اقوام متحدہ۔6جنوری (اے پی پی):متحدہ عرب امارات اور چین کی درخواست پر اسرائیلی وزیر کے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد الاقصی کے متنازعہ دورے پر بحث کے لیے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا ، جس میں اسرائیلی اور فلسطینی مندوبین کے درمیان تکرار شروع ہو گئی۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل مندوب گیلاڈ ارڈن نے سیشن سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ درحقیقت سلامتی کونسل کے اس اجلاس کے انعقاد کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیر کے دورے پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلانا واقعی احمقانہ ہے۔ اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن یویر نے منگل کو مسجد اقصیٰ کے دورہ کیا جس کی مختلف ممالک نے مذمت کی ہے۔ اسرائیلی سفیر نے کہا کہاکہ اسرائیلی وزیر ایتامار بن یویر کا دورہ سٹیٹس کو یعنی حالات کو جوں کا توں رکھنے کے اصولوں کے مطابق تھا اور جو لوگ اس کے برعکس بات کر رہے ہیں وہ صورتحال کو خراب کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مختصر اور مکمل طور پر جائز دورے کے بعد سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنا افسوسناک ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ اس طرح کے اقدامات کر کے فلسطینی شہریوں، سلامتی کونسل اور پوری مغربی برادری کی توہین کر رہا ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل کے اراکین پرزور دیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ سرخ لکیر عبور کرنے پر سلامتی کونسل اسرائیل کے خلاف اس کے مطابق کارروائی کرے۔ امریکی سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ امریکا س ٹیٹس کو کی خلاف ورزی کے کسی بھی یکطرفہ اقدام کی مخالفت کرتا ہے جو ناقابل قبول ہے۔انہوں نے اسرائیل اور فلسطین پر زور دیا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے امن کو بحال کرنے،
مزید جانی نقصان کو روکنے اور دو ریاستی حل کے امکان کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کریں ۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین نے اسرائیلی وزیر کے مسجد الاقصی کے دورے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ کی حیثیت کو جوں کا توں برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔