اسرائیل کا غزہ میں سول آبادی پر بمباری اور قتل عام انسانیت کی توہین اور قابل مذمت فعل ہے، ڈاکٹر سردار محمد طاہر تبسم

75
Gaza
Gaza

اسلام آباد۔21اکتوبر (اے پی پی):قیام امن اور مذہبی ہم آہنگی کے لئے سرگرم عالمی تنظیم انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انسپاڈ کے صدر اور سابق مشیر انسانی حقوق ڈاکٹر سردار محمد طاہر تبسم نے کہا ہے کہ عالمی امن اور بقائے باہمی کے لئے انصاف پسند اقوام اور مسلم ممالک کو قبلہ اوّل کی حفاظت اور فلسطینی عوام کے حقوق اور دو ریاستوں کے قیام کو یقینی بنانا چاہئے، انہیں فلسطین و کشمیر کی آزادی کے لئے آگے آنا ہوگا، امت مسلمہ کے اتحاد کا اس سے بہتر وقت شاید کبھی نہیں آئے گا،امن پسند اقوام و ممالک مشرق وسطی اور جنوبی ایشیا میں قیام امن کے لئے موثر کردار ادا کریں۔

ہفتہ کو جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں سول آبادی پر کیمیاوی ہتھیاروں سے بمباری اور قتل عام انسانیت کی توہین اور قابل مذمت فعل ہے، اقوام متحدہ اور ریڈ کراس و دیگر رفاعی ایجنسیوں کو فوری متاثرہ آبادی کو علاج معالجہ، پانی و متبادل رہائش و دیگر سہولتیں فراہم کرنی چاہئیں ،انسپاڈ کے صدر نے کہا کہ اقوام متحدہ، او آئی سی، عرب لیگ، چین، روس، جرمنی، ترکی، ایران اور سعودی عرب کو غزہ میں سیز فائر کو یقینی بنانے کے لئے اسرائیل سے فوری بات کرنی چاہیے، ورنہ یہ جنگ کئی ممالک تک پھیلنے کا امکان بڑھ جائے گا اور کسی کے کنٹرول میں نہیں رہے گی،

اسرائیل اور بھارت کے واضح گٹھ جوڑ کے بعد اقوام متحدہ کو اعلی سطحی جنگی جرائم کمیشن تشکیل دینا چائیے جو معصوم اور بے گناہ عوام کے قتل عام پر تحقیقات کرے۔ انہوں نے غزہ میں ہسپتال میں اسرائیلی بمباری غیر انسانی فعل قرار دیا جس سے پانچ سو سے زائد افراد شہید ہوئے ہیں ۔ روس کی طرف سے سیز فائر کے لئے سلامتی کونسل میں قرارداد میں امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جاپان کے مخالفانہ ووٹ نے عالمی دہشت گرد اسرائیل کو فلسطینی عوام کے قتل عام کی کھلی چھٹی دے کر دنیا کو سوچنے پر مجبور کر دیا کہ ان ملکوں میں انسان کی کوئی وقعت نہیں ہے۔ امن کے خواہش مند اہل فلسطین سے مکمل یک جہتی کا اظہار کرتے ہیں،مغرب کو اپنا دوہرا معیار ختم کرنا ہو گا ورنہ تہذیبوں کے تصادم کو روکنا ناممکن ہو جائے گا۔