27.5 C
Islamabad
پیر, مئی 12, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںاسرائیل کی طرف سے طاقت کے اندھا دھند استعمال سے غزہ کی...

اسرائیل کی طرف سے طاقت کے اندھا دھند استعمال سے غزہ کی پوری آبادی کو اجتماعی طور پر سزا دی جا رہی ہے ، وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کا اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ہنگامی وزارتی اجلاس سے خطاب

- Advertisement -

جدہ ۔18اکتوبر (اے پی پی):وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام اسرائیلی وحشیانہ جارحیت کا سامنا کرتے ہوئے اپنے مصائب کو ختم کرنے میں مدد کے لئے ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، پاکستانی عوام مظلوم فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے کھڑا ہے، اسرائیل کی طرف سے طاقت کے بے تحاشہ اور اندھا دھند استعمال سے غزہ کی پوری آبادی بشمول خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو اجتماعی طور پر سزا دی جا رہی ہے، یہ صورتحال درحقیقت ایک تباہ کن انسانی بحران ہے، ہمیں تنازعہ میں تمام شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، فلسطینی بچوں کی ایک بڑی تعداد کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا خاص طور پر افسوسناک ہے،

موجودہ تنازعہ کا کوئی بھی جواب اقوام متحدہ کی قراردادوں پر مبنی ہونا چاہیے جو فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور القدس شریف سمیت فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے خاتمے کو تسلیم کرتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ہنگامی وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتا ہوں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتا ہوں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ غزہ میں شہریوں کے خلاف ایک مسلسل، غیر متناسب اور ظالمانہ فوجی مہم کا گیارہواں دن ہے، غزہ کی پٹی کا فوجی محاصرہ کرلیا گیا ہے،

- Advertisement -

بجلی، پانی اور انسانی امداد کے تمام راستے منقطع کر دیئے گئے ہیں۔ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ پاکستان غزہ میں شہریوں پر مسلسل ہوائی حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے جس کے نتیجے میں پہلے سے مظلوم اور محکوم لوگوں کی بڑے پیمانے پر ہنگامی نقل مکانی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہری انفراسٹرکچر، طبی خدمات، تعلیمی اداروں اور اور طبی کارکنان کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا جو بین الاقوامی انسانی قانون کے تمام اصولوں بشمول چوتھے جنیوا کنونشن اور مسلح تصادم کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ استثنیٰ کے ساتھ بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرنے کی فوری ضرورت پر زور دینے کی ضرورت ہے، حقیقت یہ ہے کہ اس تباہی کو ریکارڈ اور فخر کے ساتھ نشر کیا جاتا ہے جس میں کسی پچھتاوے یا جنگی جرائم کے طور پر مقدمہ چلانے کا خوف نہیں ہوتا جو خاص طور پر پریشان کن ہے، اس طرح کی صریح ناانصافی کو روکنے اور انسانی حقوق کو برقرار رکھنے میں بین الاقوامی نظام کی ناکامی ہے۔

وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اس سال کے آغاز سے ہی فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ مسجد اقصیٰ میں متواتر دراندازی، نمازیوں کے خلاف تشدد اور فلسطینیوں علاقے پر غیر قانونی یہودی بستیاں تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تازہ ترین تشدد کی بنیادی وجہ فلسطین پر طویل اور غیر قانونی قبضے اور فلسطینیوں کی زمینوں اور املاک پر قبضے اور اس کے ساتھ جبر، نسلی امتیاز اور انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں ہیں،

اسرائیل فلسطینیوں کو ان کی اپنی سرزمین پر بے عزت، غیر انسانی کا نشانہ بنارہی اور بے دخل کر رہی ہے، موجودہ تنازعہ کا کوئی بھی جواب اقوام متحدہ کی قراردادوں پر مبنی ہونا چاہیے جو فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور القدس شریف سمیت فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے خاتمے کو تسلیم کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آور اور متاثرین کے درمیان غلط مساوات پیدا کرنے کی کوئی بھی کوشش بے ہودہ ہوگی، غیر ملکی تسلط میں لوگوں کی خود ارادیت اور قومی آزادی کے لیے جدوجہد بین الاقوامی قانون کے تحت جائز ہے، اس جدوجہد کو دہشت گردی سے تشبیہ دینا اصل مسئلہ کو ”گیس لائٹنگ“ کرنے اور خطے میں پائیدار عدم استحکام کی بنیادی وجہ کو جان بوجھ کر نظر انداز کرنے کے مترادف ہوگا،

ہم غزہ میں فلسطینیوں کو خوراک، پانی، ادویات، ایندھن اور دیگر ضروری سامان کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کی راہداری کھولنے کا مطالبہ کرتے ہیں، او آئی سی اور اس کے رکن ممالک کو ان کوششوں میں قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ اس سلسلے میں ہم مصر، اقوام متحدہ اور دیگر متعلقہ ممالک کی کوششوں کو سراہتے ہیں اور او آئی سی کے تمام رکن ممالک اور وسیع تر عالمی برادری سے غزہ میں فلسطینیوں کے لیے ہنگامی بنیادوں پر سامان کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں، ہمیشہ کی طرح پاکستان اس کوشش میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے گا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو جنگ بندی کو فروغ دینے اور غزہ میں ہونے والی انسانی تباہی کو روکنے اور واپس لانے میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے،او آئی سی کو چاہیے کہ وہ سلامتی کونسل میں اپنی قرارداد کا مسودہ پیش کرے اور اسے منظور کرنے کے خواہاں تمام ہم خیال ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اقوام متحدہ اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل کے حصول کو محفوظ بنانے کے لیے ایک جامع اور شفاف امن عمل کی جلد از جلد بحالی پر زور دینا چاہیے، اس طویل تنازعہ کا حل جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر فلسطین کی ایک محفوظ، قابل عمل، متصل اور خودمختار ریاست کے قیام میں مضمر ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہے،

اس تنازعہ نے بہت سی جانوں کا ضیاع اور پورے خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈال دیا ہے ، ہمیں اسرائیل سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تمام غیر قانونی بستیوں کو روکے اور یروشلم سمیت فلسطینی املاک پر قبضے اور مسجد اقصیٰ کے احاطے میں عائد غیر قانونی اقدامات کو واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کے ساتھ ساتھ غزہ میں جاری جارحیت اور بچوں سمیت شہریوں کے جانی نقصان اور بین الاقوامی قانون، انصاف اور انسانی حقوق کے تحفظ کے اصولوں کے لیے ثابت قدمی کے ساتھ ایک متفقہ ردعمل پیش کرنے کے لیے مسلم دنیا کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=402801

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں