طور پر یہ جابرانہ اقدام بھارتی حکام کے ہٹ دھرمی کی ایک اور مثال ہے اور کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے بھارتی حکام پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کا احترام کریں اور انہیں ان کا ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت دیں جس کا وعدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں کیا گیا