اسرائیل اور ایران نے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ،امریکی صدر، دشمن جارحیت بند کر د ے تو ہمارا بھی جوابی کارروائی کا کوئی ارادہ نہیں ، ایرانی وزیر خارجہ

5

واشنگٹن، تہران، تل ابیب۔24جون (اے پی پی):امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل اور ایران نے جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے ، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل تہران کے وقت کے مطابق صبح 4 بجے تک ایرانی عوام کے خلاف اپنی غیر قانونی جارحیت بند کر دیتا ہےتو اس کے بعد ایران کا بھی جوابی کارروائی جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں ، امریکی صدر کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد خام تیل کی قیمتوں میں کمی ہوئی اورایشیا کی سٹاک مارکیٹوں میں مثبت ردعمل سامنے آ رہا ہے۔

چائنا گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقامی وقت کے مطابق 23 جون کی شام چھ بجے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹرتھ سوشل”پر پوسٹ کیا کہ اسرائیل اور ایران نے جامع جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی تقریباً 6 گھنٹے میں (یعنی مشرقی امریکی وقت کے مطابق 23 جون کی رات بارہ بجے )شروع ہو گی جس کو انھوں نے "12 روزہ جنگ” کے خاتمے کا نام دیا ۔ انہوں نے جنگ بندی پر اسرائیل اور ایران کو مبارک باد بھی دی۔

این بی سی کے ساتھ ایک ٹیلی فونک انٹرویو میں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ جنگ بندی کب تک جاری رہے گی تو انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں جنگ بندی مستقل ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ادھر ،ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے 24 جون کو جاری بیان میں کہا کہ تاحال ایران اور اسرائیل جنگ بندی یا فوجی کارروائیوں کے خاتمے سے متعلق کسی معاہدے پر نہیں پہنچے ، تاہم اگر اسرائیل تہران کے وقت کے مطابق صبح 4 بجے تک ایرانی عوام کے خلاف اپنی جارحیت بند کر دیتا ہےتو اس کے بعد ایران کا بھی جوابی کارروائی جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری فوجی کارروائیوں کے خاتمے کا حتمی فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔دریں اثنا اسرائیلی آرمی ریڈیو نے 24 تاریخ کو ایک پیغام جاری کیا کہ اسرائیل ایران کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کے قریب ضرور ہے لیکن 24 جون کی صبح پرامید طریقے سے گزرنی باقی ہے۔ ریڈیو نے وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اس وقت ایران پر شدید حملے کر رہا ہے اور ایران کی جانب سے بھی اسرائیل پر شدید حملے کا خطرہ موجود ہے۔ایک اور اطلاع کے مطابق 23 جون کو امریکی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ امریکی فوج نے قطر کے ساتھ مل کر دوحہ کے قریب العدید ایئر بیس پر ایران کے بیلسٹک میزائل حملے کا کامیابی سے دفاع کیا ۔ امریکا اور قطر کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔

دریں اثنا بی بی سی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے بعد تیل کی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ برینٹ کروڈ عالمی بینچ مارک پیر کو سات فیصد کمی کے بعد مزید چار فیصد گر کر 68 ڈالر فی بیرل پر آگیا۔خام تیل کی قیمتیں اب 12 جون کی نسبت کم ہیں جب اسرائیل نے ایران پر پہلا حملہ کیا تھا۔ایشیا کی سٹاک مارکیٹوں نے بھی مشرق وسطیٰ میں ہونے والی حالیہ پیشرفتوں پر مثبت ردعمل سامنے آ رہا ہے۔قطر میں امریکی اڈے پر ایران کے میزائل حملے کے چند منٹ بعد عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمت تقریباً ساڑھے آٹھ فیصد گر کر 70.5 ڈالر فی بیرل کے قریب پہنچ گئی جسے اچانک اور بڑی کمی تصور کیا جا رہا ہے۔واشنگٹن میں بروکنگز انسٹی ٹیوشن کے رابن بروکس نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ تیل کی قیمتوں میں اس طرح کی کمی بالکل سچ ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے سابق ماہر معاشیات نے اپنے جائزے کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا اگر ایران اپنی جوابی کارروائی میں سنجیدہ ہوتا تو وہ آبنائے ہرمز میں ایک آئل ٹینکر کو ڈبو دیتا،مارکیٹ نے اس کے مطابق رد عمل کا اظہار کیا اور اس قسم کی تجزیاتی آرا کو مدِنظر رکھتے ہوئے فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ دنیا کا تقریباً 20 فیصد تیل آبنائے ہرمز اور خلیج فارس سے گزرتا ہے ، آبنائے ہرمز میں ایران کے جوابی اقدامات بارے خدشات اور کم ہو گئے ہیں کم از کم فی الحال یہی صورتحال ہے۔

اگرچہ گزشتہ چند دنوں میں بحری جہازوں کے نیوی گیشن سسٹم میں الیکٹرانک مداخلت میں اضافہ ہوا ہے لیکن خطے میں پانیوں کی نگرانی کرنے والی بین الاقوامی فوجی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ تجارتی جہاز رانی کے راستے کو نشانہ بنایا جا رہا ہو۔بی بی سی کے مطابق اسرائیل کی ایمرجنسی میڈیکل سروسز کا کہنا ہے کہ منگل کی صبح ایرانی میزائل حملے میں ملک کے جنوبی حصے میں 3 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ ہم نے حملے کے مقام سے دھواں اٹھتا دیکھا اور جب قریب پہنچے تو کئی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچ چکا تھا۔اسرائیل نے ایک گھنٹہ قبل کہا تھا کہ ایران کی جانب سے ملک پر دو مرحلوں میں میزائل داغے گئے، پہلی لہر میں دو اور دوسری لہر میں چار میزائل داغے گئے۔شنہوا کے مطابق ایران کے پریس ٹی وی نے منگل کو کہا کہ اسرائیل پر ایرانی حملوں کی لہروں کے بعد جنگ بندی شروع ہو گئی ہے۔منگل کی صبح اسرائیل کی فوج نے حملے کا صحیح وقت بتائے بغیر کہا کہ وہ تھوڑی دیر پہلے داغے گئے ایرانی میزائلوں کو روکنے کے اقدامات کر رہی ہے۔

اسرائیلی فوج نے مقامی وقت کے مطابق صبح 5 بجے (0200 GMT) کے قریب ٹیلیگرام پر پوسٹ کئے گئے ایک بیان میں کہا کہ تھوڑی دیر پہلے ایران سے اسرائیل کی طرف داغے گئے میزائلوں کی نشاندہی کے بعد اسرائیل کے کئی علاقوں میں سائرن بجائے گئے ہیں۔ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق ایران نے اس کے بعد سے اسرائیل کی طرف میزائل فائر کئے ہیں۔اسرائیلی ایئر پورٹ حکام نے کہا کہ اسرائیل کی فضائی حدود کو اگلے نوٹس تک طیاروں کی پروازوں کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی 0400 GMT کے قریب شروع ہو جائے گی جس میں ایران کی جانب سے پہلے اپنی کارروائیاں روکنے کی توقع ہے۔ اس سے کچھ گھنٹے پہلے سینئر ایرانی اہلکار نے امریکی ٹی وی سی این این کو بتایا تھا کہ ایرانی حکومت کو امریکا کی طرف سے جنگ بندی کی کوئی باقاعدہ تجویز موصول نہیں ہوئی اور اسے جنگ روکنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آئی۔

ایرانی اہلکار نے کہا کہ اس وقت دشمن ایران کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کر رہا ہے اور ایران اپنے جوابی حملوں کو تیز کرنے کی راہ پر گامزن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اور اسرائیلی رہنماؤں کے ریمارکس کو ایک فریب کے طور پر دیکھا جائے گا جس کا مقصد ایران پر مزید حملوں کا جواز فراہم کرنا ہے۔