اقوام متحدہ۔19جولائی (اے پی پی):اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے انخلا کے تازہ حکم نامے نے جنگ زدہ علاقے کی صورتحال کو خراب اور محصورین کو بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے لیے مجبور کردیا ،غزہ میں راشن کی کٹوتی باعث تشویش ہے۔عالمی ادارے کے ذیلی اداروں ورلڈ فوڈ پروگرام(ڈبلیو ایف او) اور امدادی رابطہ دفتر ( او سی ایچ اے) کی تازہ ترین رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ سے انخلا کے حالیہ حکمنامے نے علاقے کی صورتحال کو مزید خراب کردیا ہے،لوگوں کو اکتوبر کے بعد سے اب تک کی سب سے بڑی نقل مکانی کا سامنا ہے جس نے صورتحال کو تشویشناک بنادیا ہے۔ڈبلیو ایف پی نے خبردار کیا کہ محصورین کی زندگی بچانے کے لیے راشن کی فراہمی پہلے سے کہیں زیادہ مشکل ہو گئی ہے،بہت سے ڈسٹری بیوشن پوائنٹ بند ہوچکے ہیں،علاقے میں صرف چند بیکریاں چل رہی ہیں۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں عالمی ادارہ برائے خوراک نے کہا کہ ہمیں فوری طور پر خوراک کی ترسیل میں اضافے اور گرم کھانوں کی ضرورت ہے۔ادارے کا کہنا ہے کہ جولائی میں اب تک غزہ میں 6 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو خوراک کی امداد اور 5 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو کھانے کے پارسل اور گندم کا آٹا فراہم کیا گیا۔
جولائی میں عالمی ادارہ برائے خوراک نے وسطی اور جنوبی غزہ اور غزہ شہر میں 80 کمیونٹی کچن کے ساتھ مل کر خان یونس، دیر البلاح، غزہ شہر اور رفح میں گرم کھانا تقسیم کیا جو مجموعی طور پر تقریباً 185,000 لوگوں تک پہنچایا گیا۔جون میں ڈبلیو ایف پی نے وسطی اور جنوبی غزہ کے ساتھ ساتھ غزہ شہر میں روزانہ اوسطاً 400,000 افراد میں کھانا تقسیم کیا۔
ادارہ برائے خوراک کا کہنا ہے کہ جولائی کے دوران وسطی اور جنوبی غزہ میں محدود سٹاک کی وجہ سے راشن کو کم کرنا پڑا، کچھ علاقوں میں صرف گندم کا آٹا ملتا ہے۔اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ دفتر( او سی ایچ اے) کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ شہر میں راشن کو مزید کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ نئے بے گھر ہونے والے لوگوں کے لیے وسیع تر کوریج کو یقینی بنایا جا سکے۔ اوچا نے رپورٹ کیا ہے کہ مشرقی یروشلم سمیت مغربی کنارے میں 7 اکتوبر 2023 سے 15 جولائی 2024 کے درمیان 554 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، مجموعی طور پر 539 فلسطینی اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں اور 10 اسرائیلی آباد کاروں نے شہید کر ڈالے ہیں۔