37.1 C
Islamabad
جمعرات, مئی 22, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںاسرائیلی فوج کی سفارت کاروں پر فائرنگ ویانا کنونشن، بین الاقوامی قانون...

اسرائیلی فوج کی سفارت کاروں پر فائرنگ ویانا کنونشن، بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے ، ایک درجن ممالک کی طرف سے اسرائیل کی مذمت

- Advertisement -

اسلام آباد۔22مئی (اے پی پی):ایک درجن سےزیادہ ممالک کی حکومتوں نے مغربی کنارے میں یورپی، روسی اور چینی سفارت کاروں پر فائرنگ کرنے پر اسرائیل کی مذمت کی ہے۔ان میں کینیڈا کے وزیر اعظم،برطانیہ کے پارلیمانی انڈر سیکرٹری آف سٹیٹ، آئرلینڈ کے وزیر اعظم،اٹلی، نیدرلینڈز، فرانس، فن لینڈ، ڈنمارک اور ناروے کے وزرا خارجہ، بیلجیم کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پرتگال ،جرمنی ،سلووینیا ،اردن ، قطر ، ترکیہ ،مصر ،یوراگوئے اور میکسیکو کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیانات میں بھی اسرائیلی فوج کے اس گھنائونے اقدام کی مذمت کی گئی ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے کہا ہے کہ اس معاملہ پر اسرائیلی سفیر کو وضاحت کے لئے طلب کیا گیا ہے۔ ہم مکمل تحقیقات کی توقع کرتے ہیں اور جو ہوا اس کی فوری وضاحت کی توقع کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کا اقدام مکمل طور پر ناقابل قبول ہے بلکہ اس کے علاوہ بھی مشرق وسطیٰ میں بہت سی چیزیں ہو رہی ہیں جو قطعی طور پر ناقابل قبول ہیں ۔برطانیہ کے پارلیمانی انڈر سیکرٹری آف اسٹیٹ ہیمش فالکنر نے کہا کہ مغربی کناے کے علاقے جنین میں پیش آنے والے واقعات ناقابل قبول ہیں ،سفارت کاروں کو اپنے کام کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے اور اس واقعہ کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے اور ذمہ داروں کا احتساب ہونا چاہیے۔

- Advertisement -

آئرلینڈ کے وزیر اعظم مائیکل مارٹن نے کہا کہ انہیں اس واقعہ پر شدید صدمہ اور وحشت ہوئی ہے ،میں اس جارحانہ، دھمکی آمیز اور پرتشدد عمل کی بلا امتیاز مذمت کرتا ہوں۔ یہ کوئی معروف طریقہ نہیں ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہیے۔اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے کہا کہ ہم اسرائیل کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اس کی وضاحت کرے۔ سفارت کاروں کو دھمکیاں ناقابل قبول ہیں۔نیدرلینڈز کے وزیر خارجہ کیسپر ویلڈکیمپ نے کہا کہ سفارت کاروں کے کام میں رکاوٹ نہیں ڈالی جانی چاہئے، انہیں دھمکی دینا ناقابل قبول ہے۔ ہم سفارت کاروں پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہیں، ہم نے اسرائیلی حکام سے وضاحت طلب کی ہے اور مزید اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔

فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نول بیروٹ نے کہا ہے کہ سفارت کاروں پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ ناقابل قبول ہے۔ اسرائیلی سفیر کو وضاحت کے لیے طلب کیا جائے گا۔ فن لینڈ کی وزیر خارجہ ایلینا والٹننن نے کہا کہ یہ انتہائی سنگین اور قابل مذمت واقعہ ہے۔ ہم اسرائیل سے صورتحال کے بارے میں وضاحت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے متعدد ممالک کے سفارتکاروں کے قریب فائرنگ کا واقعہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کا کوئی جواز نہیں ۔انہوں نے کہا کہ میں نے وزارت خارجہ سے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے باضابطہ وضاحت طلب کریں۔

بیلجیم کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ میکسم پریوٹن نے کہا کہ میں یہ جان کر حیران رہ گیا کہ اسرائیلی فوج نے بیلجیم سمیت متعدد ممالک کے سفارت کاروں پر فائرنگ کی ہے۔ یہ 20سفارت کار واضح طور پر پہچانی جانے والی گاڑیوں کے قافلے میں اسرائیلی فوج کے ساتھ مل کر جنین کا دورہ کر رہے تھے۔ بیلجیم اسرائیل سے اس معاملہ پر وضاحت طلب کر رہا ہے۔

ناروے کے وزیر خارجہ ایسپین بارتھ ایڈی نے کہا کہ میں آج جنین میں سفارت کاروں کے ایک گروپ کے خلاف اسرائیلی فوج کے حملوں کی مذمت کرتا ہوں۔ سفارتی اور قونصلر عملے کو بین الاقوامی قانون کے تحت خصوصی حیثیت حاصل ہے اور ان کا تحفظ ضروری ہے۔ یہ کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہیں اور انتہائی ناقابل قبول ہیں۔ پرتگال کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پرتگال نے مغربی کنارے کے جنین پناہ گزین کیمپ میں سفارتی وفد پر اسرائیلی فوج کے حملے کی مذمت کی ہے۔ اس حوالہ سے مناسب سفارتی اقدامات کریں گے۔جرمنی کے وفاقی دفتر خارجہ کی طر ف سے جاری بیان میں اس بلا اشتعال فائرنگ کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گروپ اپنے سفارتی کام کے دوران اور فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیلی فوج کے ساتھ مل کر مغربی کنارے میں سفر کر رہا تھا۔ زمین پر آزاد مبصر کے طور پر سفارت کاروں کا کردار ناگزیر ہے اور یہ کسی بھی طرح سے اسرائیلی سلامتی کے مفادات کے لئے خطرہ نہیں ہے۔اسرائیلی حکومت کو فوری طور پر حالات کی چھان بین کرنی چاہیے اور سفارت کاروں کا احترام کرنا چاہیے۔سلووینیا کی وزارت خارجہ و یورپی امور کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جینین کیمپ میں غیر ملکی سفارت کاروں پر فائرنگ کی مذمت میں سلووینیا یورپی یونین کے دیگر شراکت داروں میں شامل ہے۔

اس طرح کی دھمکیاں سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہیں اور مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں۔ ہم اس واقعہ کی فوری اور شفاف تحقیقات، مکمل احتساب اور تمام سفارتی مشنوں کے لیے محفوظ، بلا روک ٹوک رسائی کی ضمانت کی توقع کرتے ہیں۔اردن کی وزارت خارجہ اور تارکین وطن کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سفارت کاروں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے، اور ایک ایسا جرم ہے جو تمام سفارتی اصولوں کے منافی ہے۔

وزارت کے سرکاری ترجمان سفیر ڈاکٹر سفیان قداح نے مملکت کی جانب سے اس واقعہ کی شدید مذمت کی اور اسے سفارتی معاہدوں اور اصولوں خاص طور پر 1961 کے ویانا کنونشن برائے سفارتی تعلقات کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔قطر کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین پناہ گزین کیمپ کے دورے کے دوران بین الاقوامی سفارتی وفد پر فائرنگ کرنے پر اسرائیلی قابض افواج کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اسے بین الاقوامی قوانین، کنونشنز اور سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی تصور کرتے ہیں ۔ترکیہ کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم جنین شہر کے دورے کے دوران مقبوضہ بیت المقدس میں ترک قونصلیٹ جنرل کے اہلکار سمیت سفارت کاروں کے گروپ پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔یہ واقعہ اسرائیل کی طرف سے باضابطہ طور پر بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی پامالی کا ایک اور مظہر ہے۔

سفارت کاروں کو نشانہ بنانا نہ صرف انفرادی تحفظ بلکہ باہمی احترام اور اعتماد کے لئے بھی سنگین خطرہ ہے ۔مصر کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اس واقعے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، یہ تمام سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس واقعے بارے ضروری وضاحتیں فراہم کرے۔یوراگوئے کی وزارت خارجہ کی طر ف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے مونٹی ویڈیو میں اسرائیلی سفیر کو طلب کرکے وضاحت طلب کی ہے۔یوراگوئے نے اسرائیلی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کرے اور سفارت کاروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدامات کرے اور ریاست فلسطین کو تسلیم شدہ سفارتی عملے کی کارروائیوں کی اجازت دے۔

میکسیکو کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہاسرائیلی فوج نے یہ کہہ کراپنی کارروائی کا جواز پیش کیا کہ سفارتی وفد نے ممنوعہ علاقے پر حملہ کیا تھا۔ تاہم ایسا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے اور نہ ہی کسی افسر کا وفد سے رابطہ کرنے کے لئے انہیں زبانی طور پر بروقت متنبہ کیا گیا ہے۔جو کچھ ہوا وہ سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن کے آرٹیکل 29 کی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل مذکورہ کنونشن کا احترام کرنے کا پابند ہے۔

وزارت خارجہ میکسیکو میں اسرائیلی سفارتخانے سے اس معاملے پر وضاحت طلب کرے گی۔واضح رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے زیر اہتمام ہونے والے اس دورے میں برطانیہ، کینیڈا، فرانس، اٹلی، سپین، چین، جاپان، میکسیکو، مصر اور دیگر سمیت درجنوں ممالک کے مندوبین شامل تھے۔ واقعہ میں کسی سفارت کارکے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے، لیکن وڈیو فوٹیج میں سفارت کاروں کو اسرائیلی فوج کی فائرنگ کی وجہ سے خوف و ہراس میں بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کی وزارت خارجہ نے اسرائیلی فوجیوں کی سفارت کاروں پر فائرنگ کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفد غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں پر بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تنقید کے درمیان انسانی حالات کا جائزہ لینے کے سرکاری مشن پر تھا۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=600074

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں