اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی خوش آئند ہے، خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی کی نجی ٹی وی سےگفتگو

3
Senator Irfan-ul-Haq Siddiqui
Senator Irfan-ul-Haq Siddiqui

اسلام آباد۔25جون (اے پی پی):سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت، وزارت خارجہ، تمام متعلقہ اداروں اور قومی سلامتی کمیٹی نے ایک نہایت پیچیدہ صورتحال کو بڑے ہی اچھے طریقے سے ہینڈل کرکے قومی مفادات کا تحفظ کیاہے۔ بدھ کو نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کی بلاجواز جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد اسرائیل کے ایران پر حملے نے خطے اور دنیا میں نئی سنگین صورتحال پیدا کردی تھی، جنگ کے ذریعے بھارت نے جو آگ لگائی ، اسرائیل کے ایران پر حملے سے یہ جنگ ایک نئے انداز سے ہماری دہلیز پہ آ گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ایران ہمارا ہمسایہ اور برادر اسلامی ملک ہے جس کے ساتھ ہمارے بڑے قریبی رشتے ہیں، جنگ کے اس آتش فشاں نے ہمارے لئے کئی پیچیدگیاں پیدا کر دی تھیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بہتری ایک اچھی پیش رفت ہے، ہم نے پاک بھارت جنگ کے حوالے سے قیام امن کے لئے کردار کی بناء پر تجویز کیا کہ صدر ٹرمپ کو نوبل انعام ملنا چاہیے، دوسری طرف ایران کے ساتھ بھی ہمارا ایک تعلق اور رشتہ ہے، وہاں بھی ہمیں ایک سٹینڈ لینا پڑا جو ہم نے اصولی، سیاسی اور سفارتی لحاظ سے لیا۔ انہوں نے کہا کہ قطر میں امریکی تنصیبات پر ایران کے حملے سے مزید پیچیدگی پیدا ہوگئی۔

پاکستان اس صورتحال میں ایک تنی ہوئی رسی پر چل رہا تھا، ہم قطر پر حملے کی حمایت کرسکتے تھے نہ ہی ایران سے بگاڑ ہمارے قومی مفاد میں تھا، قطر پر حملے سے متحدہ عرب امارات اور خطے کے دیگر ممالک میں بھی ایک ہلچل پیدا ہوگئی، یہ ایک بڑی پیچیدہ صورتحال تھی جسے ہماری حکومت، وزارت خارجہ، تمام متعلقہ اداروں، قومی سلامتی کمیٹی نے بڑے اچھے طریقے سے ہینڈل کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر راہنما نے کہا کہ بنیادی نکتہ کسی بھی ملک کی آزادی اور مختاری کا ہے جس کا تحفظ ہونا چاہیے جس طرح ایران میں اہم شخصیات کو چن چن کر ایک منصوبے کے تحت قتل کیا گیا،

ایران کی ریاست کے سربراہ کو نام لے کر قتل کرنے کی دھمکی دی گئی،ایسا ہم نے نہیں دیکھا، ایسے رویوں کی حمایت نہیں کی جاسکتی۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے جنگ بندی کے اعلان کے سوال پر کہا کہ پاکستان ہی نہیں جنگ میں شامل دیگر ممالک نے بھی اسے ویلکم کیا ہے، ہمیں توقع ہے کہ بہت سی باتوں میں اختلاف کے باوجود امریکی صدر ٹرمپ جنگ سے گریز میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے، اگر امریکہ جنگ سے گریز کرنا چاہتا ہے تو معاملات بہتری کی طرف جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور بھارت کے تازہ ترین گٹھ جوڑ پرہمیں چوکنا رہنا ہوگا۔

پاکستان کی حکمت عملی کے حوالے سے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ تمام صورتحال میں کہیں ایسا نہیں لگا کہ پاکستان کی حکمت عملی میں کوئی غلطی تھی یا ہم نے کسی غلط راستے کا انتخاب کیا یا جس کے نتائج اچھے نہ نکلے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے استقامت اور اصول کے ساتھ قدم بڑھایا، ملک کے اندر اس پالیسی پر کہیں بھی کوئی اختلاف رائے نہیں، اسے موثر قومی حکمت عملی کہا جاسکتا ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ایران کو بھارت کے کردار کا بخوبی اندازہ ہوگیا ہے، پاک بھارت پانچ روزہ جنگ اور ایران اسرائیل بارہ روزہ جنگ کے اثرات اور نتائج بڑی جنگوں سے کہیں زیادہ وسیع ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ حقیقت بھی کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ عزت اور وقار کیلئے قوموں کے پاس بھرپور دفاعی صلاحیت ہونی چاہیئے۔